یوکرین کا روسی فوجیوں کو پیچھے دھکیلنے کا دعویٰ، ’ہتھیاروں کا ذخیرہ ختم‘
امریکہ کے مطابق پانچ ماہ میں ایک لاکھ روسی فوجی ہلاک یا زخمی ہوئے۔ فوٹو: اے ایف پی
یوکرین کے مشرقی شہر بخموت میں جاری شدید لڑائی کے دوران یوکرینی فوج نے روسی دستوں کو پیچھے دھکیلنے کا دعویٰ کیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یوکرینی کمانڈر کرنل جرنل اولیکزانڈر سیرسکی نے میسجنگ ایپ ٹیلی گرام پر جاری بیان میں کہا کہ شہر کے چند مخصوص حصوں میں یوکرینی فوج کی جانب سے دشمن پر جوابی حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں وہ اپنی پوزیشن چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ بخموت میں صورتحال بہت زیادہ مشکل ہے۔
بخموت شہر پر قبضے کے لیے دس ماہ سے جاری طویل جنگ دونوں ممالک کی افواج کے لیے علامتی اہمیت رکھتی ہے۔
پیر کو روس نے یوکرین پر ایک تازہ حملے میں متعدد میزائل برسائے تھے جس میں دو افراد ہلاک ہوئے جبکہ درجنوں کی تعداد میں گھروں اور عمارتوں کو نقصان پہنچا۔
گزشتہ روز وائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ روس اپنے جنگی ہتھیاروں کا ذخیرہ ختم کر چکا ہے اور پانچ ماہ میں اس کے تقریباً ایک لاکھ فوجی یوکرین میں ہلاک یا زخمی ہو چکے ہیں۔ جبکہ ان میں سے 20 ہزار اہلکار نجی ملٹری گروپ ’ویگنر‘ سے وابستہ تھے۔
ویگنر گروپ کے سربراہ یوگینی پریگوزین نے ٹیلی گرام پر جاری بیان میں کہا کہ ان کے جنگجوؤں کو تقریباً 300 ٹن آرٹلری شیلز کی ضرورت ہے لیکن اس کا صرف ایک تہائی حصہ انہیں ملا ہے۔
ایک اور پوسٹ میں یوگینی پریگوزین نے کہا کہ ان کے جنگجو بخموت میں تقریباً 120 میٹر آگے بڑھنے میں کامیاب ہوئے ہیں لیکن اس دوران 86 اہلکار ہلاک ہوئے۔
روس کے قبضے سے مشرقی اور جنوبی علاقے واپس لینے کے لیے یوکرین جلد ہی جوابی کارروائی کا آغاز کرے گا۔