پاکستان تحریک انصاف نے دعوٰی کیا ہے کہ آٹھ فروری 2024 کو ہونے والے عام انتخابات میں پارٹی کے ان امیدواروں کو انتخابات سے دور رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو جماعت کے ٹکٹ کے لیے متوقع اور موزوں ہو سکتے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان شعیب شاہین ایڈووکیٹ نے اردو نیوز کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات کے شیڈول سے قبل متوقع امیدواروں کی گرفتاریوں اور مقدمات کا ایک نیا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے جس کا مقصد پارٹی کے موزوں ترین امیدواروں کو انتخابات سے دور رکھنا ہے۔
شعیب شاہین نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا ’لیکن ہم بھی اپنا ہوم ورک مکمل کرچکے ہیں اور پاکستان کے ہر حلقے میں امیدوار کھڑے کریں گے۔‘
مزید پڑھیں
-
قید میں عمران خان کے 100 دن، جیل کے سیل سے ورزش کی سائیکل تکNode ID: 811406
-
نواز شریف کا مشن بلوچستان دوسری جماعتوں کے لیے کتنا خطرناک ہے؟Node ID: 811796
انہوں نے کہا کہ ’آپ دیکھیں کہ جو پارٹی رہنما بھی سر اٹھاتا ہے اور سامنے آنے کی کوشش کرتا ہے اسے گرفتار کر لیا جاتا ہے۔ بعض صورتوں میں تو لاپتہ کر دیا جاتا ہے۔ علی اعوان کی مثال آپ کے سامنے ہے۔‘
9 مئی کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے درجنوں رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا جن میں سے اکثریت پارٹی چھوڑنے کا اعلان کر چکی ہے جبکہ کئی اہم رہنما روپوش ہیں۔ مرکزی رہنماؤں کے علاوہ کئی سابق ارکان اسمبلی، ٹکٹ ہولڈر اور مستقبل میں پارٹی ٹکٹ کے خواہش مند پارٹی رہنما طویل عرصے سے مقامی سیاسی منظرنامے سے غائب ہیں۔
تحریک انصاف کی ایک اور رہنما سینیٹر ڈاکٹر زرقا تیمور نے بھی بتایا کہ ان کی پارٹی کے کئی ایک رہنماؤں سے بات ہوئی ہے ’جن کو گرفتاریوں کا تو خدشہ ہے ہی لیکن ان کے کاروبار سِیل کر دیے گئے ہیں۔ ان کے اہل خانہ اور رشتہ داروں کو ڈرایا جا رہا ہے۔ اس کا واحد مقصد تو یہی سمجھ آتا ہے کہ کوئی انتخابات میں حصہ نہ لے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’لیول پلیئنگ فیلڈ کی بات تو سب کرتے ہیں لیکن دی نہیں جا رہی۔ ہم اس معاملے کو الیکشن کمیشن کے سامنے اٹھائیں گے۔‘

پاکستان پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کئی روز سے لیول پلیئنگ فیلڈ کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں تاہم نگراں حکومت بارہا اپنے موقف کا اعادہ کر چکی ہے کہ وہ تمام سیاسی جماعتوں کے لیے لیول پلیئنگ فیلڈ کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرے گی۔
اس حوالے سے نگران وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے اپنے حالیہ بیان میں یہ کہا کہ وہ تمام سیاسی جماعتوں کے لیے انتخابات میں حصہ لینے کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔ تحریک انصاف اگر کوئی جلسہ کرنا چاہے گی تو اسے اس کے لیے بھی اجازت دی جائے گی۔
صرف یہی نہیں بلکہ چند روز قبل صدر مملکت کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراض کے بعد الیکشن کمیشن نے بھی لیول پلیئنگ فیلڈ کی یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ملک میں غیرجانبدار اور شفاف انتخابات کروانے کے لیے پرعزم ہے۔
تحریک انصاف کے اقتدار سے نکلنے کے بعد جب پنجاب میں انتخابات کی بات ہو رہی تھی تو اس وقت پارٹی کے اندر موزوں ترین امیدواروں کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ ہر حلقے میں ان کے پاس تین سے چار امیدوار ہیں۔ وقت نے پلٹا کھایا کچھ امیدوار گرفتار ہو گئے اور کچھ نے چپ سادھ لی۔
بڑے شہروں سے ہٹ کر چھوٹے شہروں اور دیہات پر مبنی قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے حلقوں میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ کی خواہش رکھنے والوں کو بھی انتخابات سے دور رکھے جانے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
تاہم اس حوالے سے پارٹی کے ترجمان شعیب شاہین ایڈووکیٹ نے کہا کہ ’ہم نے ابھی تک انتخابات کے حوالے سے اپنی سیاسی حکمت عملی سے امیدواروں کو آگاہ نہیں کیا۔ ہم نے ابھی تک امیدواروں کی حتمی فہرست بھی تیار نہیں کی۔ تاہم کچھ دنوں تک امیدواروں کا اعلان بھی کر دیں گے اور اس کے ساتھ ساتھ سیاسی سرگرمیوں کے حوالے سے لائحہ عمل بھی ترتیب دیں گے۔
