Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی نوجوان شیفس نے خواتین کو پیچھے  چھوڑ دیا 

 سعودی عرب میں پکوان آرٹ کی سرپرستی کی جارہی ہے (فوڈو: ایس پی اے)
سعودی عرب کے قصیم ریجن میں ’مطبخ الملایین‘ (لاکھوں لوگوں کا کچن) انشیٹو متعارف کرنے والے فھد العنزی نے کہا ہے کہ ’کھانے پینے کی اشیا تیار کرنے میں سعودی نوجوان شیفس نے خواتین کو پیچھے چھوڑ دیا ہے‘۔ 
سبق ویبکے مطابق انہوں نے کہا کہ ’سعودی نوجوان سوشل میڈیا کی مدد سے اپنی کاروباری سرگرمیوں اور مصنوعات کی مارکیٹنگ کامیابی سے کررہے ہیں۔ وہ سعودی عرب، خلیج کے عرب ممالک اور دنیا بھر کی سیاحت کے دوران  سعودی پکوانوں کا تعارف کرا رہے ہیں‘۔ 
 فھد العنزی نے کہا کہ ’سعودی پکوان آرٹ  کلچر کے ذریعے ہمیں ثابت کرنا ہوگا کہ سعودی عرب منفرد تجربات کی سرز مین ہے‘۔ 
ان کا کہنا تھا کہ ’سعودی شیفس نے ہزاروں افراد کو انواع و اقسام کے کھانے تیار کرنے کا ہنر دیا ہے۔ انہوں نے  بوڑھوں، نوجوانوں اور خواتین کو پکوان کی تعلیم بھی دی ہے اور ٹریننگ بھی‘۔ 
انہوں نے فخریہ لہجے میں کہا کہ ’سعودی شیفس نے خصوصی افراد کو اپنی منفرد پہچان بنانے کی راہ ہموار کی۔ مختلف ممالک کے لوگوں کے ساتھ کام کیا۔ سیاحوں پر ان کی توجہ زیادہ ہے‘۔ 
 فھد العنزی نے کہا کہ ’انہیں اس بات کی خوشی ہے کہ وہ سعودی خواتین کو پکوان کا آرٹ سکھانے، اس کی ٹریننگ ، کھانے پینے کی اشیا تیار کرنے میں اپنے ساتھ شریک کرنے اور تعاون دینے میں سرخرو ہوئے‘۔ 
ان کا کہنا تھا کہ’ انہوں نے انڈیا، فلپائن، چین اور فرانس سمیت مختلف ممالک کے  لوگوں خصوصا خلیجی ممالک کے باشندوں کو پکوان بنانا سکھائے اور سکھا رہے ہیں‘۔ 
انہوں نے مزید کہا ’موسم سرما کے استقبال کی تیاریاں ہورہی ہیں۔ اس موسم میں مقامی شہری اور مقیم غیرملکی سیاحت کے لیے صحرا کا رخ کرتے ہیں اورسعودی پکوان بناتے ہیں‘۔ 
یاد رہے سعودی عرب پکوان آرٹ میں دلچسپی لے رہا ہے اور اس کی سرپرستی کی جارہی ہے۔ فروری 2020 میں پکوان آرٹ اتھارٹی قائم کی گئی۔ یہ اتھارٹی پکوان کے شعبے کے فروغ کے لیے کوشاں ہے۔ 

شیئر: