Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نواز شریف کی واپسی، ’ن لیگ کے وزرا کہاں غائب ہیں؟‘

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہماری جماعت کا تو ہمیشہ سے یہ مؤقف رہا ہے کہ نواز شریف کو واپس آنا چاہیے۔ (فوٹو: روئٹرز)
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ نواز شریف کی وطن واپسی کے حوالے سے تیاریوں میں مجھے ن لیگ کے وزرا نہیں آتے۔
سنیچر کو صوبہ سندھ کے شہر جیک آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرادری نے خواجہ آصف کی پریس کانفرنس کے حوالے سے کہا کہ ’میں سمجھتا ہوں کہ بہت اچھی بات ہے کہ آج خواجہ آصف نظر آئے اور انہوں نے پریس کانفرنس کی۔ 15 20 دنوں میں نواز شریف آ رہے ہیں تو مناسب ہو گا کہ یہ پورا بوجھ میاں صاحب کا خاندان نہ اٹھائے، وہ ایک سیاسی جماعت کے قائد ہیں، اتنی طویل جلاوطنی کاٹ کے وطن واپس آ رہے ہیں تو اچھا ہوا کہ خواجہ آصف نے سیالکوٹ میں پریس کانفرنس کی۔‘
’مزید سرگرمیاں بھی ہونی چاہیں جو میرے باقی ساتھی ہیں (ن لیگ کے رہنما) وہ کہاں غائب ہو چکے ہیں۔ جو ہمارے ساتھ مسلم لیگ ن کے وزیر تھے مجھے تو وہ نظر نہیں آتے۔‘
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن لاہور میں سرگرمیاں کرنا چاہ رہی ہے، نارووال میں سرگرمیاں ہونی چاہیں۔ خوش آمدید خوش آمدید میاں صاحب خوش آمدید کی چاکنگ تو ہوتی۔ آپ کو یاد ہو گا کہ جب بینظیر بھٹو کی واپسی کا اعلان ہوا تو پاکستان پیپلز پارٹی کی جتنی صوبائی تنظیمیں تھیں تو انہوں نے اعلان کیا کہ بی بی کی واپسی 18 اکتوبر کو ہو رہی ہے تو اس اعلان سے لے کر 18 اکتوبر تک آپ کو پاکستان کا کوئی گلی محلہ ایسا نظر نہیں آئے گا جہاں پارٹی کا پرچم نہ لہرا رہا ہوتا۔ ہم جشن منا رہے تھے، کیمپس لگا رہے تھے پورا ماحول بنا ہوا تھا۔
’اور میں سمجھتا ہوں کہ وہ سارے سیاستدان جو مسلم لیگ ن میں ہیں اور اس سے فائدے بھی لیتے ہیں، وزیر اور ایم این اے بھی بنتے ہیں۔ اب ان کا امتحان ہے ان کا قائد آ رہا ہے اور میں معذرت کے ساتھ کہوں گا کہ میں مطمئن نہیں ہوں جس طریقے سے وہ سب اپنے علاقے میں نظر نہیں آ رہے یہ سب شکایات ہمارے پاس آ رہی ہیں۔‘
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہم صرف چاہتے ہیں کہ سب کو کام کرنا چاہیے سب کو محنت کرنی چاہیے سب کو حصہ لینا چاہیے اور اگر میاں صاحب واپس آ رہے ہیں تو ہماری جماعت کا تو ہمیشہ سے یہ مؤقف رہا ہے کہ میاں صاحب کو واپس آنا چاہیے۔ لیکن جو ان کے وزیر ہیں انہیں اب کام کرنا چاہیے، محنت کرنی چاہیے۔
’میں اپنی پارٹی کی سینٹرل ایگزیگٹو کمیٹی کے لیے براستہ روڈ لاہور گیا تھا لیکن جس طریقے سے آپ کے پینافلیکس ہوتے ہیں، جھنڈے ہوتے ہیں تیاریاں چلتی ہیں، وہ مزا مجھے نہیں نظر آیا۔‘
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے مولانا فضل الرحمان کے انتخابات کے حوالے سے بیان کے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میرے خیال میں جو جمہوری سیاستدان ہیں وہ یہی کہیں گے کہ ہر برائی کا ہر مشکل کا حل یہی ہے کہ انتخابات ہوں۔ اور جمہوریت پسند سیاسی جماعتیں، جمہوریت پسند سیاستدان ہر مسئلے کا حل انتخابات میں دیکھتے ہیں۔
’میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کے عوام کو وہ موقع دیا جائے جو جلد ملے گا کہ وہ اپنا ووٹ کا حق استعمال کریں، وہ اپنے نمائندے منتخب کریں اور ان نمائندوں کو اپنے مسائل کے بارے میں بتایا جائے۔ تو بہتر ہو گا کہ وہ لوگ جو پاکستان کے عوام منتخب کر کے حکومت میں بٹھاتے ہیں اور انہیں ایک ذمہ داری ملتی ہے انہیں ایک مینڈیٹ ملتا ہے۔ انہیں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے آسانی محسوس ہوتی ہے کہ جب وہ جاتے ہیں تو ان کے پاس قانونی اختیار ہے، ان کے پاس اتھارٹی ہے۔‘

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میرے خیال میں جو جمہوری سیاستدان ہیں وہ یہی کہیں گے کہ ہر مشکل کا حل یہی ہے کہ انتخابات ہوں۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)

بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ ’میرا نہیں خیال کہ مولانا فضل الرحمان جیسے سیاستدان جنہوں نے ایم آر ڈی کی تحریک چلائی جو اے آر ڈی کی تحریک کا حصہ رہے وہ ایسا کوئی بیان نہیں دیں گے جو انتخابات کے انعقاد کے خلاف ہو گا۔‘

شیئر: