Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سویڈن کی نیٹو رکنیت سے پہلے یورپین یونین ترکیہ کے لیے دروازہ کھولے‘

ترکیہ کی یورپین یونین میں شمولیت کا معاملہ گزشتہ کئی برس سے تعطل کا شکار چلا آ رہا ہے (فائل فوٹو: روئٹرز)
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوغان نے سویڈین کی نیٹو اتحاد میں شمولیت کو ترکیہ کے یورپین یونین کے ساتھ الحاق پر منحصر قرار دیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق صدر رجب طیب اردوغان نے پیر کو کہا ہے کہ قبل اس کے کہ ترکیہ کی پارلیمنٹ سویڈن کی نیٹو اتحاد کی رکنیت کی منظوری دے، یورپین یونین کو اپنے بلاک میں ترکیہ کے لیے دروازے کھولنے چاہییں۔‘
ترکیہ کی یورپین یونین میں شمولیت کا معاملہ گزشتہ کئی برس سے تعطل کا شکار چلا آ رہا ہے۔ اس معاملے پر سنہ 2005 میں اس وقت بات چیت شروع ہوئی تھی جب اروغان پہلی مدت کے لیے وزیراعظم منتخب ہوئے تھے۔
اس کے بعد ترکیہ اور یورپین یونین کے رکن ممالک کے درمیان تعلقات سردمہری کا شکار ہو گئے تھے بالخصوص ترکیہ میں 2016 میں ہونئے والی ناکام بغاوت کے بعد، لیکن پھر ان میں کچھ بہتری بھی دیکھی گئی۔
یورپین یونین کو کئی امور بالخصوص تارکین کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے نیٹو کے اتحادی ترکیہ کی مدد پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔
پیر کو طیب اردوغان کی جانب سے سویڈن کی نیٹو رکنیت کو ترکیہ کے یورپین یونین کے ساتھ جڑنے پر منحصر قرار دینا غیرمتوقع اقدام ہے۔
اردوغان نے ویلنیئس میں ہونے والے نیٹو کے اجلاس کے لیے روانگی سے قبل کہا کہ ’میں یہاں سے ان تمام ممالک سے مخاطب ہوں جنہوں نے جن نے 50 برسوں سے ترکیہ کو یورپین یونین کے دروازے پر انتظار کے لیے کھڑا کر رکھا ہے۔‘
انہوں نے اجلاس میں بھی اس بات کا اعادہ کرنے کے عزم کے ساتھ کہا کہ ’سب سے پہلے، آئیے اور ترکیہ کے لیے یورپین یونین کا راستہ کھولیں اور پھر ہم سویڈن کے لیے راہ فراہم کریں گے۔‘
دوسری جانب یورپین کمیشن کے ترجمان نے کہا ہے کہ نیٹو اور یورپین یونین می  توسیع، یہ دونوں ’الگ الگ نظام‘ ہیں۔
طیب اردوغان کے بیان سے متعلق سوال کے جواب میں یوپین یونین کے ترجمان نے کہا کہ ’ہر ملک کے بلاک میں شامل ہونا کا معاملہ اس ملک کی اہلیت کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔ ان دو معاملات کو ایک دوسرے سے نہیں جوڑا جا سکتا۔‘
نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز سٹولٹینبرگ جو پہلے ہی سے ترکی کی یورپین یونین میں شمولیت کے حامی ہیں، انہوں نے کہا ہے کہ سویڈن نیٹو کے رکنیت کے لیے لازم شرائط پوری کر چکا ہے۔
انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ امکان ہے کہ ویلینیئس اجلاس میں سویڈن کے حق میں فیصلہ آ جائے۔‘

نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز سٹولٹینبرگ ترکی کی یورپین یونین میں شمولیت کے حامی ہیں (فائل فوٹو: روئٹرز)

سویڈن اور فِن لینڈ نے گزشتہ برس روس کے یوکرین پر حملے کے بعد غیر وابستہ ممالک کی تنظیم کی پالیسیوں کو چھوڑتے ہوئے نیٹو کی رکنیت کے لیے درخواست دائر کی تھی۔
فن لیںڈ کو اپریل میں نیٹو کی رکنیت کے لیے مثبت اشارہ مل گیا تھا لیکن سویڈن کی رکنیت کے لیے ابھی تک ترکیہ اور ہنگری کی حمایت کا انتظار ہے۔

شیئر: