Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انتخابات میں شکست، پی ٹی آئی (پارلیمنٹیرینز) کا اب مستقبل کیا ہوگا؟

ضیا اللہ بنگش کے مطابق ’انتخابات سے قبل عمران خان کو سزا کا فیصلہ سنانا بھی عوامی ہمدردی حاصل کرنے کی بڑی وجہ بنی۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پارلیمنٹیرینز کے سربراہ پرویز خٹک سمیت پارٹی کا کوئی بھی سینیئر رہنما آٹھ فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں کامیاب نہ ہو سکا۔
رواں برس ہونے والے عام انتخابات میں صوبہ خیبر پختونخوا کے بڑے بڑے برج الٹ گئے جن میں عوامی نیشنل پارٹی، قومی وطن پارٹی، پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کے علاوہ جمیعت علمائے اسلام (ف) اور پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرینز بھی شامل ہیں۔
پرویز خٹک کی جماعت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو دو دھڑوں میں تقسیم کر کے اپنی کامیابی کے بڑے بڑے دعوے کیے تھے مگر الیکشن میں اس پارٹی کے صرف دو امیدوار ہی کامیاب ہو سکے۔
انتخابات کے غیر حتمی سرکاری نتائج کے مطابق پشاور پی کے 73 سے ارباب وسیم جبکہ پی کے 103 سے اقبال وزیر صوبائی نشست جیتنے میں کامیاب ہوئے، تاہم اس کے علاوہ سابق وزرائے اعلٰی پرویز خٹک اور محمود خان سمیت پارٹی کے دیگر رہنماؤں کو شکست ہوئی۔
اگر پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرینز کے چیئرمین پرویز خٹک کی بات کی جائے تو وہ ہر تقریر میں اگلے وزیراعلٰی ہونے کا دعوی کرتے تھے مگر انتخابی نتائج اس کے بالکل برعکس آئے۔ وہ دو صوبائی اور ایک قومی اسمبلی کی سیٹ سے ہار گئے جبکہ ان کے دو بیٹے اور داماد بھی کامیاب نہیں ہو سکے۔

پرویز خٹک کی شکست کی کیا وجہ بنی؟

سینیئر صحافی ارشد عزیز ملک کے مطابق اس بار عوام نے نہ پاکستان تحریک انصاف کی کارکردگی کو دیکھا نہ ہی امیدوار کو، بلکہ صرف عمران خان سے ہمدردی کا ووٹ دے کر آزاد امیدواروں کو جتوایا۔
انہوں نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’عوام نے کنگز پارٹی کو مسترد کر دیا کیونکہ عام آدمی کی یہ رائے تھی کہ پرویز خٹک نے عمران خان سے بے وفائی کی اور مشکل وقت میں انہیں اکیلا چھوڑا۔‘
’پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز کو پرویز خٹک کے بیانات نے متنازع بنا دیا تھا، وہ ہر تقریر میں اپنی کامیابی اور وزیراعلٰی ہونے کا اعلان کرتے رہے حالانکہ زمینی حقائق اس کے بالکل برعکس نظر آئے۔‘

سینیئر صحافی ارشد عزیز ملک نے کہا کہ ’عام آدمی کی یہ رائے تھی کہ پرویز خٹک نے عمران خان سے بے وفائی کی اور مشکل وقت میں اسے اکیلا چھوڑا۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

ارشد عزیز ملک کا کہنا تھا کہ ’جو لوگ پرویز خٹک کو لائے تھے ان کا ہوم ورک نہیں تھا، ان کو یہ اندازہ نہیں تھا کہ کیسے مینج کیا جائے گا۔‘
سینئیر صحافی نے مزید کہا کہ ’پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز اڑنے سے پہلے بیٹھ گئی۔ اب تقریباً یہ پارٹی ختم سمجھیں کیونکہ ان کے تمام سینیئر رہنما ایوان سے باہر ہو گئے اور مستقبل قریب میں کوئی الیکشن بھی نہیں کہ جس کی وجہ سے کوئی سرگرمی نظر آئے مجھے لگتا ہے یہ جماعت غیرفعال رہے گی۔‘

’ایسی ہوا چلی کہ سیاسی جماعتوں کے امیدوار ڈھیر ہوگئے‘

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرینز کے ترجمان ضیا اللہ بنگش کے مطابق عمران خان کا مقبول بیانیہ ان کے امیدواروں کی کامیابی کی وجہ بنی۔ الیکشن سے پہلے ایسی ہوا چلی کہ بڑی بڑی سیاسی جماعتوں کے امیدوار ڈھیر ہو گئے۔
انہوں نے کہا کہ ’انتخابات سے قبل عمران خان کو سزا کا فیصلہ سنانا بھی عوامی ہمدردی حاصل کرنے کی بڑی وجہ بنی۔‘
ضیا اللہ بنگش کا کہنا تھا کہ ہماری پارٹی کے بیشتر امیدواروں نے شخصی ووٹ حاصل کیے۔ ’میں نے اپنے حلقے میں ذاتی ووٹ حاصل کیے اس میں پارٹی کا ووٹ نہیں تھا۔‘

ارشد عزیز ملک کے مطابق اس بار عوام نے صرف عمران خان سے ہمدردی کا ووٹ دے کر آزاد امیدواروں کو جتوایا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

اس سوال پر کہ کیا پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز بطور جماعت اب غیر فعال ہو گی؟ انہوں نے کہا کہ الیکشن میں ہارنے کا مطلب نہیں یہ کہ پارٹی ختم ہو گئی۔ ہماری سیاسی سرگرمیاں جاری رہیں گی۔ اگلے کچھ دنوں میں ہماری پارٹی کی کور کمیٹی کا اجلاس ہے جس میں اگلے سیاسی لائحہ عمل کا اعلان بھی کیا جائے گا۔
ضیا اللہ بنگش کا مزید کہنا تھا کہ پرویز خٹک پارٹی چھوڑر رہے ہیں نہ سیاست چھوڑ رہے ہیں جس کی وہ تردید بھی کر چکے ہیں۔
واضح رہے کہ 12 فروری کو پرویز خٹک نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ وہ سیاست نہیں چھوڑ رہے بلکہ وہ تھکاوٹ کی وجہ سے آرام کر رہے ہیں۔

شیئر: