Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین زمین میں 32 ہزار فٹ گہرا سوراخ کیوں کر رہا ہے؟

منگل کو چین نے اپنے پہلے سویلین خلاباز کو صحرائے گوبی سے خلائی سٹیشن بھیج دیا تھا (فائل فوٹو: بلوم برگ)
چین کے سائنس دانوں نے زمین کی بیرونی پرت (قشر ارض) میں 32 ہزار 808 فٹ (10 ہزار گز) گہرے سوراخ کی کھدائی شروع کر دی ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق دنیا کی دوسری بڑی معیشت کرہ ارض کی سطح کے اوپر اور نیچے نئے ذخائر کے مواقع تلاش کر رہی ہے۔
رپورٹ میں سرکاری خبر رساں ادارے زینوا کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ چین کی سب سے گہرے سوراخ کے لیے کھدائی تیل کے ذخائر سے مالامال خطے سنکیانگ میں منگل سے شروع ہوگئی ہے۔
منگل کو ہی چین نے اپنے پہلے سویلین خلاباز کو صحرائے گوبی سے خلائی سٹیشن بھیج دیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق 10 ہزار گز گہری کھدائی کے دوران 10 بین الابراعظمی چٹانوں میں سوراخ کیا جائے گا جس کے بعد یہ سوراخ زمین کی 14 کروڑ 50 لاکھ پرانی تہہ تک پہنچ جائے گا۔
چین کے اکیڈمی آف انجینیئرنگ سے وابستہ سائنس دان سن جن گنگ کا کھدائی کے دوران درپیش مشکلات کے حوالے سے کہنا تھا کہ ’یہ ایسا ہی ہے کہ آپ بہت بڑے ٹرک کو لوہے کے دو باریک تاروں پر چلا رہے ہیں۔‘
سنہ 2021 میں چین کے چوٹی کے سائنس دانوں سے خطاب میں صدر شی جن پنگ نے زمین کی تہہ کے نیچے کھوج اور تلاش کی سرگرمیاں تیز کرنے اور ان میں پیش رفت پر زور دیا تھا۔
مذکورہ سرگرمی زمین کے نیچے معدنیات اور توانائی کے ذخائر کی تلاش اور زلزلے اور آتش فشاں کی وجہ سے درپیش خطرات کو پیشگی بھانپنے میں مددگار ہوگی۔
خیال رہے کہ اب تک انسانوں کی جانب سے کھودا گیا سب سے گہرا سوراخ روس کا ’کولا سپرڈیب بورہول‘ ہے جس کی گہرائی 12 ہزار 262 میٹر ہے۔
اس بور ہول (گہرے سوراخ) کی کھدائی 20 سال کے عرصے میں 1989 میں مکمل کی گئی تھی۔

چین کا پہلا سویلین خلاباز سپیس سٹیشن  روانہ

خیال رہے کہ منگل کو چین نے اپنے پہلے سویلین خلاباز کو لے کر راکٹ سپیس سٹیشن روانہ ہوگیا۔

اب تک خلا میں بھیجے گئے تمام چینی خلاباز پیپلز لبریشن آرمی کا حصہ رہے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

چین کی سپیس ایجنسی کے ترجمان لِن ژیقیانگ نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ سپیس سٹیشن جانے والے پے لوڈ ایکسپرٹ گوئی ہیچاؤ بیجنگ کی یونیورسٹی آف ایروناٹکس اینڈ آسٹروناٹکس میں پروفیسر ہیں۔
اب تک خلا میں بھیجے گئے تمام چینی خلاباز پیپلز لبریشن آرمی کا حصہ رہے ہیں۔
سپیس ایجنسی کے ترجمان لِن ژیقیانگ نے کہا تھا کہ پروفیسر گوئی بنیادی طور پر خلائی سائنس کے تجرباتی پے لوڈز کے مدار میں آپریشن کے لیے ذمہ دار ہوں گے۔
مشن کے کمانڈر جینگ ہیپینگ ہیں اور عملے کا تیسرا رکن ژو یانگ زو ہیں۔
صدر شی جن پنگ کی قیادت میں چین کے ’خلائی خواب‘ کے منصوبوں پر عمل درآمد میں تیزی آئی ہے۔
دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت نے اپنے فوجی خلائی پروگرام میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔ اس پروگرام میں انسانوں کو چاند پر بھیجا جانا بھی شامل ہے۔
بیجنگ کئی برسوں سے ان سنگ میلوں کو عبور کرنے کی کوشش میں ہے جس میں امریکہ اور روس اُس سے بہت اگے ہیں۔
چین چاند پر ایک اڈہ بنانے کا بھی منصوبہ بنا رہا ہے اور ملک کی نیشنل سپیس ایڈمنسٹریشن کا کہنا ہے کہ ’اس کا مقصد سنہ 2029 تک ایک انسانی مشن شروع کرنا ہے۔‘

شیئر: