Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برطانوی شیف جس نے آٹھ برسوں سے کوئی ٹھوس خوراک نہیں کھائی

عام طور پر ہم انسانوں کا ایک دن بھی بغیر کچھ ٹھوس کھائے نہیں گزرتا، لیکن برطانیہ میں ایک ایسی شیف بھی رہتی ہیں جنہوں نے گزشتہ آٹھ برسوں سے کوئی بھی ٹھوس خوراک نہیں کھائی۔
انڈین ٹی وی چینل نیوز 18 کی ویب سائٹ کے مطابق لوریٹا ہارمس کی عمر 25 برس ہے اور وہ کھانے پکانے کا جنون کی حد تک شوق رکھتی ہیں، لیکن گذشتہ آٹھ برسوں سے انہوں نے خود کچھ بھی نہیں کھایا ہے۔
خبروں کے مطابق جب لوریٹا چھوٹی تھیں تو انہیں معدے کے مسائل رہتے تھے، لیکن اُس کے باجود وہ کھاتی رہیں، تاہم 18 برس کی عمر میں ایک روز وہ ناقابل برداشت درد کے ساتھ نیند سے بیدار ہوئیں جس کے بعد انہیں ڈاکٹروں کی جانب سے ڈائٹ تبدیل کرنے کا بتایا گیا لیکن کوئی افاقہ نہ ہوا۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق ڈاکٹروں کو اس بات کا یقین تھا کہ انہیں اینوریزیا (بھوک نہ لگنے کی بیماری ہے) جس کے بعد انہیں ڈس آرڈر یونٹ میں رکھا گیا گیا جہاں مریضوں کو محدود وقت میں کھانا کھانے کا کہا جاتا اور کسی کو اس بات کی اجازت نہیں تھی کہ لوریٹا کا کھانا ختم ہونے سے پہلے وہ کھانے کی میز سے اٹھ کر جائے۔
2015 میں لوریٹا کو اس بات کا علم ہوا کہ انہیں اہلرز ڈان لوس سِنڈروم کی بیماری ہے جس کے باعث وہ کچھ بھی کھانے سے قاصر ہیں۔ اس بیماری میں کھانا معدے میں ہی پڑا رہتا ہے اور وہاں سے چھوٹی آنت میں ہضم نہیں ہوتا۔
لوریٹا کھانے پینے سے قاصر ہیں، تاہم وہ ایک بیگ کے ذریعے غذا اپنے اندر پہنچاتی ہیں۔ یہ بیگ اٗن کے نظام انہضام میں سے گزر کر خون میں خوراک شامل کرتا ہے۔ اسی طرح ایک مین لائن اُن کے دل تک پہنچتی ہے جو کہ انہیں ہر روز 18 گھنٹوں تک خوراک پہنچاتی ہے۔ اس بیگ میں غذائیت سے بھرپور لیکوئڈ (مائع) ہے جو ان کی ضروت ہے۔ ان غذائیت میں پروٹین، کاروبوہائیڈریٹس، فیٹس، وٹامن، معدنیات اور الیکٹرولائٹس شامل ہیں۔ اس بیگ کی وجہ سے انہیں سیپسس کے مسئلے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ان تمام تر مسائل کے باوجود انہوں نے بیگ کے ذریعے اپنا وزن اور توانائی حاصل کر لی ہے۔
یہاں دلچسپ بات یہ ہے کہ لوریٹا شیف ہیں اور وہ مزیدار کھانے بناتی ہیں، لیکن اس کے باوجود وہ انہیں کھا نہیں سکتیں۔
وہ اپنے پکائے ہوئے کھانے کے معیار کا جائزہ اپنی سونگھنے کی حس کی ساتھ لگاتی ہیں۔ اس سلسلے میں وہ اپنی معلومات، محنت اور سونگھنے کی حس سے مزیدار کھانا بناتی ہیں۔ کھانا بنانے کے بعد وہ اپنی فیملی اور دوستوں سے اسے چکھنے کا پوچھتی ہیں کہ اس کا ذائقہ ٹھیک ہے یا نہیں۔

شیئر: