Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈرون حملے کے بعد امریکی فضائی کارروائی، شام میں 14 جنگجو ہلاک

صدر جو بائیڈن نے شام میں پاسداران انقلاب سے وابستہ گروپوں کے زیر استعمال تنصیبات پر حملوں کا حکم دیا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
امریکہ نے شام کے مشرق میں دیر الزور کو نشانہ بنانے والے فضائی حملوں میں 14 ایران نواز جنگجوؤں کو ہلاک کرنے کے بعد علاقے میں اپنی افواج کی حفاظت کا عزم ظاہر کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق تازہ ترین خونریزی اس وقت شروع ہوئی جب ایک ایرانی ساختہ خودکش ڈرون نے حساکہ کے قریب داعش مخالف اتحاد کے ایک اڈے پر بحالی کے مرکز کو نشانہ بنایا۔ جمعرات کو کیے گئے اس حملے میں ایک امریکی کنٹریکٹر مارا گیا جبکہ ایک کنٹریکٹر اور پانچ امریکی اہلکار زخمی ہوئے۔
صدر جو بائیڈن نے مشرقی شام میں پاسداران انقلاب کور سے وابستہ گروپوں کے زیر استعمال تنصیبات پر فضائی حملوں کا حکم دیا۔
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے بتایا تھا کہ ’یہ فضائی حملے جمعرات کے حملے کے ساتھ ساتھ شام میں پاسداران انقلاب سے وابستہ گروپوں کی طرف سے اتحادی افواج کے خلاف حالیہ حملوں کے جواب میں کیے گئے۔‘
برطانیہ میں شام کی صورتحال پر نظر رکھنے والی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کہا ہے کہ امریکی فضائی حملوں میں 14 افراد کی ہلاکت ہوئی جن میں سے 9 کی شہریت شام کی ہے۔
آبزرویٹری تنظیم کے سربراہ رامی عبدالرحمان نے کہا کہ امریکی حملوں نے دیر الزور شہر کے اندر ہتھیاروں کے ایک ڈپو کو نشانہ بنایا جس میں چھ ایران نواز جنگجو مارے گئے۔ دو جنگجوؤں کو المیادین کے صحرا میں نشانہ بنایا گیا جبکہ چھ دیگر البو کمال کے قریب مارے گئے۔
جنگی کارروائیوں کا یہ سلسلہ جمعے کے روز بھی جاری رہا جب شام میں العمر آئل فیلڈ میں امریکی اڈے کو میزائل حملے میں نشانہ بنایا گیا۔
وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ حملہ غیر موثر تھا اور اس میں کوئی امریکی جانی نقصان نہیں ہوا۔
 ایرانی حمایت یافتہ گروہوں کا شام میں امریکی اڈوں پر فضائی حملوں کے بعد میزائل داغنا کوئی غیرمعمولی بات نہیں ۔
جان کربی نے کہا کہ ’ہم اپنے لوگوں اور اپنے مراکز کی بہترین حفاظت کے لیے کام کرنے جا رہے ہیں۔ یہ ایک خطرناک ماحول ہے۔‘

شام میں ایران نواز عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر امریکی فوج حملے کرتی رہتی ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

مشرق وسطیٰ میں امریکی فوج کے معاملات دیکھنے والے جنرل ایرک کوریلا نے کہا کہ ’ہم ہمیشہ اپنے لوگوں کے دفاع کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں گے اور ہمیشہ اپنی پسند کے وقت اور جگہ پر جواب دیں گے۔‘
ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا شام میں خاص طور پر عراق کی سرحد کے ارد گرد اور صوبہ دیر الزور میں دریائے فرات کے جنوب اور مغرب میں بڑی تعداد میں موجود ہے۔

شیئر: