Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اردوغان کا نیٹو میں یوٹرن، ترکیہ کے صدر کیا حاصل کر سکتے ہیں؟

نیٹو کے سربراہی اجلاس کی تیاری کے دوران امریکی حکام نے اپنے ترک ہم منصبوں سے کئی ملاقاتیں کیں۔ فوٹو: روئٹرز
نیٹو کے سربراہی اجلاس سے قبل ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوغان نے ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے فوجی اتحاد میں سویڈن کی شمولیت کی مخالفت کرنا چھوڑ دی ہے۔
عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق ترکیہ کے فیصلے سے یہ سوال اُٹھ رہے ہیں کہ انقرہ نے اس کی وجہ سے کیا فوائد حاصل کیے اور نیٹو کے فوجی اتحاد میں اردوغان کے اس رویے میں تبدیلی کے کیا اثرات ہوں گے۔
سویڈن کی نیٹو ممبرشپ کی مخالفت ترک کرنے سے قبل رجب طیب اردوغان نے یورپی یونین کونسل کے سربراہ چارلس مائیکل سے ملاقات کی جس میں دونوں رہنماؤں نے ترکیہ اور یونین کے درمیان تعاون بڑھانے اور تعلقات کو مزید بہتر بنانے کے راستے تلاش کیے۔
قبل ازیں ترکیہ کے صدر نے سویڈن کی نیٹو میں شمولیت کی حمایت کو ترکیہ کے یورپی یونین کے رُکن بننے سے منسلک کیا تھا۔
ترکیہ سنہ 1999 سے یورپی یونین میں شمولیت کا امیدوار ہے اور اس حوالے سے یونین کے مذاکرات سنہ 2018 سے منجمد ہیں۔ ترکیہ یورپی یونین سے ویزا قواعد میں نرمی کی اہمیت اور کسٹمز کے معاہدے کی اہمیت پر زور دیتا رہا ہے۔
امریکہ اور یورپی یونین سے تعلقات کی بحالی ترکیہ کی معیشت کو مضبوط بنائے گی جس سے بیرونی سرمایہ کاری بڑھنے اور مرکزی بینک کے ریزور میں اضافہ ہوگا۔
مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے ’رانی نیٹ ورک‘ کے سینیئر تجزیہ کار ریان بوہل کے مطابق ترکیہ اب سویڈن کی جانب سے یورپی یونین کی رُکنیت کے لیے مکمل حمایت حاصل کر رہا ہے۔
انہوں نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’تاحال یورپی یونین میں شمولیت کے لیے ترکیہ سے بات چیت میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی تاہم سٹاک ہوم نے انقرہ کو اس حوالے سے مکمل حمایت کا یقین دلایا ہے۔ یہ بھی نظر آتا ہے کہ اردوغان نے سویڈن سے ترکیہ کے ساتھ معاشی تعلقات بڑھانے کی یقین دہانی بھی حاصل کی ہے۔‘
نیٹو کے سربراہی اجلاس کی تیاری کے دوران امریکی حکام نے اپنے ترک ہم منصبوں سے کئی ملاقاتیں کیں اور تفصیلی سفارت کاری میں مصروف رہے۔
منگل کی شام اردوغان سے ملاقات سے پہلے امریکی صدر جو بائیڈن نے یورو-اٹلانٹک کے علاقے میں دفاع اور ڈیٹرنس کو بڑھانے کے لیے ترکیہ کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے اپنی آمادگی کا اظہار کیا۔
انقرہ کی اہم ترجیحات میں سے ایک اس کے F-16 جنگی بیڑے کو جدید بنانا ہے، جس کی درخواست اردوغان نے اکتوبر 2021 میں 6 بلین ڈالر کے معاہدے کے ساتھ کی تھی جس میں 40 جیٹ طیاروں کی خریداری کے علاوہ 79 ترک جنگی طیاروں کی مرمت اور اُن میں جدت لانے بھی شامل ہے۔

نیٹو میں سویڈن کی شمولیت کی حمایت کر کے ترکیہ کے صدر امریکہ سے بھی فائدے حاصل کریں گے۔ فائل فوٹو: روئٹرز

تجزیہ کار بوہل نے کہا کہ ترکی کے حالیہ اقدام کو واشنگٹن میں پذیرائی ملے گی اور وائٹ ہاؤس کی طرف سے F-16 طیاروں کی فروخت سے متعلق بل کانگریس کو بھیجے جانے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ترکی کے انسانی حقوق کے ریکارڈ کے بارے میں کانگریس کے کچھ لوگوں کے خدشات کی وجہ سے وہاں اب بھی رکاوٹیں ہوں گی، لیکن وائٹ ہاؤس ممکنہ طور پر وقت کے ساتھ اس پر قابو پانے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے گا۔‘

شیئر: