Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خلیجی خواتین آرٹسٹ کی وژن 2030 پراجیکٹس پر پینٹنگز کی نمائش

پینٹنگز میں الدرعیہ، القدیہ اور العلاء جیسے میگا پروجیکٹس کو اجاگر کیا ہے۔ فوٹو عرب نیوز
خلیجی فنکاروں نے منگل کو بی ایم جی فاؤنڈیشن اور دی ڈپلومیسی آف آرٹ کے زیر اہتمام ایک نمائش منعقد کی جس میں سعودی وژن 2030 کے کامیاب منصوبوں کو دکھایا گیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اس تقریب میں خلیجی ممالک کی تین باصلاحیت فنکاروں کویت کی رانیا ابوالحسن، مملکت کی نجلاء السلیم اور قطر کی لینا العلی کی پینٹنگز رکھی گئی تھیں۔

وژن2030 سعودی گرین انیشی ایٹو پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔ فوٹو عرب نیوز

بی ایم جی فاؤنڈیشن ایک این جی او ہے جس کا مقصد مشرق اور مغرب کے درمیان روابط پیدا کرنے کے لیے مشترکہ اقدار کو فروغ دینا ہے۔
اس فاؤنڈیشن نے 1997 میں اپنے قیام کے بعد سے دنیا بھر میں غریب اور پسماندہ معاشرے کی مدد کرنے کا عہد کیا ہے جس کے لیے اعلیٰ ثقافتی تقریبات کا انعقاد کیا گیا ہے۔
تقریب میں مختلف خیراتی اداروں اور آنے والی نسلوں کے فنکارانہ، موسیقی اور کھیلوں کے منصوبوں کی حمایت بھی کی گئی ہے۔
ڈپلومیسی آف آرٹ ایگزیبیشنز نے اپنے قیام کے بعد سے دنیا بھر کے نامور فنکاروں کو مملکت بھر میں اپنے فن کی نمائش کے لیے پلیٹ فارم دے کر سعودی جدید آرٹ کے منظر کو ابھارنے کی کوشش کی ہے۔
ان نمائشوں کا مقصد ابھرتے ہوئے مقامی فنکاروں کو متاثر کرنا اور پورے سعودی عرب میں پینٹنگ کے فن کو متعارف کرانا ہے۔

نمائش کا مقصد مقامی فنکاروں کو متعارف کرانا ہے۔ فوٹو عرب نیوز

سعودی مصور محمد السلیم کی بیٹی نجلاء السلیم نے تقریب میں رکھی گئی پینٹنگز میں الدرعیہ، القدیہ، دی لائن، بحیرہ احمر اور العلاء جیسے میگا پروجیکٹس کو اجاگر کیا ہے۔
نجلاء السلیم نے سعودی گرین انیشی ایٹو پر بھی روشنی ڈالی ہے ایک اور وژن 2030 پروجیکٹ جس کا مقصد کاربن کے اخراج کو کم کرتے ہوئے اور ماحولیات کے تحفظ کے ساتھ سعودی عرب کے صاف توانائی کے استعمال کو بڑھانا ہے۔
ایک فنکار کے طور پر ان کے والد کے اثرورسوخ نے انہیں چھوٹی عمر سے ہی ان کے نقش قدم پر چلنے کی ترغیب دی۔
امریکہ میں ایسٹرن مشی گن یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے والی سعودی آرٹسٹ نجلاء السلیم نے چین،انڈیا اور امریکہ کے علاوہ یونیسکو کے لیے دنیا بھر میں متعدد نمائشوں میں حصہ لیا ہے۔
نجلاء السلیم کا کہنا ہے کہ میں نے اپنے فن پاروں میں سعودی وژن 2030 کے منصوبوں کو اجاگر کیا ہے۔

ہمارا مقصد مشرق اور مغرب کے درمیان مشترکہ اقدار کو فروغ دینا ہے۔ فوٹو عرب نیوز

آرٹسٹ کے طور پر ہمیں ماحولیاتی ترقی کو ظاہر کرنے والی ثقافتی تبدیلیوں کو اپنے کینوس پر ابھارنا چاہیے جس سے ہم مقامی ماحول کو بیرونی دنیا میں ظاہر کرتے ہیں۔
قطری فنکار لینا العلی نے بتایا ہے کہ انہوں نے اپنی پینٹنگز میں خواتین کو مستقبل کے وژن سے جوڑتے ہوئے ان کی صلاحیتوں کو ابھارنے کی کوشش کی ہے۔
سعودی وژن 2030 سعودی خواتین اور معاشرے میں ان کے کردار کی حمایت کرتا ہے اس لیے العلی نے نمائش میں شامل اپنی تخلیقات میں خلیجی خاتون خاص طور پر سعودی خاتون کو بااختیار بنانے پر وضاحت کی ہے۔
لینا العلی مصورہ کے ساتھ ساتھ مصنف بھی ہیں اور انہوں نے اپنے تنصیفات میں خاص طور پر بچوں کے ادب پر 10 کتابیں تحریر کی ہیں۔
کویتی مصورہ رانیا ابوالحسن نے نمائش میں رکھی گئی اپنی تخلقیات میں روایتی خلیجی ملبوسات کے ساتھ ساتھ  سعودی عرب کے مختلف مقامات کی نمائندگی کرنے والی پانچ پینٹنگز شامل تھیں۔

شیئر: