Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سوڈان میں فائربندی پر مذاکرات معطل، خون خرابے کا خدشہ

ثالٹی کرانے والے سعودی عرب اور امریکہ کا کہنا ہے کہ فریقین کی جانب سے جنگ بندیوں کی خلاف ورزی ہوئی (فوٹو: اے ایف پی)
سوڈان کے سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ وہاں کی فوج نے جنگ بندی کے حوالے سے مذاکرات کا سلسلہ روک دیا ہے جس کے بعد ایک بار پھر خون خرابے کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سوڈانی فوج کی جانب سے حریف پیراملٹری ریپڈ سپورٹ فورس (آر ایس ایف) کے ساتھ مذاکرات مئی کے اوائل میں شروع ہوئے تھے جس کے بعد عام لوگوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے مختصر دورانیے کے دو فائربندی کے اقدامات سامنے آئے تاہم ان کی کئی بار خلاف ورزی ہوئی۔
فوج اور آر ایس ایف نے قبل ازیں منگل کو ختم ہونے والے پانچ روزہ جنگ بندی کے معاہدے کی توسیع پر اتفاق کیا تھا۔
فریقین کے درمیان ثالثی کرانے والے سعودی عرب اور امریکہ جو اس معاہدے کی نگرانی بھی کر رہے ہیں، کا کہنا ہے کہ فریقین کی جانب سے اس کی خلاف ورزیاں کی گئیں۔
سعودی عرب اور امریکا کا یہ بھی کہنا ہے کہ جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزیوں کے باوجود سوڈان میں پھنسے تقریباً 20 لاکھ افراد تک امدادی سامان کی فراہمی ہو رہی ہے۔
سوڈان میں چھڑنے والی جنگ کے باعث تقریباً 14 لاکھ افراد کو اپنے گھر چھوڑنا پڑے جن میں ساڑھے تین لاکھ وہ لوگ بھی شامل ہیں جو پڑوسی ممالک میں پہنچے۔
سوڈان کے دارالحکومت خرطوم سمیت دیگر شہروں میں لوٹ مار کے بے شمار واقعات ہوئے جبکہ پانی اور بجلی کی فراہمی بھی منقطع ہے۔
زیادہ تر ہسپتالوں میں سہولتوں کا شدید فقدان پیدا ہو چکا ہے۔
اقوام متحدہ، بعض امدادی تنظیموں، سفارت خانوں اور حکومت کے اہم سرکاری دفاتر کو بندرگاہ پر منتقل کر دیا گیا ہے جو کہ سوڈان کے شپنگ آپریشنز کا مرکز ہے اور وہاں پر صورت حال ملک کے دوسرے حصوں کی نسبت قدرے بہتر ہے۔
2019 میں اٹھنے والی لہر کی وجہ سے سابق رہنما عمر البشیر کی حکومت کا تختہ الٹے جانے کے بعد سے فوج اور آر ایس ایف کے رہنما کے طور پر حکمران کونسل میں اعلٰی عہدوں پر فائر رہے۔
اس کے بعد سول و فوجی حکام مل ایک کونسل کے تحت حکومت کرتے رہے جبکہ 2021 میں فوجی بغاوت کے نتیجے میں حکومت پر قبضہ کر لیا گیا تھا۔

شیئر: