Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا رواں سال کا ایشیا کپ پاکستان کی جگہ سری لنکا میں ہوگا؟

پی سی بی نے تجویز دی تھی کہ انڈیا اپنے میچز یو اے ای میں کھیلے جبکہ پاکستان اپنے میچز ہوم گراؤنڈ میں کھیلے گا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) نے ایشیا کپ کا انعقاد پاکستان کی جگہ کہی اور کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔
انڈین خبر رساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا (پی ٹی آئی) نے دعویٰ کیا ہے کہ پیر کو ایشین کرکٹ کونسل کے رکن ممالک نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی ٹورنامنٹ کو ’ہائبرڈ ماڈل‘ کے طرز پر کروانے کی تجویز کو مسترد کر دیا۔
چھ ممالک کی ٹیموں پر مشتمل ٹورنامنٹ کے نئے وینیو کے لیے سری لنکا سب سے مضبوط امیدوار ہے، کیونکہ ستمبر میں متحدہ عرب امارات میں شدید نمی والے موسم کی وجہ سے کھلاڑیوں کے انجرڈ ہونے کے امکانات ہیں۔
پی ٹی آئی کے مطابق یہ دیکھنا اب دلچسپ ہو گا کہ کیا پاکستان اس تذلیل کے بعد دو سے 17 ستمبر تک ہونے والے ایشیا کپ میں شرکت کرتا ہے کہ نہیں۔
دونوں ممالک میں جاری سفارتی تناؤ کی وجہ سے انڈین کرکٹ بورڈ نے اپنی ٹیم کو پاکستان بھیجنے سے انکار کر دیا تھا، جس کے بعد پی سی بی کو متبادل آپشن کے لیے مجبور کیا گیا۔
پی سی بی نے تجویز دی تھی کہ انڈیا اپنے میچز یو اے ای میں کھیلے جبکہ پاکستان اپنے میچز ہوم گراؤنڈ میں کھیلے گا۔

سفارتی تناؤ کی وجہ سے انڈین کرکٹ بورڈ نے اپنی ٹیم کو پاکستان بھیجنے سے انکار کر دیا تھا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ایشین کرکٹ کونسل کے ایک عہدیدار نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ ’پی سی بی چیئرمین نجم سیٹھی (اپنی تجویز کی) حمایت حاصل کے لیے آج دبئی میں تھے لیکن کسی نے بھی ان کی اس تجویز سے اتفاق نہیں کیا کہ پاکستان اپنے میچز کراچی اور لاہور میں کھیلے جبکہ انڈیا یو اے ای میں کھیلے۔‘
’سری لنکا ہمیشہ سے بی سی سی آئی کے ساتھ ہے اور اب تو بنگلہ دیش نے بھی اس تجویز کی مخالفت کی ہے۔‘
عہدیدار کے مطابق ’اے سی سی نے ہمیشہ اس بات کو برقرار رکھا ہے کہ اصولی طور پر ہائبرڈ ماڈل ناقابل قبول ہے اور بجٹ کی پابندیاں کبھی منظور نہیں ہو سکتیں۔ یہ پاکستان کے اپنے میچوں کی میزبانی کے بارے میں نہیں ہے۔ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ اگر انڈیا اور پاکستان ایک ہی گروپ میں ہیں تو تیسری ٹیم دبئی اور پاکستان کے کسی شہر کے درمیان سفر کرے گی۔‘
تاہم اے سی سی کے چیئرمین جے شاہ کو اس فیصلے کو باضابطہ بنانے کے لیے ایگزیکٹو باڈی کا اجلاس بلانے کی ضرورت ہو گی۔

شیئر: