Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’برطانیہ میں غیر قانونی طور پر 19 مشتبہ دہشت گرد داخل ہوئے‘

گزشتہ ہفتے ایک ہزار 57 افراد چھوٹی کشتیوں کے ذریعے انگلش چینل عبور کر کے برطانیہ پہنچے تھے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
برطانیہ نے کہا ہے کہ ’ایسے 19 افراد کی شناخت کی گئی ہے جن پر شک ہے کہ وہ دہشت گردی کی سرگرمیوں کے لیے گذشتہ برس انگلش چینل سے ملک میں داخل ہوئے۔‘
عرب نیوز کے مطابق ان مشتبہ افراد کی شناخت معمول کی فنگر پرنٹنگ کے دوران ہوئی جن میں سے پانچ عراق، پانچ ایران، چار افغانستان، چار صومالیہ اور ایک کا تعلق لیبیا سے ہے۔
 ان میں سے سات افراد دوسرے ممالک میں دہشت گردی کی کارروائیوں کے حوالے سے زیرِ تفتیش ہیں، جبکہ برطانوی انسداد دہشت گردی پولیس، ایم آئی فائیو اور دیگر ادارے باقی افراد کی نگرانی کر رہے ہیں۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ کم سے کم سات افراد کا تعلق داعش اور تین کا افغانستان میں موجود گروہ سے ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق زیادہ تر افراد نے برطانیہ میں پناہ کے لیے درخواست دی اور انسانی حقوق کے قانون کے مطابق انہیں واپس نہیں بھیجا جا سکتا۔
ڈیلی میل کو سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ ’یہ اصل مسئلہ ہے اور ہم اسے آسانی سے نہیں روک سکتے۔ اب وہ یہاں ہیں تو ہم کسی ممکنہ خطرے کے باعث ان کی نگرانی کر سکتے ہیں۔‘
ممبر پارلیمنٹ باب سیلے نے کہا کہ ’ملک میں اب صرف جرائم پیشہ افراد غیر قانونی طور پر داخل نہیں ہو رہے، لیکن دہشت گردوں سے تعلق رکھنے والے افراد بھی آرہے ہیں۔ یہ صورت حال بہت تشویشناک ہے۔‘
گذشتہ ہفتے کے دوران ایک ہزار 57 افراد چھوٹی کشتیوں کے ذریعے انگلش چینل عبور کر کے برطانیہ پہنچے۔ رواں برس ایک ہفتے میں چینل عبور کرنے والوں کی یہ سب سے بڑی تعداد تھی۔
برطانوی وزیراعظم رشی سونک نے اس آمدورفت کو روکنا اپنی حکومت کی اولین ترجیح قرار دیا تھا جب 2022 میں 45 ہزار سے زائد افراد غیر قانونی طور پر برطانیہ پہنچ گئے تھے۔
حکومت نے ’اِل لیگل مائیگریشن بلِ‘ پیش کیا تھا جو ابھی پارلیمنٹ میں ہے۔ اس کے ذریعے برطانیہ میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے والے افراد کو ملک بدر کیا جا سکے گا۔

شیئر: