Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمران خان کو ’کلین بولڈ‘ کرنے والے اکبر ایس بابر کون ہیں؟

پاکستان تحریک انصاف کی بنیاد رکھنے والوں میں سے ایک اکبر شیر بابر جنہوں نے اپنی پارٹی کے سربراہ کے خلاف بغاوت کرتے ہوئے قانونی جدوجہد کا راستہ اپنایا اور آج بقول ان کے وہ عمران خان کو کلین بولڈ کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ 
اکبر شیر بابر کا تعلق بلوچستان سے ہے اور وہ عمران خان، نعیم الحق، حامد خان اور دیگر بانی ارکان میں شامل ہیں جنہوں نے سنہ 1996 میں ایک ایسی جماعت کی بنیاد رکھی تھی جس نے ملک میں سٹیٹس کو توڑنے کا نعرہ بلند کیا تھا۔ 
ابتدائی دنوں میں عمران خان نے اکبر ایس بابر کو بلوچستان میں پارٹی متحرک کرنے کی ذمہ داری سونپی تھی اور وہ بطور بانی رکن پی ٹی آئی بلوچستان سنہ 2000 تک فرائض سرانجام دیتے رہے۔ 
عمران خان، نعیم الحق اور اکبر ایس بابر ایک ہی گاڑی میں کئی بار ملک کے مختلف علاقوں کا دورے کرتے تھے اور اکثر اکٹھے ہی دیکھے جاتے تھے۔ 
سنہ 2002 انہیں پارٹی کا مرکزی سیکریٹری اطلاعات مقرر کیا گیا تھا۔ انہوں نے سات برس تک ذمہ داریاں نبھائیں۔ یہی وہ وقت تھا جب اکبر ایس بابر اور پارٹی سربراہ کے درمیان اختلافات کا سلسلہ شروع ہوچکا تھا جو چار سال بعد کھل کر سامنے آیا۔ 
اکبر ایس بابر بطور سیکریٹری اطلاعات بھی پارٹی رہنماوں کے ساتھ اختلافات رکھتے اور پارٹی کے فیصلوں پر اکثر تنقید کرتے نظر آتے جبکہ دوسری جانب پارٹی کے چئیرمین عمران خان کا ماننا تھا کہ انہیں پارٹی کے اندر لوگوں کو ساتھ لے کر چلنے کی ضرورت ہے جبکہ وہ نئے لوگوں کو تسلیم کرنے میں ہچکچاہٹ کا شکار رہتے ہیں۔

اکبر ایس بابر کو سنہ 2002 انہیں پارٹی کا مرکزی سیکریٹری اطلاعات مقرر کیا گیا تھا۔ (فائل فوٹو: ٹوئٹر)

سنہ 2007 کے بعد اکبر ایس بابر نے پی ٹی آئی میں چار سال بطور سینیئر نائب صدر بھی اپنی خدمات سر انجام دیں اور اس عہدہ پر رہتے ہوئے بھی انہیں اکثر چیئرمین کے فیصلوں سے اختلاف ہوتا۔
سنہ 2011 میں ملک کی سیاست میں تحریک انصاف کی مقبولیت کی لہر چلی تو کئی بڑے سیاسی قد کاٹھ والے رہنما جماعت میں جوق در جوق شامل ہونے لگے۔
اکبر ایس بابر کو پارٹی میں سیاستدانوں کی شمولیت سے بھی اختلاف تھا اور وہ سمجھتے تھے کہ تحریک انصاف کو ایک منظم جماعت کے طور پر کام کرتے ہوئے ورکرز کو اوپر لانے کی ضرورت ہے، جبکہ باہر سے آنے والے سیاستداوں کی سکروٹنی کرنی چاہیے۔ 
ان کی اس رائے سے تحریک انصاف کی کور کمیٹی کو اختلاف تھا، یہی وجہ تھی کہ انہوں نے نعیم الحق کو عمران خان کے الیکٹیبلز کو پارٹی میں شامل کرنے پر اختلاف کا اظہار کیا اور واقفان حال کے مطابق اس دوران نعیم الحق اور اکبر ایس بابر کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ 
تحریک انصاف کے بانی رکن نعیم الحق نے ساری صورتحال پارٹی کے سربراہ عمران خان تک پہنچائی تو انہوں نے ایک خط کے ذریعے اکبر ایس بابر سے 15 سال بعد راہیں جدا کر لیں۔ 
اس خط میں عمران خان نے اکبر ایس بابر کو لکھا تھا کہ ’آپ نے مجھے مایوس کیا ہے، لوگوں کو ساتھ لے کر چلنے کے بجائے آپ پارٹی میں دھڑے بناتے رہے، میں پچھلے کئی برسوں سے آپ کو برداشت کرتا رہا کیونکہ معاملہ میری ذات تک تھا لیکن اب آپ کا رویہ پارٹی کو نقصان پہنچا رہا ہے، اب میں آپ سے متعلق فیصلہ پارٹی پر چھوڑتا ہوں، میرا آپ کے ساتھ اب کوئی تعلق نہیں رہا۔‘
اس تمام صورتحال کے بعد اکبر ایس بابر نے تین برس بعد سنہ 2014 میں پی ٹی آئی کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس الیکشن کمیشن میں دائر کر دیا۔ جس کا فیصلہ آٹھ برس بعد الیکشن کمیشن نے سنا دیا اور ابتدائی فیصلے کے بعد اکبر ایس بابر کے لگائے کے الزامات درست ثابت ہو گئے۔ 

عمران خان، نعیم الحق اور اکبر ایس بابر ایک ہی گاڑی میں کئی بار ملک کے مختلف علاقوں کا دورے کرتے تھے۔ (فائل فوٹو: ٹوئٹر)

’عمران خان کلین بولڈ ہوگئے، انہیں پارٹی سے الگ ہو جانا چاہیے‘

آٹھ برس بعد اپنے حق میں فیصلہ آنے پر اکبر ایس بابر نے پرمسرت انداز میں کہا کہ ‘آج عمران خان کلین بولڈ ہو گئے۔‘ 
اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘’میری پارٹی کے لیے جدوجہد یہاں ختم نہیں ہوئی، میں ان کا مقابلہ اب سپریم کورٹ میں کروں گا اور گلی گلی تک تحریک انصاف کا حقیقی پیغام پہنچانے کی کوشش کروں گا۔‘
ایک سوال کے جواب میں اکبر ایس بابر کا کہنا تھا کہ ’میرا عمران خان کو یہی مشورہ ہے کہ اپنی شکست تسلیم کریں اور پارٹی کو ایک کمیٹی کے حوالے کریں جو پارٹی الیکشن اور رکنیت سازی کرے تاکہ صاف شفاف لوگوں کو سامنے لائیں، ہم لوٹوں کو تحریک انصاف کا چہرہ نہیں بننے دیں گے۔‘

شیئر: