Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی دورے کے بعد بلنکن کی اسرائیلی وزیراعظم سے فلسطینی ریاست پر بات چیت

محکمہ خارجہ کے ترجمان کے مطابق امریکی وزیر خارجہ اور اسرائیلی وزیراعظم نے ٹیلی فون پر گفتگو کی۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو پر زور دیا ہے کہ فلسطینی ریاست کے امکانات کو کمزور نہ کریں۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جمعرات کو یہ بات انہوں نے سعودی عرب کے دورے کے بعد اسرائیلی وزیراعظم سے ٹیلی فونک گفتگو میں کی۔
امریکی وزیر خارجہ نے سعودی عرب کے دورے میں خطے میں امن کی کوششوں پر بات چیت کی تھی۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے اس حوالے سے بتایا کہ ’دونوں رہنماؤں کی گفتگو میں خطے کے ممالک کے ساتھ معمول کے مطابق تعلقات اور مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کے انضمام کو گہرا کرنے پر بات ہوئی۔‘
ترجمان نے رواں سال کے آغاز میں اردن اور مصر میں ہونے والی بات چیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بلنکن نے ’عقبہ اور شرم الشیخ میں ہونے والے علاقائی اجلاسوں میں کیے گئے وعدوں کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا تاکہ ایسے اقدامات سے گریز کیا جا سکے جو دو ریاستی حل کے امکانات کو نقصان پہنچا سکیں۔‘
اردن اور مصر میں ہونے والے ان اجلاسوں میں اسرائیلی، فلسطینی اور امریکی حکام ایک ساتھ بیٹھے تھے۔
انٹونی بلنکن نے رواں ہفتے ایک سرکردہ امریکہ نواز اسرائیلی گروپ سے خطاب میں کہا تھا کہ وہ سعودی عرب کی طرف سے یہودی ریاست کو تسلیم کروانے کے لیے کام کریں گے۔
سعودی عرب اپنے رقبے اور اسلام کے دو مقدس ترین مقامات کے محافظ کے طور پر اپنے کردار کی وجہ سے خطے میں اسرائیل کے لیے بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔

امریکی وزیر خارجہ نے سعودی دورے کے بعد اسرائیلی وزیراعظم سے بات کی۔ فوٹو؛ سعودی وزارت خارجہ

جمعرات کو بلنکن کے ساتھ بات کرتے ہوئے شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ معمول پر آنا ’خطے کے مفاد میں ہے اور ’سب کے لیے اہمیت کا حامل ہو گا۔‘
سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ ’لیکن فلسطینی عوام کے لیے امن کا راستہ تلاش کیے بغیر، اس چیلنج کو حل کیے بغیر، کسی بھی طرح کے معمول پر آنے والے تعلقات کے محدود فائدے ہوں گے۔‘
فیصل بن فرحان کا کہنا تھا کہ ’لہذا، میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں فلسطینیوں کو وقار اور انصاف فراہم کرنے کے لیے دو ریاستی حل کی طرف راستہ تلاش کرنے پر توجہ مرکوز رکھنی چاہیے۔‘
نیتن یاہو نے اپنے گزشتہ دورِ اقتدار کے دوران متحدہ عرب امارات، مراکش اور بحرین سے سفارتی تعلقات معمول پر لانے میں کامیابی حاصل کی جسے اُن کی حکومت اور ڈونلڈ ٹرمپ کی اُس وقت کی امریکی انتظامیہ دونوں نے اہم کامیابیوں کے طور پر دیکھا۔
سب سے طویل عرصے تک برسرِ اقتدار رہنے والے نیتن یاہو اسرائیلی وزیراعظم کے طور پر دوبارہ اقتدار میں آئے ہیں۔
وہ انتہائی دائیں بازو کی حکومت کی قیادت کرتے ہیں اور ان کے حامی فلسطینی ریاست کے سخت مخالف ہیں۔

شیئر: