Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈرائیونگ کے دوران شدید غنودگی پر کس طرح قابو پائیں؟

مناسب وقت تک نیند لینا انسانی صحت اور دماغ کے لیے ضروری ہے۔ فائل فوٹو: فری پِک
روزمرہ کے معمولات میں بیشتر ٹریفک حادثات کی وجہ شدید تھکن اور اس کے باعث ذہن پر غنودگی طاری ہونا ہے جس کے باعث ڈرائیور لاشعوری طور پر گاڑی پر کنٹرول کھو دیتا ہے جو حادثے کا باعث بنتا ہے۔
غنودگی کی بنیادی وجہ نیند کی کمی ہوتی ہے۔ مسلسل بغیر آرام کیے اور مناسب نیند نہ لینے پر ڈرائیونگ کرنے کے حوالے سے کی جانے والی تحقیق میں کہا گیا  ہے کہ یہ بلکل ایسا ہی ہے جیسے الکوحل لینے کے بعد ڈرائیونگ کی جائے۔ 
’سلیپ فاؤنڈیشن‘ ویب سائٹ کے مطابق ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھنے والے شخص کو اس بات سے اچھی طرح واقف ہونا چاہیے کہ نیند کی کمی کتنی خطرناک ہے اور اس کے نتائج کس قدر سنگین ثابت ہو سکتے ہیں۔
لازمی ہے کہ لانگ ڈرائیو پر جانے سے قبل الکوحل یا خواب آور گولیوں سے اجتناب برتیں۔ علاوہ ازیں مناسب نیند بھی لیں تاکہ غنودگی کی کیفیت طاری نہ ہو۔  

ڈرائیونگ کے دوران غنودگی کا سبب کیا؟ 

تحقیق میں یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ نیند کی کمی کی حالت میں ڈرائیونگ کرنا ایسے ہی ہے جیسے الکوحل پی کرڈرائیونگ کی جائے۔ سائنسی تحقیق کے مطابق مسلسل 24 گھنٹے بیداری کی صورت میں ڈرائیونگ کرنے والے کی حالت ایسی ہی ہوتی ہے جیسے الکوحل لینے والے کی۔ بیشترریاستوں میں اگرخون میں الکوحل کی مقدار کا تناسب  0.10 فیصد سے زیادہ ہے تو وہ قانون شکنی کا مرتکب قرار پاتا ہےاسی طرح نیند کی کمی کی وجہ سے دماغ اور انسانی حواس کا رابطہ منقطع ہوجاتا ہے جو حادثے کا باعث بن سکتا ہے۔ 
اگرچہ کوئی بھی شخص ناکافی نیند کا شکار ہو سکتا ہے لیکن بعض افراد جن کے بارے میں درج ذیل سطورمیں بیان کیا جارہا ہے کو غنودگی کے اثرات کے حوالے سے خصوصی احتیاطی تدابیر اختیار کرنا چاہییں: 
کمرشل ٹریلریا ہیوی ڈیوٹی وھیکل ڈرائیور 
شفٹوں پرکام کرنے والے خاص کروہ افراد جو رات کی شفٹ میں کام کرنے کے عادی ہوں یا لمبی شفٹ لگانے والے۔ 
نیند کی قلت یا سانس کی تکلیف میں مبتلا افراد  
ایسے افراد جو سکون آوردوائی لیتے ہیں جس سے غنودگی طاری ہوتی ہے۔ 

سر بھاری ہونے لگے تو گاڑی روک کر کچھ دیر آرام کرنا ضروری ہے۔ فائل فوٹو: فری پِک

علاوہ ازیں دن اور رات کے بعض مخصوص پہر بھی حادثات کا سبب ہو سکتے ہیں جن میں بعض لوگوں پر زیادہ غنودگی طاری ہوتی ہے وہ وقت دوپہر کے بعد اوررات 12 سے صبح کے 6 بجے کے درمیان کا ہوتا ہے اس دوران فطری طورپرجسم کی توانائی کم ہونے لگتی ہے جس سے دماغ پر غنودی طاری ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ دراصل یہ ایک اندرونی میکنزم ہے جو نیند ، بھوک اورجسمانی عمل کو منظم کرتا ہے۔  

غنودگی میں ڈرائیونگ کی علامات: 

بار بار پلکوں کا جھپکنا اورجمائی آنا۔ 
سرکا بھاری پن 
سرکو سیدھا رکھنے میں دشواری 
گزری ہوئی مسافت کا یاد نہ رہنا 
شاہراہ پر نصب ایگزٹ کی علامات کو نظرانداز کرنا 
ٹریک سے اترنا اور گاڑی کا دائیں بائیں لہرانا 
اچانک اور جزوی نیند کافی خطرناک ہوتی ہے جو ڈرائیونگ کے دوران ڈرائیور کے دماغ پر طاری ہو سکتی ہے جس کا دورانیہ 5 سیکنڈ کا بھی ہو سکتا ہے اس دوران یعنی عارضی نیند کے وقفے میں 55 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے جانے والی گاڑی کے ڈرائیور کو عارضی نیند سے بیدار ہونے تک گاڑی 100 گز کا فاصلہ طے کر لیتی ہے۔ 

ڈرائیونگ کے دوران سوجانے کی صورت میں کیا کریں؟ 

اگرآپ ڈرائیونگ کے دوران شدید غنودگی کا شکار ہو جائیں اور سر بھاری ہونے لگے تو اس صورت میں فوری طور پر کسی بھی مناسب مقام پر گاڑی کھڑی کریں اور کم از کم 20 منٹ تک آرارم کریں  تاکہ ذہن پر چھائی جانے والی غنودگی سے چھٹکارہ حاصل کیا جا سکے اورآپ فریش ہو جائیں۔ 
یہ درست ہے کہ کافی یا کافین والے مشروبات جسم کو وقتی طورپرتوانائی فراہم کرتے ہیں ۔ جب جسم میں کافین کے اثرات ختم ہو جاتے ہیں تو دماغ پر دوبارہ غنودگی چھانے لگتی ہے اس صورت میں مناسب مقام پر گاڑی پارک کر کے تھوڑا آرام کریں اورایک یا دو کپ کافی کا پی کرتازہ دم ہو جائیں۔ 

طویل فاصلے کے سفر پر جانے سے قبل اچھی نیند لینا ضروری ہے۔ فائل فوٹو: فری پِک

 مناسب حد تک نیند پوری کریں: 

عام طورپر18 سے 64 برس کی عمر کے افراد کو ایک دن میں کم از کم 7 گھنٹے کی مسلسل اوربھرپورنیند کی ضرورت ہوتی ہے ۔ نیشنل لائبریری آف میڈیسن ، بائیوٹایکنالجوی انفارمیشن اورنیشنل سینٹرفاربائیوٹیکنالجوی اورصحت کے ذائع کے مطابق 65 برس اوراس سے زائد عمر کے افراد کے لیے بھی نیند کا دورانیہ کم از کم 7 گھنٹے ہونا ضروری ہےوہ افراد جو اس سے کم نیند لیتے ہیں ان پرغنودگی چھانے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔
۔۔ نوجوان جنہیں قانونی طورپرڈرائیونگ کی اجازت ہوتی ہے انکے لیے 24 گھنٹے میں نیند کا دورانیہ آٹھ سے 10 گھنٹے مقرر کیا گیا ہے۔ 

 شدید غنودگی کے اوقات میں ڈرائیونگ سے اجتناب: 

ایسے اوقات جب دماغ پرغنودگی چھائی رہتی ہے یعنی دوپہر کے بعد اورنصف شب سے صبح کے 6 بجےتک اس دوران لانگ روٹ پرڈرائیونگ نہ کی جائے ۔ یہ وہ اوقات ہوتے ہیں جب غنودگی کی وجہ سے حادثات رونما ہوتے ہیں۔ غنودگی چھانے کی علاماتوں کو قطعی طور پر نظرانداز نہ کیا جائے۔ دیگرڈرائیوروں کے بارے میں بھی چوکنا رہا جائے۔ 

نیند کے نظام کو بہتربنائیں: 

جسمانی توانائی کو بحال رکھنے کےلیے پرسکون اوراچھی نیند انتہائی اہم ہے۔ فطری اصولوں کے مطابق رات کا وقت سونے کےلیے مخصوص ہے اس دوران لی گئی پرسکون نیند آپ کوسارا دن تروتازہ رکھتی ہے اس لیے بہتر ہے کہ اپنی نیند کے نظام کو بہتربنائیں تاکہ جسمانی طورپرتوانا رہ سکیں۔ 

بہتر وپرسکون نیند کے لیے: 

نیند کے اوقات مقرر کریں: یہ ضروری ہے کہ آپ اپنی نیند کا وقت متعین کریں اورروزانہ اس کے مطابق سوئیں اوربیدار ہوں خواہ وہ ویک اینڈ ہو یا سفر۔ 
سونے کی جگہ: سونے کےلیے بہترین جگہ ایک پرسکون کمرہ ہوتا ہے جس میں قدرے اندھیرا ہو اوراس کا درجہ حرارت بھی مناسب ہو۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کمرے کا مثالی درجہ حرارت 65 فارن ہائیٹ ہو جبکہ بعض لوگوں کے لیے 67 سے 70 فارن ہائیٹ مناسب ہوتا ہے۔ 

اچھی نیند کے لیے ضروری ہے کہ ورزش باقاعدگی سے کی جائے۔ فائل فوٹو: فری پِک

الیکٹرانک اشیا کو کمرے سے نکل دیں: سونے کے کمرے میں سمارٹ موبائل فون، لیپ ٹاپ یا ٹیبلٹ وغیرہ نہ رکھیں کیونکہ یہ تمام نیلی روشنی خارج کرتے ہیں جو آپ کی پرسکون نیند میں خلل ڈال سکتی ہے ۔ سونے سے کم از کم 30 منٹ قبل کوئی بھی ایسی ڈیوائس استعمال نہ کی جائے۔ 
سونے سے قبل کافی سے اجتناب : یاد رکھیں کہ کافین سے بنے مشروبات ہمیشہ نیند کو ڈسٹرب کرتے ہیں اس لیے خیال رہے کہ نیند سے قبل ایسے مشروبات کا استعمال نہ کیا جائے۔ علاوہ ازیں سوتے وقت دیگر مشروبات سے بھی اجتناب برتیں کیونکہ اس سے آپ کو نیند میں باتھ روم جانے کی حاجت ہو سکتی ہے۔ 
اگرآپ کو بستر پر لیٹے 20 منٹ گزر گئے اورنیند نہ آنے کی صورت میں آپ اٹھ جائیں اور گھر کے کسی اور حصہ میں جائیں اس وقت تک وہاں رہیں جب تک آپ پر نیند کاغلبہ نہ ہونے لگے ۔ جب آپ محسوس کریں کہ نیند آ رہی ہے تو فوری طور پر سونے والے کمرے میں جائیں اور بسترپر لیٹ جائیں۔
صحت مندانہ عادات: جسمانی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے دن میں ورزش کا اہتمام کریں اورصحت مندانہ خوراک کی عادت کو اپنائیں۔
ڈاکٹر سے رجوع: اگر مذکورہ بالا طریقوں پرعمل کرنے کے باوجود نیند کا مسئلہ درپیش ہوتو ڈاکٹرسے رجوع کرنے میں تردد سے کام نہ لیں۔

شیئر: