Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمران خان کی گاڑی میں حاضری، وارنٹ کی منسُوخی اور لاہور روانگی

توشہ خانہ فوجداری کیس میں اسلام آباد کی مقامی عدالت کے ایڈیشنل سیشن جج نے سابق وزیراعظم عمران خان کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کردیے ہیں۔ عمران خان پر فرد جرم بھی عائد نہ کی جا سکی۔
عدالت نے امن و امان کی صورت حال کے تناظر میں عمران خان کو عدالت کے باہر گاڑی میں ہی حاضری لگا کر واپس جانے کی اجازت دے دی۔
سنیچر کے روز ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے جوڈیشل کمپلیکس میں توشہ خانہ فوجداری کیس کی سماعت کی۔
عمران خان توشہ خانہ فوجداری کیس میں فرد جرم کے سلسلے میں اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس میں پیش ہونے کے لیے زمان پارک لاہور سے ریلی کی صورت میں اسلام آباد پہنچے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے پہنچتے ہی اسلام آباد کے سری نگر ہائی وے پر پولیس اور پی ٹی آئی کے کارکنوں میں تصادم شروع ہو گیا جو پورے علاقے میں پھیل گیا اور جوڈیشل کمپلیکس کے احاطے میں بھی جھڑپیں شروع ہو گئیں۔
عدالتی اوقات کار ختم ہونے کے باوجود عمران خان جج کے روبرو پیش نہ ہوسکے۔ عمران خان نے عدالت میں درخواست دائر کی میں کمپلیکس کے باہر گیٹ پر موجود ہوں، میری حاضری لگا لی جائے۔
اس دوران ایڈیشنل سیشن جج نے عدالتی عملے کو ملزم کو کمرے میں لانے کی ہدایت کی جو کامیاب نہ ہو سکی۔
 تاہم بعد میں عمران خان کی گاڑی میں حاضری لگوانے کی درخواست منظور کر لی گئی اور پی ٹی آئی وکلا کے ساتھ ایس پی حاضری لگوانے گئے۔
ایس پی نے حاضری لگوانے کے بعد کمرہ عدالت میں پہنچ کر انکشاف کیا کہ شیلنگ اور پی ٹی آئی کارکنان کے پتھراؤ کی وجہ سے وہ گر گئے تھے جس کے بعد حاضری کا پرچہ کہیں چلا گیا۔
عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ’یہ ایس پی عدالت سے جھوٹ بول رہا ہے، عدالت ایس پی کا بیان ریکارڈ کرے۔‘ جج نے ریمارکس دیے کہ یہ شیٹ ہمارے ریکارڈ کا حصہ تھا اس لیے آپ کو دی۔

عمران خان نے گاڑی میں ہی حاضری لگوانے کی درخواست کی جو عدالت نے قبول کر لی (فوٹو: اے ایف پی)

جج کی برہمی پر ایس پی نے عدالت سے مہلت مانگی اور حاضری شیٹ تلاش کرنے گئے۔ اس دوران عمران خان کے وکیل بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ’فائل پر عمران خان کے دستخط ہو چکے ہیں۔‘
’حاضری شیٹ پر دستخط میں نے کروائے اور اس کی ویڈیو بھی بنی ہے۔ میں نے گاڑی میں بیٹھ کر آرڈر شیٹ پر دستخط کروائے، واپس نکلا تو لوگ خوش تھے۔‘
تھوڑی دیر بعد یہ بھی انکشاف ہوا کہ حاضری شیٹ کے ساتھ کیس کی فائل کہیں کھو گئی ہے۔
 بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ ’شیلنگ شروع ہونے پر میں نے فائل ایس پی کو دی۔ ایس پی عدالت کے سامنے جھوٹ بول رہے ہیں۔‘ بعد ازاں عدالت نے عمران خان کی حاضری قبول کی۔
ایڈیشنل سیشن جج نے توشہ خانہ فوجداری کیس میں عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ منسوخ کرنے کا فیصلہ سناتے ہوئے فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی 30 مارچ تک مؤخر کردی۔
ایڈیشنل سیشن جج نے ریمارکس دیے کہ ’آئندہ سماعت پر درخواست قابل سماعت ہونے پر سماعت ہو گی۔‘
عدالت نے عمران خان کے گیٹ پر ہی دستخط کروانے کی اجازت دے دی۔ جج نے کہا کہ ’ایک دفعہ حاضری ہو جائے تو عمران خان واپس جا سکتے ہیں۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’موجودہ صورت حال کو ختم کرنا چاہتا ہوں۔‘
جج نے وکیل سے استفسار کیا کہ فرد جرم کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟
اس پر عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے جواب دیا کہ ’فرد جرم اس وقت ہوتی ہے جب قابل سماعت ہونے کا فیصلہ ہوجائے۔‘
’آج چارج نہیں لگ سکتا، عدالت نے ہماری قابل سماعت ہونے کی درخواست پر فیصلہ کرنا ہے۔ کیس آئندہ ہفتے رکھ لیں۔‘
واضح رہے کہ توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس میں عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے گئے تھے جس کے بعد ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے عمران خان پر آج فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر کر رکھی تھی۔
عمران خان نے کارروائی قابل سماعت ہونے کو چیلنج کر رکھا ہے۔ الیکشن کمیشن نے گذشتہ سال نومبر میں عمران خان کی جانب سے توشہ خانہ ریفرنس میں مبینہ طور پر جھوٹا بیان حلفی جمع کرانے پر فوجداری کارروائی کی درخواست کی تھی۔
ٹرائل کورٹ نے پہلی چار سماعتوں میں کمپلیننٹ قابل سماعت ہونے کا فیصلہ کیا
جس کے بعد 9 جنوری سے اب تک سات سماعتوں میں عمران خان کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا گیا لیکن وہ پیش نہیں ہوئے۔
بعد ازاں 28 فروری کو پہلی بار جبکہ 13 مارچ کو دوسری بار عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے۔
عمران خان نے  جمعے کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں سنیچر کو پیشی کی یقین دہانی کرائی تھی۔

شیئر: