Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ کی پٹی میں تربوز کو جلا کر تیار کی جانے والی مقبول ڈش

اس ڈش کی ابتدا 100 سال پہلے صحرائے سینا میں بدو عرب قبائل سے ہوئی۔ فوٹو عرب نیوز
فلسطین کی جنوبی غزہ کی پٹی میں مقبول ڈش جسے مقامی افراد  تربوز کا سلاد  بھی کہتے ہیں اس وقت لذت اور تازگی کے ذائقے سے دور ہے۔
امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ کی رپورٹ کے مطابق تربوز سے تیار کردہ  لازیمہ، اجار  یا  کرسہ کے نام سے معروف علاقائی کھانے ہیں جن کی تیاری میں کافی وقت درکار ہوتا ہے۔

یہ خاص علاقائی ڈش سال کے صرف دو ماہ ہی دستیاب ہوتی ہے۔ فوٹو عرب نیوز

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنوبی غزہ کے باشندے تربوز سے تیار کردہ اس ڈش کو پسند کرتے ہیں جب کہ شمال کی طرف صرف چند کلومیٹر کے فاصلے پر لوگ تیاری میں وقت کے سبب اس سے دور رہتے ہیں۔
یہ خاص علاقائی ڈش سال کے صرف دو ماہ ہی دستیاب ہوتی ہے جو چھوٹے سائز کے تربوز کو آگ پر بھون کر بنائی جاتی ہے۔
تربوز کو بھون کر اس کا چھلکا اتار لیا جاتا ہے اور گوشت، بینگن اور باریک کٹے ہوئے ٹماٹر، لیموں، لہسن، پیاز اور زیتون کے تیل میں ملایا جاتا ہے۔
اس پکوان کو علاقائی روایت کے مطابق مٹی کے بڑے سے پیالے میں مہمانوں کو  پیش کیا جاتا ہے۔

یہ کھانا صرف جنوبی غزہ میں سینائی کی سرحد کے قریب مقبول ہے۔ فوٹو عرب نیوز

تاریخ کے حوالے سے کئی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس ڈش کی ابتدا 100 سال پہلے مصر کے پڑوس میں واقع صحرائے سینا میں بدو عرب قبائل سے ہوئی۔
یہاں بسنے والے کئی دیگر افراد کا دعویٰ ہے کہ یہ فلسطین کا روایتی کھانا ہے تاہم اس دعوے کی حمایت کرنے کے لئے ثبوت بہت کم موجود ہیں، یہ کھانا صرف جنوبی غزہ میں سینائی کی سرحد کے قریب مقبول ہے۔
غزہ پٹی کے قریبی علاقے خزہ کی رہائشی 70 سالہ آمونہ رجیلہ کہتی ہیں کہ انہیں اپنے والدین اور دادا یاد  آتے ہیں کہ وہ تربوز کے موسم میں یہ ڈش تیار کرتے تھے۔ یہ  روایتی فلسطینی ڈش ہے  جو بدوؤں کے زمانے سے چلی آ رہی ہے۔

شیئر: