Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران: ’سازش‘ اور ’ملی بھگت‘ کے الزام میں خواتین صحافیوں کو ایک ماہ قید

مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف احتجاج میں شریک سینکڑوں افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
ایران کی عدالت نے دو مقامی خواتین صحافیوں کو ’سازش‘ اور ’ملی بھگت‘ کے الزام میں ایک ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ایرانی میڈیا کے حوالے سے کہا کہ صحافی نگین باقری اور ایلناز محمدی کو تین سال قید کی جزوی معطل سزا سنائی گئی تھی تاہم وہ جیل میں ایک ماہ گزاریں گی۔
ایرانی روزنامہ ہم میھن سے باتے کرتے ہوئے خواتین صحافیوں کے وکیل عامر رئیسیان نے کہا کہ قید کی بقیہ مدت پانچ سال کے لیے معطل کر دی گئی ہے اور اس دوران انہیں پیشہ ورانہ اخلاقی تربیت لینا ہو گی اور دونوں خواتین کے ملک چھوڑنے پر بھی پابندی ہے۔
وکیل عامر ریئسیان نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ آیا عدالتی فیصلے کی خلاف اپیل کی جا سکتی ہے یا نہیں جبکہ ایرانی میڈیا نے بھی صحافیوں کے خلاف الزامات کی تفصیل نہیں بتائی گئی۔
ایلناز محمدی کی بہن الھہ بھی ستمبر 2022 سے جیل میں ہیں۔ ان کو پولیس حراست میں ہلاک ہونے والی 22 سالہ لڑکی مہسا امینی کے جنازے کی رپورٹنگ کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ 16 ستمبر 2022 کو ایرانی کرد خاتون مہسا امینی کو حجاب نہ کرنے پر اخلاقی پولیس نے گرفتار کیا تھا اور دوران حراست ان کی موت واقع ہو گئی تھی۔
اس واقعے کے بعد کئی ماہ تک ملک گیر احتجاجی مظاہرے ہوئے۔
انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کے مطابق مہسا امینی کی پہلی برسی سے قبل متعدد گرفتایاں ہوئی ہیں۔
نگین باقری مقامی اخبار ’ہفت صبح‘ کے لیے کام کرتی ہیں۔ ایلناز محمدی کو فروری میں گرفتار کیا گیا تھا اور تب سے ایوین کی جیل میں قید ہیں۔ ان کی حراست کی وجہ بھی واضح نہیں۔

مہسا امینی کی پولیس حراست میں ہلاکت کے خلاف مختلف ممالک میں احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

گزشتہ برس احتجاجی مظاہروں کے دوران متعدد سکیورٹی اہلکاروں سمیت سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے تھے اور ہزاروں افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔
احتجاج کے دوران سکیورٹی فورسز کو مارنے اور تشدد کے الزام کے مقدمات میں سات افراد کو پھانسی دی جا چکی ہے۔
گزشتہ ماہ مقامی میڈیا میں رپورٹ ہوا تھا کہ مظاہروں کے بعد ایران میں حکام نے اب تک 90 سے زیادہ صحافیوں سے پوچھ گچھ کی ہے۔
بدھ کو ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے کہا تھا کہ صحافی نازیلا معروفیان ماروفیان جن کو ضابطہ لباس کی خلاف ورزی پر گرفتاری کے بعد اگست میں ضمانت پر رہا کیا گیا تھا، کو دوبارہ سکارف نہ لینے پر گرفتار کر لیا گیا ہے۔  

شیئر: