Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کوشش ہو گی کہ تمام پی ٹی آئی کو اکٹھا کروں: اکبر ایس بابر

پاکستان تحریک انصاف کے منحرف بانی رکن اکبر ایس بابر نے کہا ہے کہ عمران خان خود ہی پارٹی کسی اور کو سونپ کر منظر سے ہٹ جائیں۔
اردو نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں عمران خان کے مستقبل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اکبر ایس بابر نے کہا کہ ’اب ان کی سیاست میں موجودگی ٹوکن سے زیادہ نہیں ہے۔ اگر 20 سال پہلے یہ ایسی حرکت کرتے جو انہوں نے کی تو شاید چار پانچ سال بعد، سات سال بعد ایسے حالات بنتے کہ شاید پھر سیاست میں ضرورت پڑ جاتی ہے توازن کے لیے، لیکن ابھی نہیں۔‘
انہوں نے عمران خان کو مشورہ دیا کہ اب وہ خود ہی پارٹی کسی اور کو سونپ کر منظر سے ہٹ جائیں۔
’عمران کو اب فیڈ اوے ہو (سیاسی افق سے ہٹنا) جانا چاہیے۔ انہیں جلد از جلد ختم ہو جانا چاہیے۔ ان کو عملی سیاست سے دور ہو جانا چاہیے اور بہتر تو یہ ہے کہ اپنے ہاتھوں سے بیٹن (چھڑی) آگے دے دینی چاہیے کہ میں یہاں تک لے کر آیا ہوں اب اس پارٹی کو سنبھالو، انشااللہ (ہم) سنبھالیں گے۔ یہ عمران خان کے لیے بہترین راستہ بچتا ہے۔ ورنہ وہ تاریخ کے کوڑے دان میں ہوں گے۔‘

’اسلام آباد میں اصل پی ٹی آئی اراکین کا کنونشن منعقد کریں گے‘

اکبر ایس بابر نے کہا کہ ’عمران خان کے خاندان کے کئی افراد سمیت پی ٹی آئی کے بیشتر پرانے لوگوں کے ساتھ ان کا بھرپور رابطہ ہے اور وہ اسلام آباد میں کنونشن کے انعقاد کے لیے مناسب وقت کا تعین کر رہے ہیں۔‘
’ہم پی ٹی آئی کے جو اصل لوگ ہیں، سب سے رابطے میں ہیں، صرف سیاست میں ٹائمنگ بڑی اہم ہے۔ ہم اسلام آباد میں ایک کنونشن کریں گے اور اس میں تمام لوگوں کو بلائیں گے۔‘
اکبر ایس بابر کا کہنا تھا کہ عمران خان کی قیادت میں بننے والی پاکستان تحریک انصاف کے اولین اراکین ان کے ساتھ ہیں اور پارٹی کی تجدید نو کی تیاری کر رہے ہیں۔
پی ٹی آئی اراکین کے ساتھ رابطوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’پی ٹی آئی کے پنجاب کے بانی صدر سعید اللہ نیازی ہیں، عمران کے فرسٹ کزن، سگے چچا کے بیٹے، جن کے گھر میں پی ٹی آئی کی بنیاد پڑی تھی، وہ ہمارے ساتھ ہیں۔ ان (عمران خان) کے خاندان کے اور اراکین میرے ساتھ ہیں۔ فوزیہ قصوری، ہم سب ایک ہیں، ساتھ ہیں، ویسے تو دیکھا جائے محمود خان ہیں اسلام آباد کے، وہ ہمارے ساتھ ہیں، یوسف علی ہیں صوابی کے، وہ ساتھ ہیں، کمانڈر رضا حسین شاہ ہیں کراچی میں بانی ممبر ہیں، کراچی کے صدر تھے، وہ ہمارے ساتھ ہیں۔‘

اکبر ایس بابر نے کہا کہ پارٹی کو چلانے کے لیے ایک کمیٹی قائم کی جا سکتی ہے۔ (فوٹو: اردو نیوز)

’ورکرز کو اکٹھا کر کے تجدید عہد کرنا ہے‘

اکبر ایس بابر سے پوچھا گیا کہ کیا ان کا تحریک انصاف کے ایک اور منحرف رہنما جہانگیر ترین جو اپنا علیحدہ گروپ یا جماعت بنانے کے لیے پر تول رہے ہیں، سے رابطہ ہوا ہے؟ تو ان کا کہنا تھا کہ ابھی رابطہ نہیں ہوا، لیکن وہ تمام پی ٹی آئی کو اکٹھا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
’ابھی تک انہوں نے نہ مجھ سے رابطہ کیا اور نہ مجھے ان کے ارادوں کا پتہ ہے لیکن میری کوشش یہ ہو گی کہ تمام پی ٹی آئی کو اکٹھا کروں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میرا ان سے رابطہ نہیں ہے، میری ان سے ملاقات نہیں ہے، مجھے نہیں معلوم کہ ان کی سوچ کیا ہے، یہ کس راستے پر چلنا چاہتے ہیں، اور کیسے چلنا چاہتے ہیں۔ اگر انہوں نے رابطہ کیا، آئے تو میرے یہی سوالات ہوں گے، تو پھر اس کے بعد انسان مزید اس حوالے سے کہہ سکتا ہے۔‘

پارٹی چلانے کے لیے کمیٹی کا قیام

انہوں نے پی ٹی آئی کی تنظیم نو کے اپنے منصوبے کے بارے میں بتایا کہ پارٹی کو چلانے کے لیے ایک کمیٹی قائم کی جا سکتی ہے۔
’اگر ہم بیٹھ کر، ایک کمیٹی بنا کر اور پوری پارٹی کی تنظیم نو کریں، اس میں احتساب کریں، احتساب کے لیے پارٹی کے اندر الگ ادارے بنائیں، جتنی کرپشن کی ہے، جن لوگوں نے کرپشن کی ہے، ان کا حساب کتاب کریں، اور پارٹی کے اندر جمہوریت لائیں، اس میں دو تین سال لگ سکتے ہیں۔ اس کے بعد میں بھی منظر سے ہٹنے کو تیار ہوں۔‘

’پی ٹی آئی کارکن میرے ہاتھ مضبوط کریں‘

اکبر ایس بابر نے پی ٹی آئی کے وفادار کارکنوں کو اپنے ساتھ شامل ہونے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ انہیں ’اب سوچنا ہے کہ ہم نے اس جماعت کو اب دوبارہ منظم کرنا ہے۔ میں آپ کو دعوت دیتا ہوں، آئیں میرے ہاتھ مضبوط کریں۔ انشا للہ مل کر ہم جماعت کو مضبوط کریں گے، اس کی تجدید نو کریں گے اور اس کو دوبارہ متحرک کریں گے۔ لیکن ایک صاف ستھری قابل لوگوں کی جماعت ہو جو پاکستان کو کچھ دے سکے اجاڑ نہ سکے۔‘

اکبر ایس بابر نے کہا کہ ان کا عمران خان کے خاندان کے کئی افراد سے رابطہ ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

’عمران خان کو کہا تھا تم نشان عبرت بنو گے‘

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے عمران خان کو موجودہ حالات سے متعلق خبردار کیا تھا۔ 
’میرا آخری پیغام تھا خان صاحب کو 2013 سے پہلے، میں نے جو عمران خان کو آخری پیغام بھیجا تھا وہ یہ تھا کہ عمران خدائی کو چیلنج مت کرو ورنہ تم عبرت کا نشان بنو گے، یہ میرا ان کو آخری پیغام تھا۔ یہ ادھر پہنچ گیا ہے اس نوبت تک۔ ابھی تو آگے دیکھیے۔‘
ایک اور سوال کے جواب میں اکبر بابر نے کہا کہ ’عمران خان نے تاریخ سے کوئی سبق نہیں سیکھا۔ انہوں نے جو وہ خود کہتے تھے، اس سے سبق نہیں سیکھا اور اس پر عمل نہیں کیا۔ عمران خان نے دنیاوی ہر قانون کو توڑا، انہوں نے خود کو قانون اور آئین سے بالاتر سمجھا۔‘

شیئر: