Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’بحری حقوق‘، امریکی میزائل بردار بحری جہاز کا تائیوان کے قریب گشت

چین کی افواج نے تائیوان کے قریب سمندر میں تین روزہ فوجی مشقیں مکمل کیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
امریکی بحریہ نے کہا ہے کہ گائیڈڈ میزائل سے لیس اُس کا بحری جہاز ’ڈسٹرائر یو ایس ایس ملیئس تائیوان کے قریب جنوبی بحیرہ چین میں اُن پانیوں میں سے گزرا جس پر بیجنگ ملکیت کا دعویٰ کرتا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پیر کو امریکہ بحریہ نے کہا کہ یہ سمندر میں آزادانہ نقل وحرکت کے آپریشن کے طور پر کیا گیا جس کے ذریعے ’سمندری حقوق، آزادیوں اور قانونی استعمال کو برقرار رکھنا‘ مقصد تھا۔
امریکی بحریہ کے بیان میں مزید کہا گیا کہ ڈسٹرائر نے ’سپارٹلی جزائر کے قریب بحیرہ جنوبی چین میں بحری حقوق اور آزادیوں کو قائم رکھنے کے لیے گشت کیا اور یہ بین الاقوامی قانون کے مطابق تھا۔‘
بحریہ کے مطابق امریکی بحری جہاز نے چین کے دعوے والے علاقے سے گزرنے کے بعد جنوبی بحیرہ چین میں اپنا معمول کا کام جاری رکھا۔
بیان کے مطابق جہاز چین کے دعوے والے علاقے کے 12 ناٹیکل میل کے اندر چلا گیا جو تائیوان کی سرزمین کے جنوبی سرے سے تقریباً 1,400 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
چین نے امریکی جنگی جہاز کی ’غیر قانونی‘ مداخلت کی مذمت کی ہے۔
چین کی فوج کی سدرن کمانڈ کے ترجمان تیان جونلی نے ایک بیان میں کہا کہ ’میزائل بردار ڈسٹرائر یو ایس ایس ملیئس نے چینی حکومت کی منظوری کے بغیر چین کے نانشا جزائر میں میجی ریف سے ملحقہ پانیوں میں غیر قانونی طور پر گھس آیا۔ فضائیہ نے اس کا پیچھا کیا اور جہاز کی نگرانی کی۔‘
اس علاقے سے تقریباً 1,300 کلومیٹر دور چینی لڑاکا طیارے اور جنگی جہاز تائیوان کے گرد تین دن کی فوجی مشقیں کر رہے ہیں جس میں جزیرے پر فرضی حملے بھی شامل ہیں۔
چین نے جنگی مشقوں کا اعلان گزشتہ ہفتے لاس اینجلس میں تائیوان کی صدر سائی انگ وین اور امریکی ایوان نمائندگان کے سپیکر کیون میکارتھی کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد کیا تھا۔
ان مشقوں کی تائیپے نے مذمت کی جبکہ واشنگٹن نے تحمل کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ’بیجنگ کے اقدامات کی قریب سے نگرانی کر رہا ہے۔‘
پیر کو بیجنگ نے کہا کہ اصل گولہ بارود لے جانے والے لڑاکا طیاروں نے تائیوان کے قریب ’فرضی حملے‘ کیے ہیں اور اس کا شیڈونگ طیارہ بردار بحری جنگی جہاز بھی مشقوں میں شامل تھا۔
چین اس علاقے کے وسیع رقبے پر دعویٰ کرتا ہے جو فلپائن سمیت مختلف ممالک کے خصوصی اقتصادی زونز سے منسلک ہے۔ اس سمندری علاقے سے ہر سال کھربوں ڈالر کی تجارت ہوتی ہے۔

شیئر: