Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ناقابلِ شکست انڈیا ڈھیر، آسٹریلیا چھٹی مرتبہ کرکٹ کا عالمی چیمپیئن

آسٹریلیا کے کپتان پیٹ کمنز نے پہلے بولنگ کا فیصلہ کیا جو ان کے لیے بہترین ثابت ہوا (فوٹو: اے ایف پی)
آسٹریلیا نے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ فائنل میں انڈیا کو چھ وکٹوں سے شکست دینے کے بعد چھٹی مرتبہ ٹائٹل اپنے نام کر لیا ہے اور کرکٹ کی دنیا میں ایک نیا ریکارڈ قائم کر دیا ہے۔
اتوار کو احمد آباد کے نریندر مودی سٹیڈیم میں ٹاس جیت کر آسٹریلیا کے کپتان پیٹ کمنز نے پہلے بولنگ کا فیصلہ کیا جو ان کے لیے بہترین ثابت ہوا، اور ٹورنامنٹ کی سب سے مضبوط بیٹنگ لائن 50 اوورز میں 240 رنز بنا کر آل آؤٹ ہو گئی۔ انڈیا کی جانب سے کے ایل راہُل 66 اور وراٹ کوہلی 54 رنز بنا کر نمایاں رہے۔ آسٹریلیا کی جانب سے مچل سٹارک نے تین، پیٹ کمنز اور جوش ہیزل ووڈ نے دو دو وکٹیں حاصل کیں۔
ٹاس جیت کر آسٹریلیا کے کپتان پیٹ کمنز نے کہا تھا کہ ’یہ کافی خشک وکٹ ہے اور وہ پہلے بولنگ کرنا چاہیں گے۔ اوس بھی ایک وجہ ہے اور یہاں رات کو کافی نمی ہوتی ہے۔ سیمی فائنل والی ٹیم ہی کھیل رہی ہے۔‘
انڈین ٹیم کے کپتان روہت شرما کا کہنا تھا کہ ’وہ بھی پہلے بیٹنگ ہی کرتے۔ بڑا میچ ہے اور ہم زیادہ رنز بنانے کی کوشش کریں گے۔ ہم نے ٹیم میں کوئی تبدیلی نہیں کی۔‘

آسٹریلیا کی اننگز

ایک چھوٹے ہدف کے تعاقب میں آسٹریلین اوپنرز میدان میں اترے تو انہوں نے جارحانہ انداز اپنانے کی کوشش کی۔ لیکن روہت شرما نے آج محمد شامی کو نیا گیند تھما دیا اور انہوں نے اپنے پہلے ہی اوور میں ڈیوڈ وارنر کو کیچ آؤٹ کر دیا۔ وہ صرف سات رنز بنا سکے۔
ون ڈاؤن آنے والے مچل مارش نے بھی جارحانہ انداز اپنایا اور شامی کو ایک چھکا لگا دیا لیکن وہ زیادہ دیر وکٹ پر نہ ٹھہر سکے اور بمرا کی ایک باہر جاتی گیند کو کھیلنے کی کوشش میں وکٹ کیپر کو کیچ تھما بیٹھے۔ انہوں نے 15 رنز بنائے۔
ورلڈ کپ میں انڈین فاسٹ بولرز کی کارکردگی دیکھ کر تجزیہ کاروں نے انہیں انڈیا کی تاریخ کا بہترین پیسنگ اٹیک قرار دیا ہے۔ اور فائنل میں ایک چھوٹے ہدف کے دفاع میں انڈیا کے فاسٹ بولروں نے اپنے بارے میں قائم اس تاثر کی لاج رکھی اور آسٹریلوی بیٹرز کو اپنی لائن و لینتھ اور سوئنگ سے پریشان کیے رکھا۔ اسی پریشانی میں بمرا کی ایک ان سوئنگ گیند سمتھ کے پیڈز پر لگی اور امپائر نے انگلی کھڑی کر دی۔

ٹریوس ہیڈ نے 120 گیندوں پر 137 رنز بنائے (فوٹو: اے ایف پی)

سٹیو سمتھ جب 47 کے مجموعی سکور پر پویلین واپس لوٹے تو ایسا لگا کہ آسٹریلیا کے لیے یہ میچ جیتنا مشکل ہوگا لیکن بیٹنگ کرنے آنے والے مارنش لبوشین نے ایک طرف سے وکٹ کو گرنے سے روکا اور دوسری طرف ٹریوس ہیڈ نے جارحانہ انداز اپناتے ہوئے اپنی ٹیم کی کشتی نہ صرف طوفان سے باہر نکالی بلکہ آسٹریلیا کو چھٹی مرتبہ ورلڈ چیمپیئن بنوا دیا۔ ٹریوس ہیڈ نے 120 گیندوں پر 137 رنز بنائے۔

انڈیا کی اننگز

ایک لاکھ 32 ہزار تماشائیوں سے بھرے سٹیڈیم میں ایک نہایت بڑے میچ میں انڈین اوپنرز بیٹنگ کے لیے میدان میں آئے تو ان پر دباؤ نظر آیا۔ مچل سٹارک جو جنوبی افریقہ کے خلاف سیمی فائنل میں عمدہ بولنگ کے ساتھ واپس اپنے ردھم میں نظر آئے، انہوں نے اپنے پہلے دو اوورز کافی عمدہ کیے۔ پر روہت شرما نے ہیزل ووڈ کو باؤنڈریز لگا کر اپنے ارادے ظاہر کر دیے۔ 
تاہم شبمھن گل فائنل میں کوئی خاص کارکردگی نہ دکھا سکے اور سٹارک کی ایک شارٹ پچ گیند پر مڈ آن پر ایڈم زمپا کو کیچ پکڑا بیٹھے۔ شمبھمن تو آؤٹ ہو گئے تھے لیکن روہت نے اپنا لاٹھی چارج جاری رکھا اور سٹارک کو اسی اوور میں چھکا لگا دیا۔ ون ڈاؤن آنے والے وراٹ کوہلی جن کے لیے یہ ورلڈ کپ کامیابیوں سے بھرپور رہا، انہوں نے بھی مچل سٹارک کو تین گیندوں پر تین شاندار چوکے لگائے۔ 

ٹریوس ہیڈ نے روہت شرما کا شاندار کیچ پکڑ کر ان کی اننگز کے خاتمے پر مہر ثبت کی۔ (فوٹو: اے ایف پی)

فاسٹ بولرز کو مار پڑتے دیکھ کر پیٹ کمنز نے بولنگ میں پہلی تبدیلی کرتے ہوئے میکس ویل کو اوور دیا جو اتنا خاص نہ گیا، لیکن اپنے دوسرے اوور میں میسکویل نے آسٹریلیا کو بڑا بریک تھرو دلا دیا۔ روہت شرما نے پہلے انہیں ایک چھکا اور چوکا لگایا لیکن تیسری گیند پر ان سے چوک ہو گئی اور ٹریوس ہیڈ نے ان کا شاندار کیچ پکڑ کر ان کی اننگز کے خاتمے پر مہر ثبت کر دی۔ روہت نے 31 گیندوں پر چار چوکوں اور تین چھکوں کی مدد سے 47 رنز بنائے۔
اس سے اگلے اوور میں پیٹ کمنز نے ان فارم شریاس ائیر کو اپنی ایک ان سوئنگ ڈیلیوری پر پویلین روانہ کر دیا۔ وہ صرف چار رنز بنا سکے۔
تین وکٹیں گرنے کے بعد کے ایل راہُل میدان میں آئے اور کوہلی کے ساتھ مل ٹیم کو دباؤ سے نکالنے کی کوشش کی۔ دونوں بیٹرز نے محتاط بیٹنگ کی لیکن سٹرائیک روٹیٹ کرتے رہے۔ 14ویں اوور کے دوران کھیل کو اس وقت چند منٹوں کے لیے روکنا پڑا جب فلسطین کے جھنڈے والا ماسک پہنے ایک شخص گراؤنڈ میں آ گیا اور وراٹ کوہلی کے کندھے پر اپنا بازو رکھ لیا۔ اس شخص کی شرٹ پر انگریزی میں ’سٹاپ بمبنگ فلسطین‘ یعنی فلسطین پر بمباری بند کرو کی عبارت درج تھی۔ اس کے بعد چند ہی لمحوں میں اس تماشائی کو پولیس اور سکیورٹی اہلکار اپنی تحویل میں لے کر گراؤنڈ سے باہر لے گئے۔

کھیل کو اس وقت چند منٹوں کے لیے روکنا پڑا جب فلسطین کے جھنڈے والا ماسک پہنے ایک شخص گراؤنڈ میں آ گیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

کوہلی، جن کے لیے یہ ورلڈ کپ ایک یادگار سفر رہا ہے، نے فائنل میں بھی عمدہ بیٹنگ کا مظاہرہ کیا اور 56 گیندوں پر چار چوکوں کی مدد سے ایک مشکل وقت میں نصف سینچری بنائی۔ اس نصف سینچری کے ساتھ وہ ورلڈ کپ کے سیمی فائنل اور فائنل میں 50 سے زائد رنز بنانے والے پہلے انڈین بیٹر بن گئے۔
ان کی راہُل کے ساتھ 67 رنز کی شراکت داری بنی تاہم وہ بدقسمت رہے اور کمنز کی ایک شارٹ پچ گیند ان کے بلے کے اندرونی کنارے سے ٹکرا کر وکٹوں میں جا لگی۔ کوہلی کے 54 رنز پر آؤٹ ہونے کے بعد انڈین تماشائیوں پر سکتہ طاری ہو گیا۔ 
سوریا کمار یادو کی جگہ جڈیجہ کو پہلے بھیجنے کا فیصلہ بھی انڈیا کے لیے اچھا ثابت نہ ہوا اور وہ 22 گیندوں پر نو رنز بنا کر ہیزل ووڈ کی گیند پر وکٹ کیپر جوش انگلز کو کیچ تھما بیٹھے۔
انڈیا کے چھٹے آؤٹ ہونے والے کھلاڑی کے ایل راہُل تھے۔ انہوں نے مشکل حالات میں 107 گیندوں پر 66 رنز کی اننگز کھیلی لیکن چوکا صرف ایک ہی لگایا۔ وہ مچل سٹارک کی ایک بہترین گیند پر وکٹ کیپر کو کیچ تھما بیٹھے۔
راہُل کے آؤٹ ہونے کے بعد انڈین ٹیل اینڈرز بھی زیادہ دیر وکٹ پر نہ ٹک سکے اور سٹارک نے محمد شامی کو بھی کیچ آؤٹ کر دیا۔ اس سے اگلے ہی اوور میں ایڈم زمپا نے جسپریت بمرا کو ایل بی ڈبلیو کر دیا۔

انڈیا کی جانب سے کے ایل راہُل نے سب سے زیادہ 66 رنز بنائے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

اپنی جارحانہ بیٹنگ کی وجہ سے مشہور سوریا کمار یادو بھی آسٹریلوی بولرز کے سامنے بے بسی کی تصویر دکھائی دیے اور 28 گیندوں پر ایک چوکے کی مدد سے 18 رنز بنا کر جوش ہیزل ووڈ کا شکار بنے۔
انڈیا کے آخری آؤٹ ہونے والے کھلاڑی کلدیپ یادو تھے، وہ 10 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔

دونوں ٹیموں کے سکواڈ

آسٹریلیا: ڈیوڈ وارنر، ٹریوس ہیڈ، مچل مارش، سٹیون سمتھ، مارنس لبوشین، گلن میکسویل، جوش انگلز (وکٹ کیپر)، مچل سٹارک، پیٹ کمنز (کپتان)، ایڈم زمپا اور جوش ہیزل ووڈ۔
انڈیا: روہت شرما (کپتان)، شبھمن گل، وراٹ کوہلی، سریاس ائیر، کے ایل راہُل (وکٹ کیپر)، سوریا کمار یادو، رویندرا جڈیجہ، محمد شامی، جسپریت بمرا، کلدیپ یادو اور محمد سراج۔

شیئر: