Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تاریخ میں پہلی مرتبہ امریکی سفیر آئی جی پنجاب کے دفتر کیوں آئے؟

پاکستان میں امریکہ کے سفیر ڈونلڈ بلوم نے منگل کی صبح پنجاب کے سینٹرل پولیس آفس کا دورہ کیا اور آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انورسے ملاقات کی۔
آئی جی آفس سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’کسی بھی امریکی سفیر کا سینٹرل پولیس آفس کا یہ پہلا دورہ ہے۔ اور اس دورے میں امریکی سفیر کے ساتھ امریکی قونصل جنرل کرسٹین ہاکنز، اکنامکس آفیسر ڈگلس جونسٹن، سکیورٹی اتاشی مائیک ڈائمنڈ، سکیورٹی ایڈوائزر صفدر علی راؤ تھے۔‘
پریس ریلیز کے مطابق ’اس ملاقات میں پنجاب پولیس اور امریکہ کے درمیان دوطرفہ سکیورٹی امور میں تعاون کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کیا گیا ہے۔‘
اس سے پہلے امریکی قونصلر جنرل تو مختلف سرکاری افسران اور حکومتی، اپوزیشن کے اراکین سے ملتے رہے ہیں اور اس کو ایک عام خبر کے طور پر لیا جاتا ہے۔ تاہم پاکستان میں تعینات امریکی سفیر کا لاہور میں آ کر کسی سرکاری افسر کو ملنا اور انوکھی بات سمجھی جا رہی ہے۔
پاکستان میں اس وقت وفاق اور صوبوں میں منتخب حکومت نہیں ہے اور نگران حکومتیں قائم ہیں جو آئندہ انتخابات تک قائم رہیں گی۔
کم از کم دو گھنٹے جاری رہنے والی اس ملاقات کے بعد جو بیان جاری کیا گیا اس میں مزید کہا گیا کہ ’امریکی سفیر نے دہشت گردی، مذہبی انتہا پسندی کے خلاف جدوجہد میں پنجاب پولیس کی قربانیوں، کردار اور کامیابیوں کو سراہا۔‘
جبکہ پنجاب پولیس اور امریکی سکیورٹی اداروں کے مابین دہشت گردی و شدت پسندی کے تدارک کے لیے ورکنگ ریلشن شپ بڑھانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔
آئی جی پنجاب عثمان انور نے امریکہ کے سکیورٹی ٹریننگ پروگرامز میں پنجاب پولیس کے نوجوان افسران کی نمائندگی مزید بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
اسی ملاقات میں امریکی سفیر اور آئی جی پنجاب نے ڈویژنل پولیس ہیڈ کوارٹرز میں فارنزک لیبز کے سیٹلائٹ یونٹ کے قیام پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
ڈاکٹر عثمان انور نے  امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کو سینٹرل پولیس آفس کی شہدا اور غازی والز کا وزٹ کروایا۔ سی پی او میوزیم میں انہیں پولیس سے متعلقہ تاریخی نوادرات بھی دکھائی گئیں۔
پولیس کے زِیراستعمال سنٹرل پولیس ڈیش بورڈ کی ورکنگ اور پولیس مانیٹرنگ سسٹم کا دورہ بھی کروایا گیا۔
اس طویل پریس ریلیز میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ آئی جی ڈاکٹر عثمان انور نے امریکی سفیر کو یہ باور بھی کروایا ہے کہ پولیس کی امریکی شہریوں، سرمایہ کاروں اور ماہرین کی فول پروف سکیورٹی اولین ترجیح ہے۔
امریکی سفیر کو یہ بھی بتایا گیا کہ شہریوں کو خدمات کی بہتر فراہمی کے لیے آئی ٹی اصلاحات اور سیف سٹیز کا دائرہ کار دیگر اضلاع تک بڑھایا جا رہا ہے۔

پولیس کے زیر استعمال سنٹرل پولیس ڈیش بورڈ کی ورکنگ اور پولیس مانیٹرنگ سسٹم کا دورہ بھی کروایا گیا۔ (فوٹو: پنجاب پولیس)

امریکی سفیر کے اس دورے کو مبصرین مختلف انداز سے دیکھ رہے ہیں۔ پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب کہتے ہیں کہ ’مجھے نہیں یاد پڑتا کہ کبھی کسی امریکی سفیر کی سویلین اداروں میں جا کر ایسے ملاقات کی ہو۔ لیکن ایک بات ہمیں ذہن میں رکھنی چاہیے کہ ایسی کوئی بھی ملاقات وزارت خارجہ کی منظور کے بغیر نہیں ہوتی ہے۔ یقیناً ملاقات سے پہلے اس کا ایجنڈا بھی طے ہوا ہو گا اور حکومت پوری طرح اس پر آن بورڈ ہو گی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اس میں یہ بھی ہو سکتا ہے کہ امریکی سفیر کو آئی جی پنجاب کے درمیان کچھ ایسے معاملات پر بھی بات ہوئی جس کا ایجنڈا سامنے نہیں آیا۔ لیکن یہ ملاقات منفرد ضرور ہے کیونکہ پہلے ایسا کبھی نہیں ہوا۔ تاہم اس کو غیرمعمولی بھی نہیں کہا سکتا۔‘
خیال رہے کہ پاکستان میں امریکی سفیر سے ملاقاتوں کو سیاسی مقاصد کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ حکومت اور اپوزیشن پارٹیاں ایک دوسرے پر امریکی سفیر سے میل ملاقاتوں پر تنقید بھی کرتی رہتی ہیں۔ 

شیئر: