خدیجہ شاہ کی آئی جی پنجاب کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر
لاہور ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود خدیجہ شاہ کو رہا نہیں کیا گیا۔ فوٹو: اوکے پاکستان
مشہور فیشن ڈیزائنر خدیجہ شاہ نے عدالتی ضمانت کے باوجود رہائی نہ ملنے پر آئی جی پنجاب اور دیگر پولیس افسران کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کر دی ہے۔
درخواست میں آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور، سی سی پی او لاہور بلال صدیق کمیانہ سمیت کئی افسران کو فریق بنایا گیا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے خدیجہ شاہ کی درخواست کو سماعت کے لیے مقرر کر دیا ہے۔
خدیجہ شاہ نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ 10 اکتوبر کو ایڈیشنل آئی جی نے ان کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات فراہم کرنے کے لیے دائر درخواست میں جو رپورٹ عدالت میں پیش کی وہ حقائق اس کے برعکس ہے۔
اس رپورٹ میں خدیجہ شاہ پر دو مقدمات درج کیے جانے کی تفصیل فراہم کی گئی تھی تاہم اب پولیس نے دیگر مقدمات میں بھی تفتیش شروع کر دی ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے عدالت کے رو برو غلط بیانی کی اور ریکارڈ کے حوالے سے جھوٹ بولا جس سے پولیس کی بدنیتی ظاہر ہوتی ہے۔
انہوں نے عدالت سے آئی جی پنجاب سمیت دیگر کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی کرنے کی استدعا کی ہے۔
اس سے پہلے گزشتہ ہفتے لاہور ہائی کورٹ نے خدیجہ شاہ کو 9 مئی کے دو مرکزی مقدمات میں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا تاہم ابھی تک ان کی رہائی ممکن نہیں ہو سکی ہے۔
پولیس نے انسداد دہشتگردی کی عدالت کی اجازت سے انہیں 9 مئی کے ایک اور مقدمے میں تفتیش کے لیے تحویل میں لے رکھا ہے۔