Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’عمران خان نے امریکہ پر سازش کا الزام لگایا، اب لابنگ کروا رہے ہیں‘

خواجہ آصف نے کہا کہ ’زلمے خلیل زاد کو افغانستان کے بارے میں بات کرنی چاہیے جو ان کا ملک ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ’عمران خان چند ماہ قبل اپنی حکومت کے خلاف سازش کا الزام امریکہ پر لگا رہے تھے اور اب وہ لابنگ کروا کر امریکی عہدے داروں سے اپنے حق میں بیانات دلوا رہے ہیں۔‘
خواجہ آصف نے جمعے کو اسلام آباد میں غیرملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ’کسی سیاسی ورکر کے لیے یہ کوئی مناسب بات نہیں کہ وہ بیرونی مدد کے لیے مہم چلائے۔‘
انہوں نے کہا ’جو لوگ امریکہ سے بیانات دے رہے ہیں انہیں بھی حقیقی صورت حال دیکھنی چاہیے۔ انہیں اس پر بھی بات کرنی چاہیے جو کچھ کشمیر اور فلسطین میں ہو رہا ہے۔‘
’عمران خان ایک مایوس آدمی ہیں۔ وہ پرتشدد کارروائیوں پر یقین رکھتے ہیں۔‘
الیکشن کمیشن کی جانب سے پنجاب میں انتخابات مؤخر کرانے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’گزشتہ چند ماہ سے دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا۔ سکیورٹی کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں۔ بیرونی اور اندرونی خطرات کی وجہ سے پولنگ سٹیشنز پر فوج کی تعیناتی مشکل ہے اور فنڈز  کی فراہمی کے مسائل بھی ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’انتخابات کے بارے میں الیکشن کمیشن نے جو فیصلہ کیا ہے، اسے اس کا آئینی حق حاصل ہے۔ اب اگر تحریک انصاف عدالت میں جاتی ہے تو اس کا فیصلہ وہیں ہو گا۔‘
ایک سوال کے جواب نے وزیر دفاع نے کہا ’میں کوئی ایسی گارنٹی نہیں دے سکتا کہ آئندہ چار پانچ ماہ میں پاکستان میں امن و امان کی صورت حال کیا ہو گی۔ لیکن میں پرامید ضرور ہوں۔‘
’ہمارا ماضی کا تجربہ کہتا ہے کہ ملک میں انتخابات ایک ہی دن میں ہونے چاہییں۔ اس مقصد یہی ہے کہ الیکشن پر اثرانداز ہونے والے عناصر کو کم سے کم کیا جا سکے۔ عام انتخابات اکتوبر میں اپنے وقت پر ہوں گے۔‘

خواجہ آصف نے کہا کہ ’کسی تیسرے ملک میں بیٹھ پر پاکستانی اداروں پر تنقید ناقابل قبول ہے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

امریکہ کے سابق سفارت کار کے عمران خان کے حق میں حالیہ بیانات سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ’زلمے خلیل زاد عمران خان کی حمایت میں بیان دے رہے ہیں۔ انہیں اپنے ملک افغانستان کے مسائل کے بارے میں بات کرنی چاہیے۔‘
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ ’اگر کوئی شخص بیرون ملک رہتا ہے اور اسے پاکستانی اداروں یا سیاست پر تنقید کرنی ہے تو اس کے لیے بہتر ہے کہ وہ ملک میں رہ کر ایسا کرے۔ کسی تیسرے ملک میں بیٹھ کر اپنے ملک کو برا بھلا کہنا مناسب نہیں ہے۔ یہ ناقابل قبول ہے۔‘
’ کچھ لوگ باہر بیٹھ کر فوج کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ فوج کی قیادت نمبر ایک اور نمبر دو کو سونپی گئی۔‘
خواجہ آصف نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’پاکستان میں جو چار مارشل لا لگے ہیں وہ سب پرسنلی موٹیویٹڈ تھے۔ یہ ان ڈکٹیٹرز کی ذاتی خواہشات کی وجہ سے ہوا۔ ان کا پاکستان میں لاء اینڈ آرڈر کی کسی خاص حالت سے کوئی تعلق نہیں تھا۔‘

شیئر: