Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا میں چاول کی برآمد پر پابندی سے پاکستان کو کیا فائدہ ہو رہا ہے؟

انڈیا نے حال ہی میں چاول کی برآمد پر پابندی لگا دی ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)
پاکستان میں چاول کی بمپر فصل کی توقعات اور انڈیا کی طرف سے چاول کی برآمد پر پابندی نے پاکستانی تاجروں کے لیے برآمدات کے نئے مواقع پیدا کیے ہیں۔
امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ رواں مالی سال کے اختتام پر پاکستان کی چاول کی برآمدات ملکی تاریخ میں پہلی بار تین ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔ گذشتہ مالی سال کے دوران پاکستان نے دو ارب 50 کروڑ ڈالر مالیت کا چاول برآمد کیا تھا۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان (ریپ) کے چیئرمین چیلا رام کیولانی نے بتایا کہ انڈیا کی جانب سے چاول کی برآمد پر پابندی سے نہ صرف پاکستانی چاول کی طلب میں اضافہ ہوا ہے بلکہ بین الاقوامی منڈی میں چاول کی قیمتوں میں بھی خاطر خواہ اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اس لیے توقع ہے کہ رواں مالی سال کے اختتام پر چاول کی برآمدات نئی ریکارڈ سطح پر پہنچ جائیں گی۔
چیلا رام کیولانی کے مطابق پاکستان میں رواں سیزن میں چاول کی بمپر فصل کی توقع ہے اس لیے چاول برآمد کے لیے وافر مقدار میں دستیاب ہو گا۔
دوسری جانب پاکستانی چاول کے برآمد کنندگان بھی نئی برآمدی منڈیوں کی تلاش کے لیے بھرپورکوششیں کر رہے ہیں اور حال ہی میں میکسیکو اور روس نے پاکستانی چاول کی درآمد پر پابندی اٹھا دی ہے۔
واضح رہے کہ میکسیکو اور روس نے ایک طویل وقفے کے بعد پاکستانی چاول کے لیے دروازے کھول دیے ہیں۔ اس کے علاوہ انڈونیشیا سے بھی چاول کی مانگ آ رہی ہے اور حال ہی میں تقریباً 90 ہزار میٹرک ٹن چاول برآمد کیا گیا ہے۔

پاکستان سے چاول برآمد کرنے پر قیمت کا تعین کیسے ہو گا؟

ریپ کے سابق چیئرمین رفیق سلیمان نے کم سے کم برآمدی قیمت کے تعین کے حوالے سے بتایا کہ ایک سال کے وقفے کے بعد ایک بار پھر چاول کی کم سے کم قیمت کے تعین کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے اور اری-6 کی کم سے کم برآمدی قیمت 551 ڈالر جبکہ سپر باسمتی چاول کی قیمت 1103 ڈالر فی میٹرک ٹن مقرر کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ کم سے کم برآمدی قیمت میں تعین میں تعطل کے معاملے پر مجلس عاملہ کے اگلے اجلاس میں تبادلہ خیال کرنے کے ساتھ ساتھ مانیٹرنگ کے لیے ایک کمیٹٰی بھی تشکیل دی جائے گی۔

چیلا رام کیولانی کے مطابق پاکستان میں رواں سیزن میں چاول کی بمپر فصل کی توقع ہے۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)

کیا چاول کی نئی اقسام بھی متعارف کرائی جا رہی ہیں؟

چئیرمین ریپ نے کہا کہ چاول کی نئی اقسام پیدا کرنے کے لیے چاول کے شعبے میں ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ایسوسی ایشن کے زِیرانتظام ایک آر اینڈ ڈی سینٹر اور لائبریری بھی قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کے لیے بیج کی نئی اقسام تیار کی جا سکیں۔
اجناس کی قیمتوں اور سپلائی کو کنٹرول کرنے کے لیے رفیق سلیمان نے تجویز دی کہ وفاقی حکومت کو تمام سٹیک ہولڈرز پر مشتمل ایک پالیسی بورڈ تشکیل دینا چاہیے جو اجناس کی طلب اور رسد کی نگرانی کرے تاکہ چینی اور گندم جیسی اشیا کی برآمدات سے متعلق فیصلے کیے جا سکیں۔

شیئر: