Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ پر اسرائیل کی غیرمعمولی بمباری، الرمال کا علاقہ مکمل تباہ

اسرائیل نے 2021 کی جنگ میں رمل کو نشانہ بنایا تھا جو حماس کی حکومتی وزارتوں کا مرکز ہے (فوٹو: اے ایف پی)
منہدم عمارتیں، تباہ شدہ انفراسٹرکچراور ہر طرف ملبے کے ڈھیر۔ حماس کے حملے کے بعد اسرائیل کی بمباری نے غزہ شہر میں الرمال کے علاقے کو تباہ کر دیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اسرائیل کی جانب سے الرمال پر بمباری نے دیواروں، اپارٹمنٹس اور بلند و بالا عمارتوں کی چھتوں کو اُڑا کر رکھ دیا ہے۔ فٹ پاتھوں پر لگے درخت گر چکے ہیں جبکہ سڑکیں بھی اُکھڑی ہوئی ہیں۔ مساجد اور یونیورسٹی کی عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں اور غزہ کی اہم ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی اور بار ایسوسی ایشن اور دیگر تنظیموں کے دفاتر کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔
اسرائیل نے 2021 کی جنگ میں بھی الرمال کو نشانہ بنایا تھا جو حماس کی حکومتی وزارتوں کا مرکز ہے تاہم اس طرح حملہ نہیں کیا تھا۔
فلسطینی تاجر علی الحیاک نے بتایا کہ ’اسرائیل نے ہر چیز کا مرکز تباہ کر دیا ہے۔ وہ ہمیں توڑ رہے ہیں۔‘
 الرمال کی رہائشی 30 سالہ سمن اشور جو دھماکوں کی گرج سن رہی تھیں، نے اپنے پیغام میں لکھا کہ ’یہ آوازیں مختلف ہیں، یہ بدلہ لینے کی آواز ہے۔‘
رہائشیوں نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے احتیاط کے طور پر پہلے وارننگ میزائل فائر کیے بغیر کچھ عمارتوں کو نشانہ بنایا۔ شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
غزہ کے صحت کے حکام نے بتایا ہے کہ فضائی حملوں میں 800 سے زائد افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیل نے غزہ کی پانی کی سپلائی اور بجلی بھی منقطع کر دی ہے جس سے علاقے کی پہلے سے ناگفتہ بہ انسانی صورتحال مزید خراب ہو گئی ہے۔
اسرائیلی فوج کے عرب ترجمان نے بتایا کہ اسرائیل کی ’شدید تباہی‘ سے پہلے جن علاقوں میں حماس کی عسکری موجودگی ہے وہاں سے شہری آبادی کو نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
لیکن زیادہ تر فلسطینی شہریوں نے انخلاء نہیں کیا۔ اسرائیل اور مصر نے غزہ پٹی کی سرحدوں کو سختی سے کنٹرول کر رکھا ہے اور کسی کو باہر جانے نہیں دیا۔ اقوام متحدہ کی پناہ گاہیں تیزی سے بھر رہی ہیں۔

اسرائیل کی جانب سے رمل پر بمباری نے دیواروں، اپارٹمنٹس اور بلند و بالا عمارتوں کی چھتوں کو اُڑا کر رکھ دیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ اسرائیل اب ماضی کی طرح حماس کو پسپا کرنے کے لیے نہیں بلکہ اسے تباہ کرنے کے لیے جنگ لڑ رہا ہے۔
اسرائیلی تھنک ٹینک، انسٹی ٹیوٹ فار نیشنل سیکیورٹی سٹڈیز کے ایک سینیئر فیلو کوبی مائیکل کہتے ہیں کہ اسرائیل کی جوابی کارروائیوں کا مقصد ’حماس کی عسکری صلاحیت کو ختم اور تباہ کرنا ہے۔‘
تاہم غزہ کے فلسطینی اسرائیلی فوج کے غصے کو اجتماعی سزا کے طور پر دیکھتے ہیں۔
غزہ کی وزارت داخلہ کے ترجمان ایاد بوزوم نے کہا کہ ’اس کے اختتام پر تعمیرِ نو کے لیے بھی کچھ نہیں بچے گا۔ یہاں رہنا ناممکن ہو جائے گا۔‘
60 سالہ عیسیٰ ابو سلیم اپنے گھر کے ملبے کے درمیان کھڑے ہو کر دہائیاں دے رہے ہیں کہ ’ہمارے پاس پیسے ختم ہو گئے ہیں۔ میرے شناختی کارڈ گم ہو گئے ہیں۔ پورا گھر کھو گیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’سب سے خوبصورت علاقہ، انہوں نے اسے تباہ کر دیا۔‘

شیئر: