Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہنری کسنجر جنہوں نے امریکی خارجہ پالیسی کو ’نئی جہتیں‘ دیں

ہنری کسنجر نے امریکہ کی خارجہ پالیسی پر اہم نقوش چھوڑے (فوٹو: روئٹرز)
امریکہ کے سابق وزیر خارجہ اور امن کا نوبیل انعام حاصل کرنے والے ہنری کسنجر 100 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے ان کی جیوپولیٹیکل کنسلٹنگ فرم کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ہنری کسنجر کا انتقال بدھ کو ریاست کنیکٹی کٹ میں ان کی رہائش گاہ پر ہوا۔
رپورٹ کے مطابق نوبیل انعام حاصل کرنے اور امریکی خارجہ پالیسی کی طاقت کا مرکز سمجھے جانے والے ہنری کسنجر کو متنازع بھی خیال کیا جاتا تھا۔
انہوں نے دو صدور کے ساتھ کام کیا اور امریکہ کی خارجہ پالیسی پر گہرے نقوش چھوڑے۔
وہ اپنی عمر کے آخری دنوں انتہائی متحرک رہے اور وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقاتوں میں شریک ہوتے رہتے۔
رواں سال جولائی میں انہوں نے چین کا اچانک دورہ کیا تھا اور صدر جن پنگ شی سے ملاقات کی تھی۔
عربی چینل العریبیہ پر شائع ہونے والے ایک مضمون میں ہنری کسنجر کی زندگی اور خدمات کا احاطہ کیا گیا ہے۔
سابق امریکی وزیر خارجہ اور سفارت کار ہنجری کسنجر نے ایک طویل کیریئر گزارا۔ وہ کئی اہم عہدوں پر فائز رہے۔
70 کے عشرے میں انہوں نے قومی سلامتی کے مشیر کا عہدہ سنبھالا جس کے کچھ عرصہ بعد صدر رچرڈ نکسن کے دور میں انہیں وزارت خارجہ کا قلمدان بھی سونپ دیا گیا جبکہ صدر جیرالڈ فورڈ کے دور میں بھی انہوں نے اہم سفارتی ذمہ داریاں نبھائیں۔
ہنری کسنجر نے سرد جنگ کے دوران سوویت یونین اور امریکہ کے درمیان تعلقات کی بہتری کے لیے بھی کام کیا۔
اسی طرح انہوں نے چین کے لیے کشادہ دلی کی پالیسی میں اہم کردار ادا کیا۔
ہنجری کسنجر کا کردار عرب اسرائیل تنازع کے دور میں بھی بہت اہمیت کا حامل رہا۔
جرمنی سے امریکہ
ہنجری کسنجر 27 مئی 1923 کو جرمن میں ایک یہودی خاندان میں پیدا ہوئے۔ نازی پارٹی کے عروج کے دور میں جب یہودیوں پر پابندیاں لگنے لگیں تو ان کا خاندان 1938 میں امریکہ منتقل ہونے کے بعد نیویارک میں رہائش پذیر ہوا۔
دوسری عالمی جنگ کے دوران انہیں امریکہ کی شہریت ملی اور فوج میں بطور مترجم بھرتی ہو گئے جہاں انہوں نے 1943 سے 1946 تک خدمات انجام دیں، جس کے صلے میں انہیں برونز سٹار میڈل بھی دیا گیا۔
اس کے بعد انہوں نے ہارورڈ یونیورسٹی میں داخل لیا جہاں وہ تاریخ دان اور سیاسی امور کے ماہر ولیم یانڈل ایلیٹ کے شاگرد علم رہے۔
1954 میں انہوں نے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی جبکہ 1954 سے 1969 تک ہارورڈ یونیورسٹی میں عالمی امور کے ماہر کے طور پر کام کیا۔ اس دوران وہ آئزن ہاور، کینیڈی اور جانسن کی حکومتوں کو مختلف ایشوز پر مشورے بھی دیتے رہے۔

امریکہ کی خارجہ پالیسی میں قدم

1969 میں امریکہ کا صدر منتخب ہونے کے بعد رچرڈ نکسن نے ہنری کسنجر کو قومی سلامتی کا مشیر مقرر کیا اور ان کا یہ عہدہ نومبر 1975 تک برقرار رہا۔

امریکہ میں پیدا نہ ہونے والا وزیر خارجہ

1973 کے آغاز میں صدر رچرڈ نکسن نے انہیں وزارت خارجہ کا قلمدان سونپا جس کے ساتھ ہی وہ امریکہ کے پہلے ایسے وزیر خارجہ بن گئے جو امریکہ سے باہر پیدا ہوئے تھے۔

 


ہنری کسنجر صدر رچرڈ نکسن اور جیرالڈ فورڈ کے ادوار میں بطور وزیر خارجہ اور سفارت کار خدمات انجام دیں (فوٹو: آرٹ پکچرز)

خارجہ پالیسی کے حوالے سے اہم خدمات

پالیسی سازی میں آتے ہی انہوں نے سوویت یونین کے ساتھ معاملات بہتر بنانے کا کام شروع کیا، یہ سرد جنگ کا دور تھا، انہوں نے سوویت یونین کے ساتھ اہم معاہدوں تک پہنچنے میں کلیدی کردار ادا کیا جن میں سٹریٹیجک ہتھیاروں کو محدود کرنے کے نکات بھی شامل تھے۔ انہوں نے ماسکو کے ساتھ بلیسٹک ہتھیاروں کے حوالے سے بھی اہم معاہدہ کرایا۔

چین کی جانب قدم

1972 کے آغاز میں، جب چین میں ماؤزے تنگ کا اقتدار تھا، انہوں نے واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان راہیں کھولنے کے لیے بھی اہم کردار ادا کیا۔
انہوں نے سوویت یونین اور چین میں بڑھتی ہوئی کشیدگی سے فائدہ اٹھانے کے لیے چین کو سرد جنگ کے دنوں میں امریکہ کی حمایت کرنے والے ممالک کے کیمپ میں شامل کرنے کی بھی کوشش کی جس سے بعدازاں جس سے صدر رچرڈ نکسن کے چین کے دورے کی راہ ہموار ہوئی جو کسی امریکی صدر کا چین کا پہلا سرکاری دورہ تھا۔

شٹل ڈپلومیسی

ہنری کسنجر نے یہ طریقہ کار 1973 کے جنگ کے دنوں میں اپنایا اس وقت اسرائیل کی حمایت کرنے والے ممالک کو تیل کی فراہمی پر پابندی عائد تھی انہوں نے یہ پابندی ہٹانے میں اہم کردار ادا کیا۔ اسی طرح انہوں نے مصر اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے خاتمے کے لیے معاہدے تک پہنچنے کی راہ بھی ہموار کی۔

عرب اسرائیل جنگ

امریکی انتظامیہ کی رپورٹس کے مطابق 1973 میں عرب اسرائیل جنگ کے دوران انہوں نے بطور وزیر خارجہ 213 بیرونی دورے کیے اور 33 دن مشرق وسطٰی میں گزارے۔
اپنے کیریئر کے دوران ان کی جانب سے کمبوڈیا اور لاؤس پر امریکی بمباری کی بے شمار رپورٹس کو بھی دبایا گیا جبکہ ویت نام کی جنگ سے امریکہ کو نکالنے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔
اسی وجہ سے انہیں 1973 میں ویت نام کے لی ڈک تھو کے ساتھ مل کر امن کا نوبیل انعام دیا گیا۔
اسی طرح 1973 کی جنگ کے دوران انہوں نے مصر اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کو بھی تیزی سے آگے بڑھایا جبکہ انگولا اور چلی میں جاری تنازعات کو بھی حل کی طرف لے جانے میں مدد کی۔

محکمہ خارجہ میں آخری دن

20 جنوری 1977 کو ہنری کسنجر نے محکمہ خارجہ میں اپنا آخری روز بتایا کیونکہ اس وقت جمی کارٹر کی جانب سے صدارتی دوڑ جیتنے کے بعد انہیں ذمہ داریوں سے فارغ کر دیا گیا تھا اور ان کی جگہ سیاست دان سائرس وانس کو دی گئی۔

شیئر: