Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جو بائیڈن کا اسرائیل کے قریب جنگی بحری جہاز تعینات کرنے کا حکم

صدر بائیڈن نے بحیرہ روم میں جنگی بحری اور ہوائی جہاز تعینات کرنے کا حکم دیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکی صدر جو بائیڈن نے اظہار یکجہتی کے لیے اسرائیل کے قریب جنگی بحری اور ہوائی جہاز تعینات کرنے کا حکم دیا ہے جبکہ مزید عسکری امداد بھی بھیجی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے کہا ہے کہ مشرقی بحیرہ روم میں طیارہ بردار بحری جہاز یو ایس ایس گیرالڈ آر فورڈ اور اس کے ساتھ جنگی بحری جہاز بھیج رہے ہیں جبکہ خطے میں لڑاکا طیاروں کے سکواڈرن کو بھی مزید بہتر کریں گے۔
امریکی سنٹرل کمانڈ نے اتوار کو تصدیق کی کہ جہاز اور طیاروں کی تعیناتی کا عمل شروع ہو گیا ہے۔
حماس کے حملے کے بعد امریکہ نے فوراً اسرائیل کے لیے اپنی مضبوط حمایت کی یقین دہانی کراتے ہوئے دیگر فریقین کو تنازعے سے دور رہنے کی تنبیہ کی۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق صدر جو بائیدن نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے بات چیت میں انہیں آگاہ کیا ہے کہ دفاعی افواج کے لیے اضافی امداد بھجوا دی گئی ہے جبکہ آئندہ دنوں میں مزید فراہم کی جائے گی۔
وائٹ ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق ’دونوں رہنماؤں نے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے جاری کوششوں پر بھی تبادلہ خیال کیا کہ اسرائیل کا کوئی بھی دشمن یہ نہ سمجھے کہ وہ موجودہ صورت حال سے فائدہ اٹھا سکتا ہے یا اسے اٹھانا چاہیے۔‘
امریکی صدر نے ’حماس کے دہشت گردوں کے بے مثال اور خوفناک حملوں کے سامنے اسرائیل کی حکومت اور عوام کے لیے اپنی مکمل حمایت کا اعائدہ کیا۔‘
حماس نے جاری بیان میں امریکہ پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ جنگی جہاز تعینات کر کہ فلسطینیوں کے خلاف جارحیت میں حصہ لے رہا ہے۔

 اسرائیل پر حملے کے بعد امریکہ نے فوراً حمایت کی یقین دہانی کرائی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

اسرائیلی پریس آفس کے مطابق اس بدترین کشیدگی میں اب تک ان کے 700 شہری ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ غزہ میں حکام کے مطابق اسرائیلی فضائی حملوں میں 400 فلسطینی ہلاک ہوئے۔
اسرائیل فلسطین تنازعے میں دہائیوں کی اس بدترین کشیدگی نے وسیع تر انتشار کے خدشات کو جنم دیا ہے۔ لبنان کی ایران حمایت یافتہ تحریک حزب اللہ نے بھی اسرائیلی ٹھکانوں پر میزائل برسانے کا دعویٰ کیا ہے۔
قبل ازیں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا تھا کہ صدر بائیڈن نے اپنی انتظامیہ کو احکامات جاری کر دیے ہیں کہ ’حماس کے حملوں سے مقابلے کے لیے اسرائیل کو وہ سب فراہم کیا جائے جو اسے ضرورت ہے۔‘
انٹونی بلنکن نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا کہ یرغمالیوں میں امریکی شہری بھی ہو سکتے ہیں۔
بلنکن نے آسٹریلوی نیوز چینل اے بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ بہت بڑا دہشت گردی کا حملہ ہے کہ اسرائیلی شہریوں کو ان کے شہروں اور گھروں میں گولیاں ماری جا رہی ہیں، اور لوگوں کو غزہ کے ساتھ سرحد پر گھسیٹا جا رہا ہے۔‘
انٹونی بلنکن نے مزید کہا کہ متعدد امریکیوں کے مارے جانے کی بھی اطلاعات ہیں جس کی تصدیق کر رہے ہیں۔ 

شیئر: