Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نواز شریف کے لیے ’اسٹیبلشمنٹ کے جھکاؤ‘ پر پیپلز پارٹی کے تحفظات

پاکستان پیپلز پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس جمعرات کو لاہور میں منعقد ہوا۔ اجلاس کے بعد میڈیا کو بتایا گیا کہ ابھی اجلاس کا ایک حصہ مکمل ہوا ہے اور یہ جمعہ کو بھی جاری رہے گا۔
پارٹی کے رہنماؤں کے مطابق پھر جمعہ کو اجلاس کے بعد پیپلز پارٹی بطور جماعت مختلف معاملات پر اپنا پالیسی موقف سامنے لائے گی۔
بلاول ہاؤس لاہور کے بند کمرے کے اس اجلاس میں پیپلز پارٹی کی قیادت تقریباً چار گھنٹے تک سر جوڑے بیٹھی رہی۔
اجلاس کے بعد پیپلز پارٹی کے ترجمانوں فیصل کریم کنڈی، شازیہ مری اور شہزاد سعید چیمہ نے میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ ’ابھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ جو موضوعات زیر بحث ہیں ان پر گفتگو ابھی جاری رکھی جائے۔‘
تاہم پیپلز پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس میں شریک ایک رہنما نے اردو نیوز کو نام ظاہر نہ کرنے شرط پر بتایا کہ ’اجلاس میں سب سے زیادہ نواز شریف اور مسلم لیگ ن کے بارے میں بات ہوئی۔‘
’تقریباً سب ہی پارٹی رہنماؤں نے اس بات پر شدید تحفظات کا اظہار کیا کہ ’اسٹیبلشمنٹ کا جھکاؤ جس طرح سے نواز شریف کے لیے ہے یہ ناقابل قبول ہے۔ سب کو لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں مل رہی۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ اس بارے میں پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے حل کیا تجویز کیا ہے؟ تو ان کا کہنا تھا کہ ’سب کا اس بات پر اتفاق تھا کہ عوام کے پاس جایا جائے۔‘
’اس کے علاوہ اب ہمارے پاس کوئی اور حل نہیں ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی ایک سیاسی جماعت ہے جو صرف سیاسی جدوجہد پر یقین رکھتی ہے۔‘
ان کے مطابق ’جس طریقے سے نواز شریف کے لیے سٹیج تیار کیا جا رہا ہے ایسے ہی عمران خان کے لیے بھی کیا گیا تھا۔ اس لیے آج اجلاس میں اس پر کھل کر بات ہوئی ہے۔‘


انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ ’اجلاس میں تمام صوبوں سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں کو موقعہ دیا گیا اور سب کی پہلی تشویش یہی تھی کہ نواز شریف کو خالی راستہ نہیں ملنا چاہیے۔‘
’پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس میں دوسرے نمبر پر ملکی معیشت اور تیسرے نمبر پر انتخابات کی تاریخ کے موضوعات زیر بحث رہے۔‘
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما کے مطابق ’پارٹی 90 روز کے اندر انتخابات کے اپنے مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔‘
شازیہ مری نے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’25 اگست کے اجلاس میں طے ہوا تھا کہ الیکشن پر اس وقت گفتگو ہوگی جب پارٹی وفد الیکشن کمیشن سے ملاقات کرے گا۔‘
’آج کا اجلاس گذشتہ اجلاس کا تسلسل ہے، الیکشن کے موضوع پر کنفیوژن پر بات چیت جاری ہے، سکیورٹی کے معاملات پچیدہ ہیں اس پر بات چیت ہو رہی ہے۔‘

پیپلز پارٹی کے رہنما کے مطابق ’نواز شریف کے لیے اُسی طرح سٹیج تیار کیا جا رہا ہے جیسے عمران خان کے لیے کیا گیا تھا‘ (فائل فوٹو: مسلم لیگ ن)

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ابھی کافی اراکین نے اپنی بات کرنی ہے، اس کے بعد پارٹی قیادت فیصلہ کرنے کی پوزیشن میں ہوگی، پارٹی کا فیصلہ ایک مکمل فورم ہوتا ہے۔‘
’یہ بحث ہو رہی ہے کہ صدر مملکت تاریخ کا اعلان کرسکتے ہیں یا نہیں، پیپلز پارٹی نے آئین پر عمل کرنا اور آئینی ذمہ داری پوری کرنی ہے۔‘
شازی مری کے مطابق ’صدر مملکت درمیان کی گیم کھیلتے ہیں اور وہ بہت عجیب ہوتی ہے۔ صدر کے خط کے آئینی اور قانونی پہلوؤں کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔‘
’قانونی ماہرین کی رائے سامنے آئی ہے کہ صدر کے پاس الیکشن کی تاریخ دینے کا اختیار نہیں، یہ الیکشن کمیشن کا اختیار ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’الیکشن کی تاریخ کون دیتا ہے یہ پیپلز پارٹی کی بحث نہیں ہے، ہمارے لیے معیشت بھی ضروری ہے اور الیکشن بھی ناگزیر ہیں۔‘

شیئر: