Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تحریک انصاف پر پابندی کے علاوہ اور کوئی حل نہیں: وزیر داخلہ

رانا ثنااللہ نے کہا کہ ملک کے 60 ارب روپے لوٹنے والے کی گرفتاری پر بلوا کیا گیا (فوٹو: اے پی پی)
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کا کہنا ہے کہ ’دفاعی تنصیبات پر حملہ کرنا اور آگ لگانا کون سی سیاست ہے۔ حکومت اس گینگ کا پوری طرح محاسبہ کرے گی، سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے ایک ایک شخص کی شناخت کر کے قانون کے کٹہرے میں کھڑا کریں گے۔
سنیچر کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے سابق وزیراعظم عمران خان کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’عمران خان کا مقصد ملک میں انتشار اور فساد پھیلانا ہے۔ دفاعی و ریاستی تنصیبات، سیاسی مخالفین کے گھروں پر حملے کرنا ہمارا سیاسی کلچر نہیں رہا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’کسی موقع پر مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کا آپس میں اختلاف رہا ہے لیکن کبھی ایک دوسرے پر حملہ آور نہیں ہوئے، تلخ باتیں ضرور ہوئیں۔‘
وزیر داخلہ نے عمران خان کی ربوری ضمانت کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ  جتنا ریلیف اسے (عمران خان کو) سپریم کورٹ سے ملا اتنا کسی کو نہیں ملا۔ چیف جسٹس اس کے جاتے ہی خوش آمدید کہیں تو ہائی کورٹ، ڈسٹرکٹ کورٹ کیا کیا مجال رہ جاتی ہے۔ عدالت نے اُن مقدمات میں بھی ضمانت دے دی جو ابھی درج بھی نہیں ہوئے۔‘
سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد احتجاجی مظاہروں کے حوالے سے وزیر داخلہ نے کہا کہ ملک کے 60 ارب روپے لوٹنے والے کی گرفتاری پر بلوا کیا گیا۔ جانوروں تک کو جلایا گیا سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا۔ دہشت گرد جماعت نے پورا ایک سال دہشتگرد اور فسادی تیار کیے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پورے پنجاب میں 15 سے 18 ہزار افراد نے مظاہرے کیے، خیبرپختونخوا میں 19 سے 22 ہزار لوگ تھے۔ پنجاب میں 221 مقامات پر نو مئی کو احتجاج ہوا۔ یہ کوئی عوامی ردعمل نہیں تھا فسادی تھے۔ انہیں پٹرول بم بنانے کے طریقے بتائے جا رہے تھے۔ ہر جگہ پر مخصوص غلیلوں کو استعمال کیا گیا۔‘
رانا ثنااللہ نے کہا کہ ہر شہر میں سے آٹھ سے 10 افراد کا گینگ ہے حکومت ان گینگز کا پوری طرح محاسبہ کرے گی۔ ’فتنے کو ووٹ کی طاقت سے مائنس کرنا چاہیے ورنہ یہ قوم کو کسی حادثے سے دوچار کر دے گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’سب کچھ سامنے آئے گا تو معلوم ہو گا کہ سیاست کی آڑ میں دہشت گردوں کو منظّم کیا گیا۔ اس جماعت پر پابندی کے علاوہ اور کوئی حل نہیں۔‘

شیئر: