Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمران خان کی سزا پر حامیوں اور مخالفین کا ’ٹھنڈا‘ ردعمل

پی ٹی آئی کے قائدین نے عمران خان کی سزا کے بعد کوئی زیادہ سرگرمی نہیں دکھائی(فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں عام انتخابات میں صرف آٹھ دن باقی ہیں۔ نواز شریف، شہباز شریف، مریم نواز، بلاول بھٹو زرداری، آصف زرداری، مولانا فضل الرحمان اور سراج الحق سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین ملک کے طول و عرض میں بڑے انتخابی اجتماعات کے ذریعے اپنی مہم چلانے میں مصروف ہیں۔
ایسے میں پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے پہلے سے زیرِحراست بانی چیئرمین، سابق وزیراعظم عمران خان اور پارٹی کے وائس چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ کو سائفر کیس میں دس دس برس کی قید بامشقت سنا دی گئی ہے۔
کہتے ہیں کہ ’دودھ کا جلا چھاچھ بھی پھونک پھونک کر پیتا ہے۔‘ وہ جماعت جو عمران خان کو اپنی ریڈ لائن کہتی تھی اب ایک ہی دن میں 25 گواہوں پر جرح کی خبر سامنے آنے اور عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو سزا سنائے جانے کے فیصلے کے باوجود تحریک انصاف کے رہنماؤں کا ردعمل ایسا ہے جیسے کچھ ہوا ہی نہیں۔
اس وقت جب انتخابی گہما گہمی عروج پر ہے۔ سوشل میڈیا پر ہونے والے اکثر سروے پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدواروں کے حق میں ہیں۔
آئے روز سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی ہزاروں افراد پر مبنی ریلیاں اور کارنر میٹنگز کی ویڈیوز پوسٹ کی جاتی ہیں اور یہ تأثر دیا جاتا ہے کہ عوام پی ٹی آئی کے ساتھ ہونے والی ’کارروائیوں‘ کے باوجود ان کے ساتھ ہے۔
عوامی حمایت کا عملی تقاضا تو یہ بھی ہو سکتا تھا کہ اس پر ردعمل سامنے آتا اور کچھ نہیں تو پرامن احتجاج ہی ریکارڈ کروایا جاتا لیکن پارٹی نے اس کے برعکس فیصلہ لیا۔
ایک طرف عمران خان کی گرفتاری پر اتنا شدید ردعمل سامنے آیا تھا کہ لاہور کا کور کمانڈر ہاؤس جل گیا۔ جی ایچ کیو کے باہر احتجاج ہوا اور میاںوالی ایئربیس کے باہر بھی توڑ پھوڑ ہوئی۔ وہیں اب عدالتی فیصلے کے بعد رسمی بیانات کے بعد پارٹی رہنماؤں نے مکمل خاموشی اختیار کر لی ہے۔
اس سے ایک فائدہ تو ہوگا کہ آٹھ فروری کو ووٹر کو نکالنے میں کامیابی کا امکان ہے۔ لیکن دوسری جانب تحریک انصاف کا وہ ووٹر اور کارکن جو صرف عمران خان کو تحریک انصاف سمجھتا ہے، اس کا پارٹی کی موجودہ قیادت پر اعتماد کم ہوسکتا ہے۔
صرف یہی نہیں کہ پی ٹی آئی کے قائدین نے عمران خان کی سزا کے بعد کوئی زیادہ سرگرمی نہیں دکھائی بلکہ ماضی کے برعکس تحریک انصاف کی مخالف جماعتوں نے بھی عمران خان کو سنائی جانے والی سزا پر خوشی کا عملی مظاہرہ نہیں کیا۔
پارٹی رہنماؤں سمیت کسی بھی سیاسی کارکنان کی جانب سے مٹھائی کھانے یا جشن منانے کی کوئی ویڈیو یا تصویر سامنے نہیں آئی تاہم سوشل میڈیا پر نواز شریف کو سزا سنائے جانے کے وقت پارٹی رہنماؤں سمیت مٹھائی کھاتے وقت کی عمران خان کی تصاویر ایک بار پھر زیرگردش ہیں۔

شیئر: