Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی سائبر سیکیورٹی فرم کا سعودی پروفیشنلز کےلیے تربیتی پروگرام

ایونٹ 20 سے 24 اگست تک ریاض کے جے ڈبلیو میریٹ ہوٹل میں ہو گا (فوٹو: عرب نیوز)
امریکی سائبر سکیورٹی کا سینز انٹسی ٹیوٹ اس ماہ کے آخر میں مقامی صنعت کے پروفیشنلز کے لیے ریاض میں ایک کورس کا انعقاد کر رہا ہے۔
’سینز ریاض سائبر لیڈرز 2023‘کے عنوان سے ہونے والے اس ایونٹ کو پیشہ ور افراد کو حساس معلومات کی حفاظت، سائبر حملوں سے دفاع اور خطرات کو کم کرنے کے لیے ضروری مہارتوں سے آراستہ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
یہ ایونٹ 20 سے 24 اگست تک ریاض کے جے ڈبلیو میریٹ ہوٹل میں منعقد ہو گا۔
مشرق وسطیٰ، ترکی اور افریقہ کے لیے سینز کے مینیجنگ ڈائریکٹر نیڈ بالتاگی نے کہا کہ ’سائبر خطرات کی بڑھتی ہوئی تعدد اور نفاست کے ساتھ کسی تنظیم کے اندر سائبرسکیورٹی سے متعلق آگاہی کا کلچر پیدا کرنا بہت ضروری ہے‘۔
’سائبر سکیورٹی کی خلاف ورزی کی صورت میں لیڈروں کو نقصان کو کم کرنے اور کاروبار کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے فوری اور مؤثر طریقے سے جواب دینے کے قابل ہونا چاہیے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ قابل رہنما تیار کرنے کے لیے ٹریننگ ضروری ہے جو تنظیموں کو سائبر خطرات سے بچا سکتے ہیں، خطرات کا انتظام کر سکتے ہیں اور سکیورٹی کی کوششوں کو کاروباری مقاصد سے ہم آہنگ کر سکتے ہیں۔ وسائل کی تقسیم کے بارے میں باخبر فیصلے کرنے اور حفاظتی اقدامات کو ترجیح دینے کے لیے خطرے کو سمجھنا بہت ضروری ہے‘۔
یہ پروگرام صنعت کے ماہرین کی قیادت میں دو ماڈیولز پر مشتمل ہو گا۔
پہلا ’ ایم جی ٹی 512، مینیجرز کے لیے ضروری سکیورٹی لیڈرشپ‘ شرکا کو سکھائے گا کہ پیچیدہ تکنیکی تصورات کو تکنیکی اور غیر تکنیکی سٹیک ہولڈرز تک موثر طریقے سے کیسے پہنچایا جائے، مختلف محکموں کے ساتھ تعاون کیا جائے اور حفاظتی منصوبوں اور انیشیٹو کا انتظام کیا جائے۔
دوسرا ’ ایم جی ٹی 514، سکیورٹی سٹریٹجک پلاننگ، پالیسی اور لیڈرشپ ‘ لیڈروں کو سکیورٹی کے عملے اور سینئر لیڈرشپ کے درمیان فرق کو پر کرنے کے لیے درکار ٹولز اور مہارتوں کو سمجھنے میں مدد کرے گا تاکہ موثر سکیورٹی پروگراموں کو بنانے اور چلانے کے لیے حکمت عملی سے منصوبہ بندی کی جا سکے۔
سعودی حکومت نجی اداروں کے تعاون سے سائبر سکیورٹی کے بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کر رہی ہے، سائبر خطرات کے بارے میں بیداری پیدا کر رہی ہے اور ملک میں سائبر سکیورٹی کی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے کے لیے پالیسیوں اور ضوابط کو نافذ کر رہی ہے۔

شیئر: