Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل حماس معاہدے پر عملدرآمد اور یرغمالیوں کی رہائی تاخیر کا شکار

اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے منگل کو رات گئے کابینہ کا اجلاس طلب کیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیل نے کہا ہے کہ حماس کے ساتھ چار روزہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے پر عملدرآمد جمعے سے قبل شروع نہیں ہو گا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فلسطین کے ایک سرکاری عہدیدار نے جمعرات کو کہا کہ ’اسرائیلی فوج اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بندی میں تاخیر کچھ ایسے نکات کی وجہ سے ہوئی کہ کن یرغمالیوں کو رہا کیا جائے اور یہ عمل کس طرح انجام دیا جائے گا۔‘  
رپورٹ کے مطابق تازہ صورت حال کے باعث غزہ میں جنگ بندی کی جانب بڑھتے معاملات رک گئے ہیں۔
بات چیت کے عمل میں شریک رہنے والے عہدیدار کا کہنا تھا کہ معاہدہ ہونے کے بعد امید کی جا رہی تھی اس پر عملدرآمد جمعرات کو شروع کر دیا جائے گا تاہم بدھ اور جمعرات کی درمیانی رات ’اسرائیلی یرغمالیوں کے ناموں اور رہائی کے طریقہ کار‘ پر بحث کے بعد معاملہ تاخیر کا شکار ہوا۔
اس کے بعد اسرائیلی حکام کی جانب سے کہا گیا کہ حماس کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کے باوجود جمعے سے قبل جنگ میں وقفہ کیا جائے گا اور نہ ہی یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا۔
جنگ بندی کا معاہدہ بدھ کو اسرائیل کی حکومت نے منظور کیا تھا۔ اسرائیل کے ایک سرکاری عہدیدار نے جمعرات کی صبح اے ایف پی کو بتایا کہ ’غزہ میں جاری جنگ میں جمعے کے روز سے قبل کوئی وقفہ نہیں کیا جائے گا۔‘
سرکاری عہدیدار کا یہ موقف اسرائیل کی قومی سلامتی کے مشیر تزاچی ہانگبی کے بدھ کو رات گئے جاری ہونے والے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے بھی ایسا ہی موقف اختیار کرتے ہوئے کہا تھا کہ سات اکتوبر کو حماس کے حملے کے وقت یرغمال بنائے جانے والے افراد کو جمعے سے قبل آزاد نہیں کیا جائے گا۔
بیان میں ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’یرغمالیوں کی رہائی کے حوالے سے ہمارے رابطے جاری ہیں اور مسلسل آگے بڑھ رہے ہیں۔‘
ان کے مطابق ’رہائی کے عمل کا آغاز دونوں کے درمیان ہونے والے معاہدے کے مطابق ہو گا اور جمعے سے قبل نہیں ہو گا۔‘
تزاچی ہانگبی نے مزید تفصیلات بتانے سے احتراز کیا جبکہ دیگر حکام کی جانب سے بھی فوری طور پر اس تبدیلی کے بارے میں وضاحت نہیں کی گئی ہے۔

 


حماس اور اسرائیل بدھ کو جنگ میں وقفے اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے پر متفق ہوئے تھے (فوٹو: روئٹرز)

 
بدھ کو اسرائیل کی حکومت اور حماس نے جنگ میں چار دن کے وقفے پر اتفاق کیا تھا تاکہ اسرائیل میں قید 150 فلسطینیوں کے بدلے غزہ میں 50 یرغمالیوں کی رہائی اور محصور علاقے میں انسانی امداد کی فراہمی ممکن ہو سکے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق  اسرائیل کی کابینہ نے حماس کے ساتھ جنگ ​​بندی کے معاہدے کی منظوری دی تھی جس کے تحت چھ ہفتوں سے جاری تباہ کن جنگ کو عارضی طور پر روک دیا جائے گا۔
اس سے تھوڑی دیر قبل اسرائیلی حکام نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ تل ابیب میں جمعرات کو میڈیا سینیٹر کھولا جائے گا جہاں سے ’واپس آنے والے یرغمالیوں کی کوریج کی جا سکے گی۔‘
اسرائیلی حکومت کی جانب سے کہا گیا معاہدے کے تحت حماس کو غزہ کی پٹی میں چار دن کے عرصے میں تقریباً 240 یرغمالیوں میں سے 50 کو رہا کرنا ہو گا۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آئندہ ہر 10 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی پر لڑائی میں ایک روز کا وقفہ دیا جائے گا۔
بدھ کی صبح کابینہ کی ووٹنگ سے قبل وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا کہ ’اسرائیل جنگ بندی کی مدت ختم ہونے کے بعد حماس کے خلاف دوبارہ کارروائی شروع کرے گا۔‘

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں 11 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

حکومت نے کہا ہے کہ سب سے پہلے خواتین اور بچوں کو رہا کیا جائے گا۔
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے منگل کو رات گئے ووٹنگ کے لیے اپنی کابینہ کا اجلاس طلب کیا تھا جو بدھ کی صبح تک جاری رہا۔
ووٹنگ سے قبل بنیامین نیتن یاہو نے حکومتی وزرا کو یقین دہانی کرانے کی کوشش کی کہ یہ وقفہ صرف حکمت عملی ہے اور جنگ بندی کی مدت ختم ہونے کے بعد دوبارہ جارحانہ کارروائی شروع کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ اجلاس میں اعلیٰ سکیورٹی حکام نے بھی شرکت کی۔
حماس نے منگل کو پیش گوئی کی تھی کہ قطر اور امریکہ کی ثالثی میں ہونے والا معاہدہ ’آئندہ گھنٹوں‘ میں طے پا سکتا ہے۔
امریکہ کی جانب سے حماس اور اسرائیل میں جنگ میں وقفے اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کا خیرمقدم کیا گیا ہے۔
 

شیئر: