Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ میں چرچ پر اسرائیلی حملہ، کئی ہلاک و زخمی: حماس

اسرائیل کی بمباری میں اب تک کم از کم تین ہزار 785 فلسطینی ہلاک ہوئے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
حماس کے زیرانتطام چلنے والی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ جمعرات کو غزہ کے ایک چرچ کے احاطے میں پناہ لیے متعدد بے گھر افراد اسرائیل کے ایک حملے میں ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حماس کے زیرانتظام چلنے والی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ غزہ شہر میں واقع ’گریک آرتھوڈاکس سینٹ پورفیریئس‘ کے احاطے پر حملے میں ’بڑی تعداد میں لوگ شہید اور زخمی‘ ہو گئے ہیں۔
اس گرجاگھر میں متعدد فلسطینی شہریوں نے پناہ لی تھی۔
اسرائیلی ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایس) نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس کے جنگی طیاروں نے ایک کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کو نشانہ بنایا ہے جو اسرائیل کی جانب راکٹس اور مارٹر گولے فائر کر رہا تھا۔
’آئی ڈی ایف کے حملے کے نتیجے میں علاقے میں موجود ایک گرجا گھر کی دیوار کو نقصان پہنچا۔ ہمیں ہلاکتوں کی رپورٹس کے بارے میں علم ہے۔ اس واقعے کو دیکھ رہے ہیں۔‘
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ حملے کی وجہ سے گرجا گھر کو نقصان پہنچا ہے اور ایک قریبی عمارت بھی تباہ ہو گئی ہے۔ زخمی افراد کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
سینٹ پورفیریئس کا شمار غزہ کے پرانے گرجا گھروں میں ہوتا ہے جو اب بھی عبادت کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
’دی آرتھوڈاکس پیٹریارکیٹ آف جیروشلم‘ نے چرچ کے احاطے پر حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
یہ گرجا گھر الاھلی عرب ہسپتال سے زیادہ دور نہیں جس پر منگل کو حملہ ہوا تھا۔ دونوں فریقین ایک دوسرے پر حملے کا الزام لگاتے ہیں۔

حملوں کی وجہ سے ہزاروں افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

حماس نے اسرائیل پر ہسپتال کو نشانہ بنانے کا الزام لگایا تھا اور غزہ میں اس کے زیرانتظام چلنے والی وزارت صحت نے کہا تھا کہ حملے میں کم از کم 471 افراد ہلاک ہوئے۔
اسرائیلی فوج نے اسلامی جہاد پر راکٹ فائر کرنے کا الزام لگایا تھا۔ اسرائیل کے اس موقف کی حمایت امریکہ نے بھی کی تھی۔
سات اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد اسرائیل نے جوابی کارروائی میں غزہ پر بمباری کی۔ حماس کے حملے میں اسرائیل کے کم از کم 14 سو افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں زیادہ تعداد شہریوں کی تھی۔
اسرائیل کی بمباری میں اب تک کم از کم تین ہزار 785 فلسطینی ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تعداد عام شہریوں کی ہے۔

شیئر: