Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان تحریک انصاف کے ’لاپتہ‘ کارکن اظہر مشوانی کون ہیں؟

عمران خان نے بھی ایک ٹویٹ میں اظہر مشوانی کے مبینہ اغوا کی مذمت کی ہے۔ (فائل فوٹو: ٹوئٹر)
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) الزام عائد کر رہی ہے کہ عمران خان کے سوشل میڈیا فوکل پرسن اظہر مشوانی کو 23 مارچ جمعرات کو لاہور میں اپنی رہائش گاہ سے زمان پارک جاتے ہوئے نامعلوم افراد نے اغواہ کر لیا ہے۔
اس حوالے سے تھانہ گرین ٹاون میں ایک درخواست بھی دائر کی گئی ہے تاہم ایف آئی آر ابھی تک درج نہیں ہو سکی ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے بھی ایک ٹویٹ میں اظہر مشوانی کے مبینہ اغوا کی مذمت کی ہے۔ ہیومین رائٹس کمیشن آف پاکستان نے بھی اس حوالے سے تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اظہر مشوانی کی اہلیہ نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ’وہ جمعرات کی سہ پہر کو گھر سے زمان پارک کے لیے نکلے تو نہ وہ عمران خان کی رہائش گاہ پہنچے اور نہ ہی واپس گھر آئے۔ ان کا موبائل نمبر بھی بند جا رہا ہے۔‘
سوشل میڈیا پر انتہائی متحرک اظہر مشوانی کا نمبر جمعے کو مختلف واٹس ایپ گروپس سے اچانک نکلنا شروع ہو گیا۔ بعد ازاں ان کا واٹس ایپ نمبر بھی ڈی ایکٹیویٹ ہو گیا۔
ان کی اہلیہ نے چیف جسٹس آف پاکستان کو ایک خط لکھا ہے جس میں ازخود نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔
ابھی تک پولیس یا دیگر کسی ادارے نے ان کی گرفتاری سے متعلق کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔

اظہر مشوانی کون ہیں؟

اردو نیوز نے اظہر مشوانی سے متعلق معلومات کے لیے کئی رہنماؤں کو فون کیا تاہم ان کے بارے میں آن دی ریکارڈ بات کرنے کوئی بھی تیار نہیں ہے۔
البتہ پاکستان تحریک انصاف کے مختلف ورکروں سے ان کے بارے میں خاطر خواہ معلومات حاصل ہوئی ہیں۔
اظہر مشوانی کا تعلق خیبر پختونخوا کے شہر مانسہرہ کے مشوانی قبیلے سے ہے۔ وہ سنہ 2008 میں لاہور تعلیم کی غرض سے آئے اور ایک نجی ادارے میں چارٹر اکاؤنٹنٹ بننے کی تعلیم حاصل کرنا شروع کی۔
اسی دوران وہ پاکستان تحریک انصاف کے سٹوڈنٹ ونگ انصاف سٹوڈنٹس فیڈریشن (آئی ایس ایف) سے وابستہ ہو گئے۔
پی ٹی آئی کے سب سے پرانے ورکروں میں سے ایک محمد اشتیاق نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’اظہر مشوانی جب آئی ایس ایف میں تھے تو ان کے بارے میں زیادہ لوگ نہیں جانتے تھے۔ البتہ جب سنہ 2011 کا لاہور جلسہ ہوا اور اس کے بعد پاکستان تحریک انصاف نے اپنے سوشل میڈیا ونگ کی بنیاد رکھی تو وہ اس ٹیم میں شامل ہو گئے۔ یہ ٹیم ڈاکٹر ارسلان خالد کے زِیراثر کام کر رہی تھی۔ بہت جلد اظہر مشوانی نے سوشل میڈیا ٹیم میں اپنا لوہا منوایا، اور وہ ارسلان خالد کے نمبر ٹو کے طور پر مشہور ہو گئے۔‘
سنہ 2018 میں جب پی ٹی آئی حکومت میں آئی تو اس وقت اظہر مشوانی اپنی جماعت کے پنجاب کے سوشل میڈیا کے انچارج تھے۔
ڈاکٹر ارسلان پی ٹی آئی کے مرکزی سوشل میڈیا کے سربراہ تھے۔ حکومت میں آنے کے بعد ڈاکٹر ارسلان خالد اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کے سوشل میڈیا فوکل پرسن کے عہدے پر براجمان ہو گئے تو اظہر مشوانی کے حصے میں اس وقت کے وزیراعلٰی پنجاب عثمان بزادر کے سوشل میڈیا فوکل پرسن کا عہدہ آیا۔

اظہر مشوانی گزشتہ مہینے ہی رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے ہیں۔ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

محمد اشتیاق کے مطابق ’اظہر مشوانی کو پارٹی کے اندر ٹوئٹر کا بادشاہ کہا جاتا ہے۔ جس طریقے سے انہوں نے پارٹی کے بیانیے کو سوشل میڈیا خاص طور پر ٹوئٹر پر منوایا اس کی مثال نہیں ملتی۔ وہ عام زندگی میں پیچھے رہ کر کام کرنے والے اور کم گُو اور شرمیلے انسان ہیں۔ البتہ گزشتہ ایک دو برسوں سے وہ ٹوئٹر پر بذات خود سامنے آ کر اتنے متحرک ہوئے کہ اب ان کو ہر کوئی جانتا ہے۔‘
’انہوں نے ایک معمولی ورکر سے رہنما بننے کا سفر انتہائی محنت سے حاصل کیا۔ اب ان کا شمار پی ٹی آئی کے ان رہنماوں ہوتا ہے جو پارٹی کی سوشل میڈیا حکمت عملی طے کرتے ہیں۔‘
اظہر مشوانی گزشتہ مہینے ہی رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے ہیں۔ ان کی اہلیہ بھی پی ٹی آئی کی ایک متحرک کارکن ہیں۔

شیئر: