Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’شیریں مزاری کو پریس کانفرنس میں کبھی پرچے کا استعمال کرتے ہوئے نہیں دیکھا‘

شیریں مزاری نے پی ٹی آئی اور سیاست دونوں چھوڑنے کا اعلان کیا ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں 9 مئی کو سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے تناظر میں ہونے والے پُرتشدد مظاہروں اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں اور کارکنان کی گرفتاریوں کے بعد جماعت سے جُڑی متعدد شخصیات سیاست چھوڑنے کا اعلان کر چکی ہیں۔
منگل کو اسلام آباد میں پی ٹی آئی رہنما اور سابق وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا کہ وہ پی ٹی آئی اور سیاست دونوں کو خیرباد کہہ رہی ہیں۔
واضح رہے شیریں مزاری کو عدالتی فیصلوں کے باوجود چار بار گرفتار کیا جا چکا تھا اور ان کی جانب سے یہ نیوز کانفرنس ایک ایسے وقت سامنے آئی ہے جب عدالت نے چوتھی بار ان کی رہائی کا حکم جاری کیا۔
شیریں مزاری کا نام اس وقت پاکستان میں ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈز میں سے ایک ہے اور صارفین ان کے پارٹی چھوڑنے کے عمل پر تبصرے کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔
کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ شیریں مزاری کی طرف سے یہ اعلان ’دباؤ‘ کے نتیجے میں سامنے آیا ہے۔
شمع جونیجو نے کہا کہ ’ڈاکٹر شیریں مزاری جیل میں ایک ہفتے میں ہمت ہار گئیں اور دباؤ میں پی ٹی آئی چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میرا نہیں خیال کہ زبردستی علیحدگی کروانے سے ریاست کو کوئی فائدہ ہوگا۔ وہ پی ٹی آئی کی سکہ بند رہنما ہیں اور ہمیشہ رہیں گی۔‘
پاکستان اینکرپرسن محمد مالک نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’جس طریقے سے شیریں مزاری کو پارٹی اور سیاست چھوڑنے پر قائل کیا گیا افسوسناک ہے۔ ان سے لاکھوں معاملات پر اختلاف کیا جا سکتا ہے لیکن کوئی بھی ان کی خود داری اور ان کے انسانی حقوق کے حوالے سے مؤقف پر سوال نہیں اُٹھا سکتا۔‘
قیصر زمان نامی صارف نے شیریں مزاری کے حوالے سے لکھا کہ ’جب ہم کھیلوں کے استعارے استعمال کر رہے ہیں تو یہ پی ٹی آئی کی وکٹ گرنے کا معاملہ نہیں بلکہ سٹیبلشمنٹ نے اون گول کردیا ہے۔‘
پاکستانی اینکرپرسن اقرار الحسن نے ایک طنزیہ ٹویٹ میں لکھا کہ ’پس ثابت ہوا جیلیں کاٹنا پیپلز پارٹی اور ن لیگ کا ہی حوصلہ ہے۔‘
پی ٹی آئی سے منسلک کارکُن شاہزیب ورک نے لکھا کہ ’وہ شیریں مزاری جنہیں کبھی پریس کانفرنس میں کسی پرچے کا استعمال کرتے ہوئے نہیں دیکھا وہ میڈیا سے گفتگو کے دوران نیچے کسی چیز کو دیکھ رہی ہیں۔‘
اس سے قبل پی ٹی آئی کے متعدد رہنما اور اراکین اسمبلی بشمول محمود مولوی، عامر کیانی، ملک امین اسلم اور آفتاب صدیقی پارٹی چھوڑنے کا اعلان کرچکے ہیں۔

شیئر: