Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا سے ’پناہ کے لیے‘ پاکستان آنے والے باپ بیٹا کون؟

کراچی پریس کلب کے باہر سفید شلوار قمیض میں ملبوس شخص ایک نوجوان کے ہمراہ بیٹھے مدد کی اپیل کر رہے ہیں۔ مدد کی اییل کرنے والا شخص اپنا تعلق انڈیا کے شہر دہلی سے بتاتے ہیں، اور ان کا دعویٰ ہے کہ وہ اپنے بیٹے کے ہمراہ افغانستان سے ہوتے ہوئے پاکستان میں داخل ہوئے ہیں۔
مذکورہ شخص اپنا نام محمد حسنین اور اپنے ساتھ موجود لڑکے کو اپنا بیٹا اسحاق عامر بتاتے ہیں۔
ان کا حکومت پاکستان سے مطالبہ ہے کہ انہیں اور ان ساتھ موجود نوجوان کو پاکستان میں پناہ دی جائے۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے اسحاق عامر نے کہا کہ انڈیا میں ان کے لیے زندگی تنگ کر دی گئی تھی۔
’مشکل حالات میں اپنے والد کے ہمراہ انڈیا سے متحدہ عرب امارات کا سفر کیا، وہاں سے افغانستان گئے اور افغانستان میں پناہ نہ ملنے پر ہم نے پاکستان کا رخ کیا ہے۔‘
انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ’وہ انڈیا کے شہری ہیں اور انڈین میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم سے پریشان ہو کر پاکستان آئے ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمارے پاس پاکستان میں داخل ہونے کے لیے قانونی دستاویزات موجود نہیں، ہم ایک ایجنٹ کے ذریعے پاکستان کے شہر کوئٹہ میں داخل ہوئے تھے وہاں سے اب یہاں کراچی آئے ہیں۔ ہم نے یہاں پولیس کے اعلیٰ افسران سے ملنے کی کوشش کی ہے لیکن ہم ابھی تک کسی سے نہیں مل سکے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ میرے والد اور میں یہاں کراچی کے ایدھی سینٹر میں پچھلے تین چار دن سے موجود ہیں۔
’ہمیں کھانے کے لیے کھانا دیا گیا ہے اور ابھی ہم انہیں کے پاس قیام کیے ہوئے ہیں۔‘
ایدھی سینٹر سہراب گوٹھ میں کام کرنے والے محمد بلال نے تصدیق کی کہ دونوں افراد ایدھی سینٹر میں قیام پذیر ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ دونوں افراد ہمارے پاس مدد مانگ کر آئے تھے، ان کے دستاویزات کی کاپیاں لینے کے بعد انہیں اپنے پاس رکھا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گذشتہ روز ان دونوں افراد کو بتا دیا گیا تھا کہ وہ اپنی قانونی دستاویزات پوری کریں اور اپنی رہائش سمیت دیگر معاملات کا انتظام بھی خود کریں۔ ادارہ زیادہ دیر تک انہیں اپنے پاس نہیں رکھ سکتا۔
جب اس حوالے سے کراچی پولیس سے رابطہ کیا گیا تو کہا گیا کہ دونوں افراد کے بارے میں معلومات حاصل کی جارہی ہے۔ تفصیلات سے جلد آگاہ کیا جائے گا۔

شیئر: