Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امارات: پرانی گاڑیوں کی فروخت میں جعل سازی کرنے والوں کو مقدمے کا سامنا

لوگوں کا کہنا ہے کہ گاڑی خریدنے کے بعد معلوم ہوا کہ بہت زیادہ چلی ہوئی ہے (فوٹو: ٹوئٹر)
متحدہ عرب امارات کی پبلک پراسیکیوشن نے کہا ہے کہ پرانی  گاڑیاں غیرمعتبر ذرائع سے خریدنا خطرات کو دعوت دینا ہے لہٰذا پرانی گاڑی خریدتے وقت احتیاط برتیں۔ 
الامارات الیوم کے مطابق پبلک پراسیکیوشن نے مذکورہ انتباہ  پرانی گاڑیاں خریدنے والوں کی ان شکایات کے تناظر میں جاری کیا ہے جن میں انہوں نے بتایا تھا کہ سماجی رابطہ وسائل کے ذریعے جو گاڑیاں انہوں نے خریدی تھیں ان کے ساتھ دھوکہ ہو گیا۔  
گاڑی خریدنے کے بعد پتہ چلا کہ گاڑیوں کے میٹرمیں گڑبڑ کی گئی ہے۔ جتنے کلو میٹر گاڑی چل چکی تھی میٹر اس سے پچاس فیصد کم ریڈنگ بتا رہا تھا۔
متاثرہ شہریوں اور مقیم غیرملکیوں نے دھوکہ دینے والے کار فروخت کرنے والوں کے خلاف کیس دائر کر دیے۔ 
ایک نوجوان نے عدالت سے رجوع کر کے دعوی کیا کہ اس نے فور وہیل گاڑی دو لاکھ درہم میں انسٹا گرام پر اشتہار دیکھ کر خریدی تھی گاڑی چیک کرائی تو پتہ چلا کہ اس کے میٹر کو ریورس کیا گیا ہے۔
گاڑی  ایک لاکھ 89 ہزار 388 کلو میٹر چل چکی تھی جبکہ اس کا میٹر 75 ہزار کی ریڈنگ ظاہر کر رہا تھا۔ 
ایک خاتون نے شکایت کی کہ اس نے ایک لاکھ  17 ہزار درہم میں گاڑی خریدی۔ بعدازاں پتہ چلا کہ گاڑی 3  لاکھ کلو میٹر چل چکی تھی جبکہ میٹر بتا رہا تھا کہ گاڑی صرف 65 ہزار کلو میٹر چلی ہے۔ 

متاثرین کا کہنا ہے کہ میٹر کی ریڈنگ کی جانچ کرنے کا مناسب طریقہ وضع کیا جائے (فوٹو، ٹوئٹر)

ایک طالب علم نے61 ہزار درہم میں گاڑی خریدی بعد میں پتہ چلا کہ وہ دو لاکھ  58 ہزار  904 کلو میٹر چل چکی تھی جبکہ اس کا میٹر ظاہر کر رہا تھا کہ گاڑی ایک لاکھ 38 ہزار کلو میٹر چلی ہے۔ 
گاڑیوں کے مالکان  نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ میٹر ریڈنگ میں دھوکہ دہی کا انکشاف اتفاقی طور پر ہوتا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ کمپنیوں کو میٹر چیک کرنے والا آلات نصب کرنے کا پابند بنایا جائئے تاکہ اصل ریڈنگ خریداری سے قبل سامنے آسکے۔ 

شیئر: