Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمران خان کے ساتھ پہلے مذاکرات کر رہے تھے نہ اب: مولانا فضل الرحمان

عمران خان نے مذاکرات کے لیے کمیٹی تشکیل دی تھی۔ فوٹو: اے ایف پی
جمیعت علمائے اسلام اور پاکستان ڈیموکریٹ موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ مذاکرات پہلے بھی نہیں کر رہے تھے اور اب بھی نہیں کر رہے۔ 
پیر کو لاہور میں مسلم لیگ ن کے رہنما ایاز صادق کی رہائش گاہ کے باہر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے واضح کیا کہ عمران خان کے ساتھ مذاکرات سے متعلق ان کا بیان ہی پی ڈی ایم کا مؤقف ہے۔
آئندہ انتخابات سے متعلق سوال پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ماضی میں بھی پی ڈی ایم اختلاف رائے ہونے کے باوجود اتفاق رائے پر پہنچی اور انتخابات کے معاملے پر بھی متفقہ فیصلہ ہی کریں گے۔
انہوں نے واضح کیا کہ پی ڈی ایم انتخابی اتحاد نہیں ہے، زیادہ سے زیادہ علاقائی یا ڈسٹرکٹ کی سطح پر اتحاد کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم جماعتوں کے درمیان اتنا تعلق بن گیا ہے کہ انتخابات کے دوران تمام صوبوں میں ایڈجسٹمنٹ کرنا آسان ہوگا۔
مولانا فضل الرحمان سے سوال کیا گیا کہ تحریک لبیک کے پرتشدد مظاہرے میں بھی پولیس اہلکار ہلاک ہوئے تھے لیکن ان کے خلاف اتنی سخت کارروائی نہیں ہوئی تھی تو کیا نو مئی کے واقعات میں ملوث افراد کو بھی معاف کر دیا جائے گا، اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تحریک لبیک کے مظاہرے سیاسی نوعیت کے تھے اور قانون کے اندر رہتے ہوئے کیے تھے اور نہ ہی کسی ریاستی ادارے پر حملہ کیا گیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ عسکری اور ریاستی اداروں پر حملہ کیا ہے تو آرمی ایکٹ عمل میں آئے گا اور وہ بھی ایک قانون ہے جس کی اپنی حیثیت ہے، لیکن اس کے فیصلے کے خلاف عام عدالتوں میں اپیل بھی ہو سکتی ہے۔ 
پاکستان تحریک انصاف پر پابندی لگانے سے متعلق سوال پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ’پابندی کا فیصلہ عدالتوں نے کرنا ہے اور اگر عدالت سمجھتی ہے کہ پابندی لگنی چاہیے تو خس کم جہاں پاک۔‘

شیئر: