Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پنجاب میں الیکشن: کابینہ کا پارلیمان سے رہنمائی کا فیصلہ

کابینہ کے بیشتر ارکان ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کریں گے۔ فائل فوٹو: اے پی پی
وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پنجاب میں انتخابات کے لیے فنڈز کی فراہمی پر پارلیمان سے رہنمائی لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وزیراعظم ہاﺅس سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی صدارت میں وفاقی کابینہ کا اجلاس اتوار کو وزیراعظم ہاﺅس میں منعقد ہوا جو دوگھنٹے تک جاری رہا۔
الیکشن کے لیے فنڈز جاری کرنے کے لیے سپریم کورٹ نے احکامات جاری کیے تھے اور اس کے لیے 10 اپریل کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔
اجلاس نے ’چار۔ تین‘ کے تناسب سے آنے والے عدالتی حکم اور چار جج صاحبان کے تفصیلی فیصلے پر غور کیا جبکہ 6 اپریل کو قومی اسمبلی کی منظور کردہ قرار داد پر تفصیلی مشاورت کی۔
وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے اجلاس کو مختلف آئینی وقانونی امور پر بریفنگ دی اور کابینہ کے ارکان کے سوالات کے جواب دیے۔
بیان کے مطابق ’تمام پہلوﺅں کابغور جائزہ لینے اور تفصیلی مشاورت کے بعد کابینہ نے متفقہ طور پر وزارت خزانہ کو ہدایت کی کہ وزارت قانون کی مشاورت سے اس معاملے میں پارلیمان سے رہنمائی حاصل کرنے کے لیے طریقہ کار اور ضابطہ کے مطابق سمری تیار کرے اور کل کابینہ کے اجلاس میں پیش کرے۔‘
اجلاس نے طے کیا کہ کابینہ کا اجلاس 10 اپریل  کو دوبارہ بلایا جائے تاکہ مستقبل کی حکمت عملی سے متعلق فیصلہ کیا جا سکے۔
پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس کل دوپہر چار بجے ہو گا جس کا ایجنڈہ بھی جاری کر دیا گیا ہے۔
ایجنڈے کے مطابق وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ تحریک پیش کریں گے کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور کیا گیا اور صدر کی جانب سے واپس کیا گیا سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) بِل 2023 آئین کے آرٹیکل 75 کی شق (2) کے تحت فی الفور زیرغور لایا جائے۔
وزیر قانون تحریک پیش کریں گے کہ گیا سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) بِل 2023 منظور کیا جائے۔
قبل ازیں وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے بتایا تھا کہ کابینہ کے اجلاس کی صدارت لاہور سے وزیراعظم شہباز شریف کریں گے۔
وزیر اطلاعات نے کہا تھا کہ یہ موجودہ صورتحال میں ایک اہم اجلاس ہے تاہم اس کا ایجنڈا جاری نہیں کیا گیا لیکن اجلاس میں ’اہم فیصلے‘ متوقع ہیں۔
کابینہ کے بیشتر ارکان ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔
خیال رہے وفاقی حکومت میں شامل دوسری بڑی جماعت پیپلز پارٹی نے خود کو مسلم لیگ ن کے اس مطالبے سے الگ رکھا ہے جس میں موجودہ عدالتی اور سیاسی بحران کے پیش نظر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
تاہم دیگر اتحادی جماعتوں میں سے جمعیت علمائے اسلام اور عوامی نیشنل پارٹی ن لیگ کے ساتھ کھڑی دکھائی دیتی ہیں۔
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف، اُن کی جماعت مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اور پارٹی کی چیف آرگنائزر مریم نواز عدالتی فیصلے پر سخت تنقید کر چکے ہیں اور بظاہر سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق آگے بڑھنے میں پس وپیش دکھا رہے ہیں۔
وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے بھی اس بات کا کوئی اشارہ نہیں دیا تھا کہ حکومت پنجاب انتخابات کے لیے ای سی پی کو فنڈز جاری کرے گی۔
سنیچر کو ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے صرف اتنا کہا تھا کہ ’سپریم کورٹ کا وفاقی حکومت کو 10 اپریل تک پنجاب میں انتخابات کے لیے 21 ارب روپے دینے کا حکم ہے، بلاشبہ اس حوالے سے وزارت خزانہ اور کابینہ کی اہم ذمہ داری ہے اور میں اس کا حصہ ہوں۔‘

شیئر: