Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انٹرا پارٹی الیکشن کالعدم قرار دینے کی درخواست، تحریک انصاف کو نوٹس جاری

درخواست گزار اکبر ایس بابر کے وکیل نے الیکشن کمیشن کے سامنے ابتدائی دلائل دیے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے انٹرا پارٹی الیکشن کالعدم قرار دینے کی درخواست  پر الیکشن کمیشن نے جواب دینے کے لیے نوٹس جاری کر دیا ہے۔
جمعے کو چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کالعدم قرار دینے کی درخواستوں پر ابتدائی سماعت کی۔
درخواست گزار اکبر ایس بابر کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ تمام جماعتیں انٹرا پارٹی الیکشنز کراتی ہیں، پی ٹی آئی کو الیکشن کمیشن نے انٹراپارٹی الیکشنز کرانے کا حکم دیا۔ 30 نومبر کو پبلک نوٹس ہوا اور 2 روز بعد الیکشن کرایا گیا۔ یہ کیسے الیکشن تھے جہاں ووٹر لسٹ وغیرہ کا کچھ نہیں بتایا گیا اور نہ ہی اس کا شیڈول جاری کیا گیا۔
الیکشن کمیشن کے سندھ سے ممبر نے استفسار کیا کہ کیا ایسا پی ٹی آئی کے آئین میں کہا گیا ہے؟ جس پر وکیل نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے آئین میں ایسا کچھ نہیں۔ آئین میں لکھا ہے کہ رجسٹرڈ پارٹی ارکان ووٹ ڈال سکتے ہیں۔ پی ٹی آئی کے آئین میں الیکشن کا طریقہ کار طے نہیں۔ اگر پارٹی آئین میں الیکشنز کا طریقہ کار نہیں تو الیکشن ایکٹ کے تحت کرائے جانے چاہییں۔ پی ٹی آئی الیکشن قانون کے خلاف ہوئے ہیں۔
ممبر الیکشن کمیشن سندھ نے سوال کیا کہ آپ کےموکل کا کیا سٹیٹس ہے؟ وکیل نے بتایا کہ ’میرے مؤکل اکبر ایس بابر پارٹی کے رکن ہیں، ہائی کورٹ کا فیصلہ موجود ہے۔ تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن کالعدم قرار دیے جائیں۔ تھرڈ پارٹی کے ذریعے دوبارہ الیکشنز کرائے جائیں۔‘
ممبر الیکشن کمیشن خیبر پختونخوا نے پوچھا کہ کیا آپ کے پاس کوئی شواہد ہیں؟ جس پر وکیل نے کہا کہ ’ہمارے پاس ویڈیو شواہد ہیں۔‘
ممبر الیکشن کمیشن نے سوال کیا کہ اب اگر کوئی مقابلے میں سامنے نہیں آیا تو ہم کیا کرسکتے ہیں؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ ’ہمیں تو کاغذات نامزدگی ہی نہیں دیے گئے۔ نہ ووٹر لسٹ بنی نہ کوئی اور انتظامات کیے گئے۔ بند کمرے میں ایک شخص کو چیئرمین بنا دیا گیا۔ نہ کاغذات نامزدگی ہوئے، نہ سکروٹنی اور نہ ہی فائنل لسٹ لگی۔‘
ممبر الیکشن کمیشن خیبر پختونخوا نے پوچھا کہ آپ کس حیثیت سے الیکشن لڑ رہے تھے؟ کیا آپ کی رکنیت ختم نہیں ہو چکی؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ ’نہیں ختم ہوئی، اس حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ بھی موجود ہے۔ ہم الیکشن سے قبل مرکزی آفس معلومات بھی لینے گئے تھے لیکن کسی نے کا کاغذات نامزدگی حاصل نہیں کرنے دیے۔‘
وکیل راجا طاہر عباسی نے اپنے دلائل میں کہا کہ یہ ڈمی الیکشن ہوئے ہیں۔ اشتہاری اور جیل میں قید لوگوں کو عہدے دے دیے گئے۔ ان انتخابات کو کالعدم قرار دیا جائے۔ ’پی ٹی آئی نے الیکشنز ایکٹ اور پارٹی آئین کے خلاف الیکشنز کرائے۔ یاسمین راشد جیل میں، علی امین گنڈا پور اشتہاری ہیں ان کی نامزدگی کیسے ہوئی؟ پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشنز نہیں سلیکشن ہوئی ہے۔ پی ٹی آئی آئین کے مطابق پینل بنا کر الیکشنز ہونا لازمی ہے۔‘
چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ  کیا پارٹی کو کوئی تحریری طور پر شکایت کی؟ جس پر وکیل نے کہا کہ نہیں ہم نے کوئی تحریری طور پر شکایت نہیں کی۔ ان کے کاغذات آئے ہوئے ہیں کمیشن ان کو دیکھ لے گا۔
اس موقع پر الیکشن کمیشن کے سامنے اکبر ایس بابر کی پی ٹی آئی سینٹرل سیکرٹریٹ جانے کی ویڈیو بھی چلائی گئی۔ وکیل نے کہا کہ ویڈیو کے فرانزک کے لیے جن موبائلز سے یہ بنائی گئیں وہ فراہم کرنے کو تیار ہیں۔
ممبر الیکشن کمیشن خیبر پختونخوا نے کہا کہ اب دوبارہ الیکشنز کو بھول جائیں۔ پہلے الیکشنز کرانے کا موقع دیا تھا، اب نہیں کرائے تو اس کے اثرات ہوں گے۔
درخواست گزار راجا حامد زمان نے کہا کہ تحریک انصاف نے جعلی الیکشنز کروا کر توہین الیکشن کمیشن کی ہے۔ پی ٹی آئی کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کی کارروائی کی جائے اور تحریک انصاف کا انتخابی نشان روکا جائے۔
بعد ازاں الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 12 دسمبر تک ملتوی کر دی۔
دریں اثنا سماعت کے موقع پر الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کیا گیا جس میں مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا کر جعلی الیکشن نامنظور کے نعرے لگائے۔ اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی۔

شیئر: