Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پشاور: گستاخانہ مواد شیئر کرنے پر ایک شخص کو موت کی سزا

عدالتی فیصلے کے مطابق ’زیرحراست ملزم سید محمد ذیشان کو جرم ثابت ہونے پر سزا سنائی گئی ہے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پشاور کی انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت نے ایک واٹس ایپ گروپ میں گستاخانہ مواد شیئر کرنے پر ایک شخص کو موت کی سزا سنائی ہے۔
جمعے کو عدالت نے سید محمد ذیشان کو پریوینشن آف کرائم ایکٹ (پیکا) اور انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت سزا سنائی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق توہین مذہب کا معاملہ پاکستان میں نہائیت حساس ہے اور کئی افراد الزامات ثابت ہونے سے قبل ہی ہجوم کے ہاتھوں تشدد کی وجہ سے ہلاک ہوئے ہیں۔
عدالتی فیصلے کے مطابق ’زیرحراست ملزم سید محمد ذیشان ولد سید ذکا اللہ کو جرم ثابت ہونے پر سزا سنائی گئی ہے۔‘
مردان کے رہائشی سید محمد ذیشان کو 12 لاکھ روپے جرمانہ اور 23 برس قید کی سزا بھی ہوئی ہے تاہم ان کے پاس اپیل کا حق موجود ہے۔
محمد سعید (جنہوں نے ایف آئی اے کو درخواست دی تھی) کے وکیل ابرار حسین نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’یہ کیس دو برس قبل اس وقت سامنے آیا تھا جب پنجاب کے شہر تلہ گنگ سے تعلق رکھنے والے محمد سعید نے سید محمد ذیشان کے خلاف ایف آئی اے میں درخواست دی تھی۔‘
’انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ سید محمد ذیشان نے ایک واٹس ایپ گروپ میں گستاخانہ مواد شیئر کیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ایف آئی اے نے سید محمد ذیشان کا فون ضبط کر لیا اور اس کا فارنزک معائنہ کروایا گیا جس سے ان پر جرم ثابت ہو گیا۔‘
انسانی حقوق اور قانونی امداد فراہم کرنے کے حوالے سے کام کرنے والی تنظیم نیشنل کمیشن آف جسٹس اینڈ پیس کے مطابق گذشتہ 20 برسوں میں 774 مسلمان اور مختلف مذہبی اقلیتی گروہوں سے تعلق رکھنے والے 760 افراد پر توہین مذہب کا الزام عائد کیا گیا۔

شیئر: