Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمران خان کی آٹھ مقدمات میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور

عمران خان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ’یہ وہ مقدمات ہیں جو جوڈیشل کمپلیکس والے معاملے پر درج ہوئے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
اسلام آباد ہائی کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی آٹھ مقدمات میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کر لی ہے۔
منگل کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں عمران خان کی عبوری ضمانت میں تین مئی تک توسیع کر دی ہے۔
عمران خان کے خلاف آٹھ مقدمات سے متعلق درخواست کی سماعت چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس حسن اورنگزیب نے کی۔
سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری نے موقف اپنایا کہ عمران خان آج لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہوئے ہیں۔ ’سکیورٹی وجوہات کی بنا پر وہ اس عدالت میں پیش نہیں ہو سکتے۔‘
عمران خان کے وکیل نے عدالت کے استفسار پر بتایا کہ ’یہ وہ مقدمات ہیں جو جوڈیشل کمپلیکس والے معاملے پر درج ہوئے ہیں۔ ہم نے ویڈیو لنک کے ذریعے پیشی کی درخواست دی ہوئی ہے۔‘
جیف جسٹس نے کہا کہ ’جدید ٹیکنیک کا استعمال ہونا چاہیے لیکن قانون کی منشاء کے مطابق ہو۔اس عدالت نے عمران خان کو غیرمعمولی ریلیف دیا کہ کوئی غلط مثال قائم نہ ہو۔ اب یہ بتائیں کہ کیا تاریخ رکھ لیں، خود کو یا اس عدالت کو شرمندہ نہ کریے گا۔‘
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ’ ایسا مت کیجیے گا کہ مجبوراً اس عدالت کو کوئی حکم جاری کرنا پڑے۔ عمران خان سابق وزیراعظم ہیں۔ ان کی جانب سے اس بات کا خیال رکھا جانا چاہیے۔‘
 آپریشن روکنے کی درخواست مسترد
لاہور ہائیکورٹ نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان  کی ایک ہی نوعیت کے مقدمات کے اندراج اور تادیبی کارروائی کے خلاف جلد سماعت کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ یہ سماعت مومال کے مطابق دو مئی کو ہو گی۔
دوسری طرف منگل کو ہونے والی سماعت میں لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کی طرف سے عید پر ممکنہ پولیس آپریشن روکنے کی درخواست بھی مسترد کر دی ہے اور ساتھ ہی عمران خان کو ہراساں کرنے سے بھی روک دیا ہے۔

جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ ’انصاف کے دروازے کبھی بند نہیں ہوتے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے درخواست پر سماعت کی۔
عمران خان کے وکیل نے کہا کہ ’ہمیں انفارمیشن ملی ہے کہ عید کی چھٹیوں کے دوران  کوئی آپریشن ہو سکتا ہے۔ پانچ دن کے لیے ہمیں ریلیف دے دیں۔ پانچ دن کے لیے عدالتیں اور انصاف کے دروازے بند ہوں گے۔‘
جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ ’انصاف کے دروازے کبھی بند نہیں ہوتے۔‘
سرکاری وکیل نے کہا کہ ’یہ درخواست خدشات پر مبنی بنا کر دائر کر رہے ہیں۔ پولیس آپریشن کرنے سے متعلق کاغذات یا کوئی دستاویزات نہیں ہیں۔ قانونی اداروں نے اپنا کام کرنا ہے۔ ابھی تک کی اطلاعات کے مطابق کوئی آپریشن کا ایسا پلان نہیں ہے۔‘
عدالت نے کہا کہ پنجاب حکومت کے وکیل کے بیان کی روشنی میں کیس کی  سماعت تک سائل کے ساتھ قانون کے مطابق سلوک کیا جائے گا۔
اس موقع پر عمران خان بھی عمران خان کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ ’سرکاری وکیل کی باتوں سے یقین ہوگیا ہے کہ یہ ضرور حملہ کریں گے۔ ہمارے پاس آپ کے علاؤہ کوئی اور آپشن موجود نہیں ہے۔ ہم اپنے تحفظ کےلیے کہاں جائیں۔‘

شیئر: