Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بجٹ کے بعد کون کون سی چیزیں مہنگی ہوں گی اور کیا کیا ہو گا سستا؟

بجٹ میں سولر انورٹرز کے پارٹس پر ڈیوٹی صفر کرنے کی تجویز دی گئی ہے (فائل فوٹو: گیٹی امیجز)
پاکستان کی وفاقی حکومت نے نئے مالی سال کے بجٹ میں جہاں بہت سے ریلیف اقدامات کا اعلان کیا ہے وہیں بعض شعبہ جات میں ٹیکس اور ڈیوٹیوں میں اضافہ بھی کیا گیا ہے تاہم کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا۔  
بجٹ کے خدوخال  
وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد قومی اسمبلی میں پیش کیے گئے بجٹ کا کل حجم 14 ہزار 460 ارب روپے ہے۔ 
بجٹ میں صوبوں کو 5276 ارب روپے دیے جائیں گے۔ بجٹ میں دفاع کے لیے 1804 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ سُود اور قرضوں کی ادائیگی پر 7303 ارب خرچ ہوں گے۔  
بجٹ میں ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 9200 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے جبکہ نان ٹیکس ریوینیو 2963 ارب روپے رکھا گیا ہے۔  
پینشن کے لیے 761 ارب روپے جبکہ سبسڈیز کی مد میں 1074 ارب روپے، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے 450 ارب روپے رکھنے کی تجاویز دی گئی ہیں۔  
کیا سستا اور کیا کچھ مہنگا ہوگا؟  
بجٹ میں سولر انورٹرز کے پارٹس پر ڈیوٹی صفر کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ کنٹرول بورڈ، پاور بورڈ اور چارج کنٹرولر، اے سی ان پٹ اور آؤٹ پٹ ٹرمینل، اور زرعی بیجوں پر ڈیوٹی صفر کردی گئی ہے۔ بجلی کی پیداوار اور ترسیل پر بھی ٹیکس لاگو نہیں ہوگا۔ 
بجٹ میں ڈائپرز اور سینیٹری نیپکن پر ڈیوٹی میں کمی کی گئی ہے، مائننگ مشینری کی درآمد پر ڈیوٹی صفر کردی گئی ہے۔ 
ہائبرڈ الیکٹرک گاڑیوں پر ڈیوٹی ایک فیصد کردی گئی ہے۔ ہابرڈ وہیکلز کے پرزہ جات کی درآمد پر ڈیوٹی 4 فیصد کی گئی ہے۔ 
ایشین میک 1300 سی سی گاڑیوں کی درآمد کی فکسڈ ڈیوٹی کی پابندی واپس لے لی گئی ہے۔ 
بجٹ میں کپیسیٹرز مینوفیکچررز کے لیے بھی کسٹم ڈیوٹی میں رعایت دی گئی ہے جب کہ کھانے میں استعمال ہونے والے پاؤڈر کی درآمد پر جون 2024 تک رعایت دی گئی ہے۔ 
مولڈ اور ڈائس میں استعمال سامان پر بھی کسٹمز ڈیوٹی ختم کردی گئی ہے جبکہ رائس مل مشینری کے لیے خام مال پر کسٹمز ڈیوٹی ختم کی گئی ہے۔ مشینوں کے ٹولز کی درآمد پر بھی کوئی کسٹم ڈیوٹی نہیں ہوگی۔

ٹن پیک مچھلی، ڈبے میں بند مرغی کا گوشت اور انڈوں کے پیکٹ کی قیمت بھی بڑھ جائے گی (فائل فوٹو: وکی میڈیا)

بجٹ میں کھیلوں کے پُرانے سامان کی درآمد پر بھی ڈیوٹی میں کمی کی گئی ہے۔ فلیٹ پینلز پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کردی گئی ہے اور سیلیکون سٹیل شیٹس پر بھی کوئی ریگولیٹری ڈیوٹی نہیں ہوگی۔ 
ٹیکس اور ڈیوٹیز میں دی گئی رعایت کے باعث درج ذیل اشیا یا ان سے بننے والی اشیا کی قیمتوں میں کمی کا امکان ہے۔  
بجٹ میں ٹیٹرا پیک دودھ، پیکٹ والا دہی، ڈبے میں بند مکھن اور  پنیر مہنگا کردیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ٹن پیک مچھلی، ڈبے میں بند مرغی کا گوشت اور انڈوں کے پیکٹ کی قیمت بھی بڑھ جائے گی، ان اشیا پر 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) لگایا گیا ہے۔ 
اس کے علاوہ برانڈڈ کپڑے بھی مہنگے ہوں گے۔ ان پر جی ایس ٹی 12 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کر دیا گیا ہے۔ کافی ہاؤسز، شاپس اور فوڈ آؤٹ لیٹس پر 5 فیصد ٹیکس لگے گا، یہ ٹیکس ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈ سے کی گئی ادائیگی پر ہوگا۔ 
پوائنٹ آف سیل (POS) پر لیدر اور ٹیکسٹائل مصنوعات کی فروخت پر سیلز ٹیکس کی شرح 12 سے بڑھا کر 15 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔ 
غیرملکی ملازمین رکھنے والے امیر افراد پر ٹیکس میں اضافہ 
وفاقی حکومت نے غیرملکی ملازمین رکھنے والے امیر گھرانوں پر عائد ٹیکس کی شرح میں اضافہ کر دیا ہے۔ 

نان فائلرز کی جانب سے بینک سے 50 ہزار روپے سے زائد رقم نکالنے پر 0.6 فیصد کی شرح سے ٹیکس عائد کیا جا رہا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

بجٹ تجاویز کے مطابق اس وقت کم و بیش 10 ہزار غیرملکی شہری پاکستان کے امیر گھرانوں میں مددگار کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں۔ اوسطاً ہر گھریلو مددگار کو سالانہ 6000 امریکی ڈالر تک تنخواہ دی جاتی ہے۔ 
تجاویز میں کہا گیا ہے کہ گھریلو مددگاروں کو ادا کی جانے والی رقم پر ایک سال میں دو لاکھ روپے کی شرح سے ودہولڈنگ ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے۔ 
نان فائلر پر 50 ہزار سے زائد رقم نکالنے پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ  
بجٹ دستاویز کے مطابق بینک سے رقم نکالنے پر ٹیکس عائد کرنا معیشت کو دستاویزی شکل دینے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ 
نان فائلر افراد کی جانب سے بینک سے رقم نکالنے کو دستاویزی اور ان کی ٹرانزیکشن کے اخراجات بڑھانے کے لیے 50 ہزار روپے سے زائد کی رقم نکالنے پر 0.6 فیصد کی شرح سے ٹیکس عائد کیا جا رہا ہے۔ 
فری لانسرز کے لیے ٹیکس سہولتوں کا اعلان 
بجٹ تقریر کے دوران وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ آئی ٹی اور آئی ٹی خدمات معیشت کے سب سے تیزی سے ترقی کرنے والے شعبے ہیں اور ان کا برآمدات میں نمایاں حصہ ہے۔ 
’عالمی معیشت میں مسائل کی وجہ سے یہ شعبہ بھی مشکلات کا شکار ہوا پھر بھی ہمیں یقین ہے کہ یہ شعبہ آنے والے برسوں میں انجن آف گروتھ ثابت ہو گا۔‘ 

بجٹ دستاویز کے مطابق آئندہ مالی سال کے لیے سپریم کورٹ کا بجٹ 3 ارب 55 کروڑ 50 لاکھ روپے تجویز کیا گیا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے کہا کہ ’پاکستان اپنا کاروبار کرنے والے فری لانسرز کے اعتبار سے دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔ آئی ٹی برآمدات کو بڑھانے کے لیے انکم ٹیکس 0.25 فیصد کی رعایتی شرح سے لاگو ہے اور یہ سہولت 30 جون 2026 تک جاری رکھی جائے گی۔‘
’فری لانسرز کو ماہانہ سیلز ٹیکس گوشوارے جمع کروانے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا تھا، لہٰذا کاروباری ماحول میں آسانیاں پیدا کرنے کے لیے 24 ہزار ڈالر تک سالانہ کی برآمدات پر فری لانسرز کو سیلز ٹیکس رجسٹریشن اور گوشواروں سے استثنیٰ دیا گیا ہے۔ 
سپریم کورٹ کے لیے مختص رقم میں 50 کروڑ روپے سے زائد کا اضافہ 
وفاقی حکومت نے بجٹ میں سپریم کورٹ کے لیے مختص رقم میں 50 کروڑ روپے سے زائد کا اضافہ کر دیا ہے۔
بجٹ دستاویز کے مطابق آئندہ مالی سال کے لیے سپریم کورٹ کا بجٹ 3 ارب 55 کروڑ 50 لاکھ روپے تجویز کیا گیا ہے، جبکہ گذشتہ مالی سال میں عدالت عظمیٰ کے لیے 3 ارب 5 کروڑ 40 لاکھ 56 ہزار روپے رکھے گئے تھے۔ 
بجٹ میں سپریم کورٹ کے ملازمین کی تنخواہوں اور الاؤنسز کی مد میں 2 ارب 84 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ آپریٹنگ اخراجات کے لیے 40 کروڑ 59 لاکھ 64 ہزار روپے رکھے گئے ہیں۔ 

بجٹ میں ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 9200 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ملازمین کی پینشن کے لیے 17 کروڑ 90 لاکھ 26 ہزار روپے اور گرانٹس اور سبسڈیز کی مد میں ایک کروڑ 75 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں۔  
عام انتخابات کے لیے 42.41 ارب روپے مختص 
وفاقی حکومت نے آئندہ عام انتخابات کے لیے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تقریباً 42.41 ارب روپے مختص کیے ہیں۔ سکیورٹی کے لیے 15 ارب روپے کی رقم بھی مختص کی گئی ہے۔ 
بجٹ دستاویزات کے مطابق پروجیکٹ مینجمنٹ یونٹ اور ووٹنگ کے لیے 5 ارب 60 کروڑ روپے سے زائد کی رقم مختص کی گئی ہے۔ 
بیلٹ پیپرز کی چھپائی کے لیے 4 ارب 83 کروڑ روپے سے زائد کی رقم مختص کی گئی ہے۔ اسی طرح انتخابی فہرستوں کی چھپائی کے لیے 270 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں۔ 
صحافیوں اور فنکاروں کے لیے ہیلتھ انشورنس کارڈ 
وفاقی وزیر خزانہ نے بتایا کہ صحافیوں اور فنکاروں کے لیے ہیلتھ انشورنس کارڈ کا اجرا کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ اقلیتوں، سپورٹس پرسنز اور طالب علموں کی فلاح کے لیے فنڈز اس کے علاوہ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’پینشن کے مستقبل کے اخراجات کی ذمہ داری پوری کرنے کے لیے پینشن فنڈ کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔‘

ڈیوٹی اور ٹیکسز کی حد بندی ختم ہونے کے بعد گاڑیاں مہنگی ہونے کا امکان ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

گاڑیوں کی درآمد پر ڈیوٹی اور ٹیکسز کی حد بندی ختم 
وفاقی حکومت نے بجٹ میں ایشیا میں بننے والی پرانی اور استعمال شدہ 1300 سی سی گاڑیوں کی درآمد پر ڈیوٹی اور ٹیکسز کی حد بندی ختم کردی گئی۔ 
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ایشیا میں بننے والی پرانی اور استعمال شدہ 1800 سی سی تک کی گاڑیوں کی درآمد پر 2005 میں ڈیوٹیز اور ٹیکسز کو محدود کر دیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اب 1300 سی سی سے اوپر کی گاڑیوں کی ڈیوٹی اور ٹیکسز کی حد بندی ختم کی جا رہی ہے۔ ڈیوٹی اور ٹیکسز کی حد بندی ختم ہونے کے بعد گاڑیاں مہنگی ہونے کا امکان ہے۔ 
اعلٰی تعلیم اور لیپ ٹاپ سکیم کے لیے 150 ارب روپے مختص 
حکومت نے بجٹ میں ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے لیے موجودہ اخراجات کی مد میں 65 ارب روپے اور ترقیاتی اخراجات کی مد میں 70 ارب روپے مختص کیے ہیں۔ 
تعلیم کے شعبے میں مالی معاونت کے لیے پاکستان انڈوومنٹ فنڈ کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے جس کے لیے بجٹ میں 5 ارب روپے رکھے جا رہے ہیں۔ 
یہ فنڈز میرٹ کی بنیاد پر ہائی سکول اور کالج کے طلبہ و طالبات کو  وظائف فراہم کرے گا۔ 
اس فنڈ کے قیام کا مقصد ہے یہ کہ کوئی بھی ہونہار طالب علم وسائل میں کمی کی وجہ سے اعلٰی تعلیم سے محروم نہ ہو۔ 
لیپ ٹاپ سکیم کو جاری رکھنے کے لیے آئندہ مالی سال میں 10 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی۔ 

شیئر: