Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’خطرناک ہے، ڈیلیٹ کریں‘، گوگل نے کس ایپ پر پابندی لگا دی؟

گوگل نےا اپنے پلے سٹور سے آئی ریکارڈر، سکرین ریکارڈر ایپ کو ہٹا دیا ہے (انسپلیش)
گوگل نے ایک مشہور ایپ کو خطرناک قرار دیتے ہوئے جہاں اسے اپنے پلے سٹور پر بین کیا ہے وہیں ان صارفین کو اسے فوری طور پر ڈیلیٹ کرنے کا بھی مشورہ دیا ہے خصوصاً وہ صارفین جو اینڈرائڈ فون استعمال کر رہے ہیں۔
عربی میگزین سیدتی کی رپورٹ میں ماہرین ٹیکنالوجی کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ انہیں ایپ کے بارے میں بعض مشکوک چیزیں ملی ہیں جو صارف کے لیے نقصان کا باعث بن سکتی ہیں جبکہ یہ صارف کا ریکارڈ بھی مرتب کرتی رہتی ہے۔
اس ایپ کا نام آئی ریکارڈر، سکرین ریکارڈر ہے اور اس کو اب تک 50 ہزار سے زائد مرتبہ ڈاؤن لوڈ کیا جا چکا ہے جس پر ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے ان سے بڑی تعداد میں لوگ متاثر ہو سکتے ہیں۔
ٹیک کرنچ کی سکیورٹی ٹیم ای ایس ای ٹی کا کہنا ہے کہ ایپلی کیشن کی موجودگی فون تک میلویئر اور متھ ریٹ کی رسائی کو آسان بناتی ہے جو کہ ایک جاسوس قسم کا سافٹ ویئر ہے اور صارف کی مرضی کے بغیر خودبخود فون میں اس وقت ڈاؤن لوڈ ہو جاتا ہے جب وہ کسی غیرمحفوظ ایپلی کیشن کا استعمال کرے۔
اس سے ہیکرز فائدہ اٹھاتے ہیں اور صارف کے ڈیٹا اور پاس ورڈز تک پہنچا جا سکتا ہے۔
 ماہرین یہ بھی کہتے ہیں جب 2021 میں پہلی بار ایپ کو گوگل پلے سٹور پر اپ لوڈ کیا گیا تو صاف اور محفوظ تھی تاہم بعدازاں اس میں میلویئر شامل کیے جانے کا انکشاف ہوا۔

ماہرین نے صارفین کو متنبہ کیا ہے کہ اگر نقصان سے بچنا چاہتے ہیں تو آئی ریکارڈر ایپ کو حذف کر دیں (فوٹو: اے ایف پی)

ان کے مطابق وہ اینڈرائڈ صارفین جنہوں نے آئی ریکارڈر کا ورژن 1.3.8 انسٹال کیا ان کو میلویئر کا خطرہ ہو سکتا ہے چاہے انہوں نے بعدازاں ایپل کیشن کو مینولی اپ ڈیٹ کیا ہو یا پھر وہ خود ہو گئی ہو تب بھی فون میں موجود چیزیں خطرے سے دوچار ہو سکتی ہیں۔
ہیکرز آج کل جاسوسی کے لیے ایک نیا طریقہ استعمال کرتے ہیں جس کو متھ ریٹ کہا جاتا ہے اور اس کو وہ میلویئر کے ذریعے آسانی سے استعمال کرتے ہیں۔
متھ ریٹ کے ذریعے پیغامات، کال لاگ، براؤزرز کی ہسٹری، صارف کی لوکیشن اور موبائل کے سکرین شاٹس لیے جا سکتے ہیں۔
یہاں تک کہ دور بیٹھے ہیکرز ڈیوائس کو استعمال بھی کر سکتے ہیں جن میں کال کرنے سے لے کر پیغامات بھیجنے اور انٹرنیٹ سرفنگ تک شامل ہیں۔
ای سی ای ٹی ٹیم کا کہنا ہے کہ ایپلی کیشن کے بارے میں منفی باتیں سامنے آنے کے بعد گوگل پلے سٹور نے اس کو ہٹا دیا تھا۔

’آئی ریکارڈ کے ذریعے موبائل میلویئر کا نشانہ بن سکتا ہے‘ (فوٹو: ٹیک کرنچ)

ایپ کو حذف کرنے کا طریقہ
اگرچہ میلویئر یا کسی وائرس سے متاثرہ بعض ایپلی کیشنز ڈیلٹ کیے جانے کے بعد بھی فون میں خفیہ طور پر موجود رہتی ہیں جن سے مستقل جان چھڑانے کے لیے ماہرین موبائل کو فیکٹری ری سیٹ کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔
تاہم آئی ریکارڈر کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اس کو موبائل سے براہ راست حذف کیا جا سکتا ہے۔
گوگل ایپ سٹور کھولیں۔
اوپر دائیں طرف پروفائل آئیکن پر کلک کریں۔
منییج ایپس اینڈ ڈیوائسز پر کلک کریں۔
جس ایپلی کیشن کو حذف کرنا چاہتے ہیں اس کے اوپر کلک کریں۔
اس کے بعد ان انسٹال کا آپشن نمودار ہو گا اس کو دبا دیں۔

ماہرین کے مطابق ’مشکوک ایپ 50 ہزار سے زائد مرتبہ ڈاؤن لوڈ کی جا چکی ہے۔‘ (فوٹو: گوگل)

یہ پہلی بار نہیں کہ گوگل اور ماہرین کی جانب سے کسی ایپ کو خطرناک قرار دیتے ہوئے ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ دیا گیا ہو۔ دو جون 2023 کو بھی ایک ایسی ہی ایپ کی نشاندہی فاکس نیوز کی رپورٹ میں کی گئی تھی۔
جس میں بتایا گیا تھا کہ اس ایپ کا نام ’ٹوڈو: ڈے مینیجر‘ تھا۔
یہ ایپ بنیادی طور پر ایک قسم کا روزنامچہ تھی۔ جو بنیادی طور پر کاروباری افراد کے لیے دن بھر کی مصروفیات کا شیڈول بنانے اور ملاقاتوں کی یاددہانی میں مدد دینے کے لیے بنائی گئی تھی۔

چند ماہ پیشتر ماہرین نے ’ٹوڈو، ڈے مینیجر‘ ایپ کو بھی خطرناک قرار دیا تھا (فوٹو: فاکس نیوز)

ماہرین کی جانب بتایا گیا تھا کہ یہ ایپ نہ صرف آپ کے فون پر آنے والے تحریری پیغامات تک رسائی رکھتی ہے بلکہ اصل خطرے کی بات یہ ہے کہ یہ آپ کی بینکنگ کی حساس معلومات بھی کاپی کر سکتی ہے۔
اسی طرح وہ لوگ جو لاگ ان ہونے کے لیے تصدیق کے دو مراحل رکھتے ہیں یہ ایپ ان کے کوڈز کو روک سکتی ہے۔
ماہرین کے انتباہ کے بعد بڑی تعداد میں صارفین نے اس کو ڈیلیٹ کر دیا تھا۔

شیئر: