Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نیپالی گائیڈ نے 45 ہزار ڈالر ٹھکرا کر مرتے کوہ پیما کو کیسے بچایا؟

گیلجے شیرپا کو ملائیشین کوہ پیما کو نیچے کیمپ فور تک پہنچانے میں چھ گھنٹے لگے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
ایک نیپالی گائیڈ نے اپنے کلائنٹ کی ایورسٹ سمٹ کی پیشکش ایک ملائیشین کوہ پیما کو بچانے کے لیے ترک کر دی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق گیلجے شیرپا ایک چینی کلائنٹ کو آٹھ ہزار 849 میٹر (29 ہزار 32 فٹ) بلند چوٹی کی طرف جانے میں رہنمائی کر رہے تھے اور ان کا پیراگلائیڈ میں مدد کا منصوبہ تھا۔
تاہم چوٹی سے صرف چند سو میٹر کے فاصلے پر، انہوں نے ایک آدمی کو دیکھا جو رسی سے چمٹا ہوا تھا اور اس علاقے میں کانپ رہا تھا جسے ’ڈیتھ زون‘ کہا جاتا ہے۔
آٹھ ہزار میٹر سے اوپر کی بلندی پر موجود یہ علاقہ ہوا کے کم دباؤ، منجمد درجہ حرارت اور کم آکسیجن کی سطح کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔ یہ اپنے دشوار گزار علاقے کے لیے بھی بدنام ہے۔
گیلجے شیرپا نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’میں نے جب انہیں (کوہ پیما) کو اس حالت میں دیکھا تو میرا انہیں یوں چھوڑ کر جانے پر دل نہیں مانا۔‘
بہت سے دوسرے کوہ پیما اس دن وہاں سے گزرے لیکن کسی نے بھی اس ملائیشین شخص کی مدد نہیں کی لیکن شیرپا نے ان کوہ پیماؤں پر تنقید نہیں کی بلکہ کہا کہ ’یہ وہ جگہ ہے جہاں آپ کو اپنی بقا کا پہلے سوچنا ہوتا ہے۔‘
انہوں نے اپنے کلائنٹ کو جو انہیں ایورسٹ سر کروانے کے لیے کم از کم 45 ہزار ڈالر، اس میں 11 ہزار ڈالر پرمٹ فیس بھی شامل تھی، دے تھا، واپس جانے کو کہا۔

گیلجے شیرپا نے اپنا اضافی آکسیجن سلنڈر کوہ پیما کو لگایا جس سے اس کی حالت میں کچھ بہتری آئی۔ (فوٹو: اے ایف پی)

’جب میں نے نیچے جانے کا فیصلہ کیا تو میرا کلائنٹ پہلے تو اس پر راضی نہیں ہوا۔ یقیناً وہ کافی پیسہ خرچ کرنے کے بعد وہاں موجود تھا، یہ برسوں سے اس کا خواب رہا ہو گا اور اس نے کوہ پیمائی کے لیے وقت نکالا تھا۔‘
شیرپا کے مطابق ’وہ (کلائنٹ) غصے میں آ گیا اور کہا کہ وہ سمٹ میں جانا چاہتا ہے۔‘
’مجھے اسے ڈانٹنا اور بتانا پڑا کہ اسے نیچے اترنا ہے کیونکہ وہ میری ذمہ داری تھا اور میں اسے اپنے طور پر چوٹی پر نہیں بھیج سکتا تھا۔ وہ پریشان ہو گیا۔‘
گیلجے شیرپا نے اپنے چینی سیاح کو وضاحت کی کہ وہ اس بیمار آدمی (ملائیشین کوہ پیما) کو پہاڑ سے نیچے لے جانا چاہتا ہے۔
’تب اسے سمجھ لگی کہ میں اس کوہ پیما کو بچانا چاہتا ہوں۔ وہ سمجھ گیا اور بعد میں معذرت بھی کی۔‘
شیرپا نے اپنا اضافی آکسیجن سلنڈر کوہ پیما کو لگایا جس سے اس کی حالت میں کچھ بہتری آئی لیکن وہ چلنے کے قابل نہیں تھا۔ اس لیے کئی جگہوں پر انہیں اٹھانا پڑا۔

جان لیوا کوہ پیمائی کے موسم میں اب تک کم از کم 12 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

گیلجے شیرپا کو ملائیشین کوہ پیما کو نیچے کیمپ فور تک پہنچانے میں چھ گھنٹے لگے۔ وہ اس کوہ پیما سے دوبارہ مل تو نہ سکے لیکن اس نے ان کے نام شکریہ کا پیغام بھیجا۔
خیال رہے کہ اس جان لیوا کوہ پیمائی کے موسم میں اب تک کم از کم 12 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

شیئر: