مسلم لیگ ن خیبرپختونخوا کے صوبائی صدر امیر مقام نے کہا ہے کہ ’پاکستان تحریک انصاف (پارلیمنٹیرینز) ایک مذاق ہے۔ خود ان کے حلقے کے لوگ مذاق اڑا رہے ہیں، مجھے نہیں لگتا کہ لوگ پی ٹی آئی کے نام کی تبدیلی سے انہیں قبول کریں گے۔‘
امیرمقام نے اردو نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک کے تمام مسائل کا واحد حل صاف اور شفاف الیکشن ہیں جو ہر صورت ہونے چاہییں۔ انہوں نے کہا کہ ’جنوری میں الیکشن ہوتے نظر نہیں آرہے ہیں کیونکہ پہاڑی علاقوں میں برف باری کی وجہ سے انتخابی سرگرمیاں متاثر ہوسکتی ہیں۔ اس لیے میرا خیال ہے کہ مارچ کے فورا بعد انتخابات منعقد کیے جائیں گے۔‘
کیا پی ٹی آئی پارلیمنٹیرین سے اتحاد ممکن ہے؟
لیگی رہنما نے موقف اپنایا کہ ’پرویز خٹک اور محمود خان دونوں سابق وزرائے اعلٰی رہ چکے ہیں مگر صوبے میں آپ ان کی کارکردگی دیکھ لیں تو آپ کو کچھ نظر نہیں آئے گا، عوام میں شعور آچکا ہے وہ کھوکھلے نعروں سے دھوکہ کھانے والے نہیں ہیں۔‘
مزید پڑھیں
-
عمران خان کی خواہش: ’الیکشن میں ٹکٹ وکیلوں کو دیں گے‘Node ID: 804851
امیر مقام نے مزید کہا کہ ’مسلم لیگ ن کا کسی سے اتحاد کرنے کا فیصلہ قبل ازوقت ہے کیونکہ قائد محمد نواز شریف کے واپسی کے بعد اس پر مشاورت ہوگی۔ متعدد سیاسی رہنما ہماری پارٹی میں شمولیت کے منتظر ہیں۔‘
کیا ناراض لیگی رہنماؤں کو منایا جائے گا؟
اردو نیوز کے سوال پر امیر مقام نے کہا کہ ’میاں محمد نواز شریف نے جن رہنماؤں کو سب سے زیادہ نوازا انہوں نے پارٹی کو بدلے میں کیا دیا، یہ سوال ان سے ہونا چاہیے؟ جو لوگ آج پارٹی سے گلے شکوے کر رہے ہیں انہوں نے مشکل حالات میں خود کو پارٹی سے الگ کیا اب ایسے لوگوں کو کیوں اہمیت دی جائے۔‘
کیا نواز شریف کی واپسی کسی ڈیل کا نتیجہ ہے؟
امیر مقام کے مطابق ’نواز شریف نے نہ علاج پر جاتے وقت کسی سے ڈیل کی اور نہ واپسی پر کسی سے ڈیل کی ہے، ملک کو اس وقت ایک مخلص لیڈر کی ضرورت ہے جس کے لیے نواز شریف آرہے ہیں اور یہ مطالبہ صرف عوام کا ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’نواز شریف کو جب نکالا گیا تو انہوں نے کارکنوں کو پرامن رہنے کی تلقین کی، عمران خان کو نواز شریف سے سیکھنا چاہیے تھا۔ نواز شریف کو کوئی کلین چٹ نہیں ملی صرف ضمانت ملی ہے جو ہر کسی کا حق ہے۔‘
