Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انتخابی خاموشی کون توڑے گا؟ قصور کی دال اور غبار

مسلم لیگ ن کے قصور جلسے میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی (فوٹو: مسلم لیگ ن، فیس بک)
میں نے 1991 میں (33 برس پہلے) انتخابات کی کوریج کے لیے پنجاب کے ضلع قصور کا دورہ کیا تھا جس میں نواز شریف  کی قیادت میں پاکستان مسلم لیگ ن نے کامیابی حاصل کی تھی۔  
کوریج کے دوران میاں نواز شریف کے ہمراہ جب ہم نے دوپہر کا کھانا کھایا، اس میں دال چاول کے علاوہ دھول کے ذرات بھی شامل تھے كيونکہ اس دن  بہت آندهی تهى اور غبار سے بچنے کا كوئی دوسرا طریقہ نہیں تها۔
تاريخ اپنے آپ  كو دہرا رہی ہے، آج  33 برس بعد اردو نیوز کی انتخابی کوریج کے لیے انتخابی مہم کے آخری دن قصور کے علاقے کھڈیاں کی آب و ہوا میں صرف ہیلی کاپٹر کی دھول تھی، جس کے ذریعے میاں نواز شریف اپنے بھائی شہباز شریف اور بیٹی مریم نواز کے ہمراہ جلسہ گاہ میں آئے۔
قصور تاریخی طور پر مسلم لیگ ن کا گڑھ سمجھا جاتا ہے اور یہاں سے شہباز شریف خود امیدوار ہیں۔ انتخابی جلسہ گاہ پہنچنے پر مجھے مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف سے ملاقات کا موقع ملا۔ 
نواز شریف صاحب کی صحت ماشاءالله اچھی تھی، مگر انتخابی مہم کی تھکان ان پر واضح تھی جبکہ ان کی بیٹی مریم نواز ہمیشہ کی طرح فعال، پر جوش اور خوش لباس نظر آئیں۔
مجموعی طور پر انتخابی مہم کے آخری دن بھی مسلم لیگ ن کے اس سے پہلے ہونے والے جلسوں کی مانند عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی جس سے تأثر ملتا ہے کہ مسلم لیگی امیدوار یہاں کی نشست حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
نواز شریف نے اپنے ہزاروں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’یہاں میلے کا سماں ہے، انتخابات جمعرات کو ہوں گے لیکن ہم نے جشن کا آغاز کر دیا ہے۔‘
دوسری جانب مبصرین کا کہنا ہے کہ اس مرتبہ انتخابی مہم مدھم رہی، جو اس بات کی جانب اشارہ ہے کہ ووٹرز کی عدم دلچسپی کے باعث پولنگ کے دن ٹرن آؤٹ کم رہنے کا امکان ہے۔
جمعرات کو ہونے والے انتخابات میں 12 کروڑ پاکستانی رجسٹرڈ ووٹرز پارلیمان کی مجموعی 336 نشستوں پر اپنے نمائندگان کا انتخاب کریں گے، جبکہ ووٹرز صوبائی نمائندوں کا بھی انتخاب کریں گے جو کہ صوبائی حکومت کی تشکیل میں اپنا کردار ادا کریں گے۔
قومی اسمبلی کی 266 نشستوں پر 5121 امیدوار انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں جن میں 4807 مرد اور 312 خواتین شامل ہیں، جبکہ صوبائی نشستوں کی مجموعی تعداد 577 ہے۔ 
واضح رہے کہ قومی اسمبلی میں 60 نشستیں خواتین اور اقلیتوں کے لیے  بھی 10 نشستیں مخصوص ہیں۔

الیکشن میں 12 کروڑ پاکستانی رجسٹرڈ ووٹرز اپنے نمائندگان کا انتخاب کریں گے (فوٹو: مسلم لیگ ن، فیس بک)

دوسری جانب انتخابی انتظامات کے سلسلے میں الیکشن کمیشن نے ملک بھر میں انتخابی عملے میں شامل 26 ہزار 150 افراد کی ٹریننگ کا عمل مکمل کر لیا ہے جبکہ عملے کو ہر پولنگ سٹیشن میں فعال ٹیلی فون اور انٹرنیٹ سروس بھی مہیا ہو گی۔
ملکی مستقبل کے لیے فیصلہ کن انتخابات سے ایک دن پہلے انتخابی مہم کے اختتام کے بعد کل پاکستان میں ’انتخابی خاموشی‘ کا عالم ہو گا۔
مسلم لیگ ن کے قائد جب ہیلی کاپٹر کے ذریعے جلسہ گاہ سے واپس ہوئے تب بھی ماحول گرد آلود ہو گیا، جبکہ پاکستانی سیاسی قیادت اور عوام آٹھ فروری کو سیاسی گرد چھٹنے کا جبکہ 9 فروری کو فیصلہ کن صبحِ نو کا انتظار کریں گے۔
(جنرل سپروائزر اُردونیوز، انڈیپینڈنٹ اردو، ملیالم نیوز)

شیئر: